پاکستانی شیعہ خبریں

بحرین میں آل خلیفہ کی ڈوبتی کشتی اور حکومت پاکستان کا کردار

pakistannبحرین اور سعودی عرب میں اسلامی بیداری کی تحریک شروع ہونے کے بعد سعودی قومی سلامتی کونسل کے سیکرٹری جنرل شہزادہ بندر بن سلطان نے پاکستان آ کر اسلام آباد سے فوجی امداد کی درخواست کی ہے۔
بحرین میں پاکستانی شہریوں کی تعداد:
اگرچہ پاکستانی وزارت خارجہ اور اسلام آباد میں واقع اوورسیز پاکستانی فاونڈیشن کے مطابق بحرین میں پاکستانی شہریوں کی تعداد تقریبا 45 ہزار ہے لیکن آزاد ذرائع کے مطابق یہ تعداد 55 سے 60 ہزار کے قریب ہے۔
بحرین میں مقیم پاکستانی یا تو پاکستانی شہریت کے حامل ہیں یا پھر پاکستانی نژاد بحرینی شہری ہیں۔ بحرین میں ایک پاکستانی سکول "پاکستان اردو سکول” اور ایک انجمن "پاکستان کلب” کے نام سے پاکستانی شہریوں کی فلاح و بہبود کیلئے سرگرم عمل ہیں۔ اس کلب نے جو دارالحکومت منامہ میں واقع ہے ملک میں جاری ہنگاموں کے دوران پاکستانی شہریوں کو محفوظ مقام مہیا کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ اسی طرح اس کلب میں عید اور پاکستان کے قومی دن کی مناسبت سے مختلف تقریبات کا بھی اہتمام کیا جاتا ہے۔
بحرین میں موجود پاکستانی کمیونٹی میں اکثر افراد ایسے ہیں جو بحرین کی پولیس یا آرمی میں سروس کرتے ہیں اور دارالحکومت منامہ میں مقیم ہیں۔
اسلام آباد میں قائم اوورسیز پاکستانی فاونڈیشن کے ایک عہدیدار نے اسلام ٹائمز کے نمائندے کو بتایا کہ اگرچہ مصر اور لیبیا میں عوامی مظاہروں اور انقلاب کے آغاز کے بعد وہاں پر مقیم پاکستانی وطن واپس آگئے ہیں لیکن بحرین میں اسلامی بیداری کی تحریک شروع ہونے کے بعد پاکستانیوں کی بہت کم تعداد وطن واپس لوٹ سکی ہے۔
بحرین میں جاری کشمکش کے دوران جاں بحق ہونے والے دو پاکستانی شہریوں کی لاشیں پاکستان پہنچائی گئی ہیں جبکہ مختلف ذرائع کے مطابق اب تک ان ہنگاموں میں 4 پاکستانی شہری قتل ہو چکے ہیں جن میں سے 2 بحرین پولیس کے اہلکار اور 2 سویلین تھے۔
پاکستان میں بحرین کیلئے سابقہ فوجیوں کی بھرتی:
بحرین اور سعودی عرب میں مسلمان عوام کی احتجاجی تحریک کے آغاز کے بعد سعودی قومی سلامتی کونسل کے سیکرٹری جنرل شہزادہ بندر بن سلطان پاکستان آئے اور پاکستانی حکام سے سعودی عرب اور بحرین میں فوجی حمایت کا مطالبہ کیا۔
نام نہ لینے کی شرط پر پاکستان آرمی کے ایک باخبر ذریعے نے بتایا کہ پاکستان نے 20 ہزار فوجیوں پر مشتمل دو دستوں کو سعودی عرب بھیجنے پر رضامندی کا اظہار کیا ہے۔
یہ فوجی دستے سعودی عرب جانے کیلئے پوری طرح تیار کھڑے ہیں۔
