پاکستانی شیعہ خبریں
پاراچنار کے شہریوں کی حکومت کو تین دن کی مہلت
پاکستان کے قبائلی علاقے کرم ایجنسی کے صدر مقام پاراچنار کے شھریوں نے خبردار کیا ہے کہ اگر اس علاقے میں طالبان کو کنٹرول نہ کیا گیا توکسی بھی غیر ذمہ درانہ اقدام کی ذمہ دارخود حکومت ہوگی۔اطلاعات کے مطابق آج کے اس مظاہرے میں ہزاروں شہریوں نے طالبان کے خلاف پر نعرے لگائے اور سرکاری فورسز کی موجودگی میں دسیوں افراد کے اغوا اور قتل کے اقدام کی مذمت کی۔جلوس کے شرکا نے حکومت کو تین دن کی مہلت دی ہے کہ اغوا شدہ افراد کو اگر تین دن میں رہا نہ کیا گیا تو وہ از خود اقدام کرنے پر مجبور ہوجائیں گے۔ پارا چنار کے شھریوں کے خلاف طالبانی فکر کا ماضی سنہ 80 کے عشرے سے جڑا ہوا ہے کہ جب صدر وقت پاکستان جنرل ضیاالحق کے حمایت یافتہ افغان جہادی لیڈر حکمتیار کے پچاس ہزار جنگجوؤں نے اس شہر کو اپنے راکٹوں اور مارٹر گولوں کا نشانہ بنایا تھا اس وقت سے اب تک پاراچنار کے پرامن شہریوں کو نام نہاد جہادیوں اور ان کے مقامی حمایتیوں کی جانب سے متعدد بار حملوں کا نشانہ بنایا جاتا رہا اور اب عرصہ چار سال سے یہ شہر مکمل طور سے طالبان کے محاصرے میں ہے۔ مقام حیرت ہے کہ اس غیر انسانی اقدام پر حکومت تو خاموش ہے ہی، پاکستان کے آزاد میڈیا اور جرائد نے میں بھی مکمل خاموشی اختیار کررکھی ہے ۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ارباب اقتدار اور صاحبان ذرائع ابلاغ اپنے مفادات اور بعض نادیدہ قوتوں کی ڈکٹیٹ شدہ پالیسیوں کے تحت عمل کرتے ہیں لیکن انسانی حقوق کا دم بھرنے والوں نے کیوں چب سادھ رکھی، یہ بات سمجھ سے باہر ہے ۔بہرحال آج کے مظاہرے اور حکومت کو دی جانے والی مہلت کوپارا چنار کے شہریوں کا سنجیدہ اقدام سمجھا جائے تواگلے تین دنوں میں کیا ہونے والا ہے، اس پر تبصرہ قبل از وقت ہوگا لیکن ارباب اقتدار اور پاراچنار کے عمائدین کو سوجھ بوجھ کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑنا چاہیے۔