شہزادہ بندر بن سلطان کے بعد بحرین کے وزیر خارجہ شیخ خالد الخلیفہ تقریبا ایک ہفتہ قبل پاکستان آئے اور پاکستانی حکام کے ساتھ اپنی ملاقات میں بحرین نیشنل گارڈز کیلئے سیکڑوں پاکستانی شہریوں کی بھرتی پر ان کا شکریہ ادا کیا۔
پاکستان آرمی کے عہدیداروں نے سعودی عرب میں حاضر سروس فوجیوں کے دو بریگیڈ بھیجنے جبکہ بحرین کیلئے ریٹائر فوجی اور عام افراد کو بھرتی کرنے پر اپنی رضامندی کا اظہار کیا ہے۔
[خدشہ ہے کہ سعودی عرب پاکستانی فوجی دستوں کو بحرین، یمن اور مستقبل قریب میں دیگر خلیجی ممالک کے عوام کو کچلنے کے لئے استعمال کرے گا]۔
دوسری طرف ملک کی مذہبی شخصیات اور سیاسی رہنماوں نے پاکستان سے سیکورٹی فورسز کے بحرین بھیجے جانے کی شدید مخالفت کی ہے۔
ایک پاکستانی صحافی جنکے پاکستان آرمی کے عہدیداروں سے گہرے تعلقات ہیں نے بتایا کہ بحرین کیلئے بھرتیاں گذشتہ ماہ مارچ 2011 میں پنجاب، بلوچستان، خیبرپختونخواہ اور کراچی کے مختلف علاقوں میں انجام پا چکی ہیں جس کے نتیجے میں اب تک 1 ہزار سے زیادہ افراد کو بحرین نیشنل گارڈز کیلئے بھرتی کیا جا چکا ہے۔
اس حقیقت کے باوجود کہ بحرین میں گذشتہ کئی عشروں سے شیعہ اور سنی مسلمان ایک پر امن ماحول میں ایک دوسرے کے ساتھ رہتے آئے ہیں پاکستان میں بحرین نیشنل گارڈز کیلئے انجام پانے والی بھرتیوں میں پوری کوشش کی جا رہی ہے کہ کسی شیعہ پاکستانی شہری کو بھرتی نہ کیا جائے۔ دوسری طرف بحرین میں آل خلیفہ کی برکناری کیلئے ہونے والے عوامی مظاہروں میں سنی باشندے شیعہ شہریوں کے شانہ بشانہ شریک ہیں۔
بحرین نیشنل گارڈز کیلئے بھرتی ہونے والے افراد کو یہ پیشکش بھی کی گئی ہے کہ انہیں بحرینی شہریت بھی دی جائے گی۔
بحرین نے آرمی اور پولیس میں سروس کرنے والے ایسے پاکستانی شہریوں کو ـ جو سنی مسلک سے تعلق رکھتے تھے اور گذشتہ 25 سال سے وہاں پر مقیم تھے بڑی تعداد میں ـ بحرینی شہریت سے نوازا ہے۔
اوورسیز پاکستانی فاونڈیشن کے اس عہدیدار نے مزید بتایا کہ بحرین میں مقیم پاکستانیوں کی بڑی تعداد بحرین آرمی اور پولیس میں سروس کرتی ہے۔
ان کے مطابق بحرین نیشنل گارڈز میں 7 ہزار پاکستانی باشندے کام کرتے ہیں۔ اسی طرح بحرین آرمی میں بھی 3 ہزار پاکستانی ہیں۔
بحرینی حکومت کے ساتھ فوجی فاونڈیشن پاکستان کا تعاون:
بحرین میں سیاسی کشمکش شروع ہونے کے بعد پاک
ستان آرمی اور نیوی کے ریٹائر افراد کی فلاح و بہبود کے ادارے فوجی فاونڈیشن نے بڑی تعداد میں افراد کو بحرین نیشنل گارڈز کیلئے بھرتی کیا ہے۔
بعض ذرائع کے مطابق بھرتی کئے گئے افراد کی تعداد 800 اور کچھ دوسرے ذرائع کے مطابق 1 ہزار تک ہے۔
فوجی فاونڈیشن کی جانب سے بھرتی کے اشتہار پاکستان کے اردو زبان میں شائع ہونے والے اخباروں میں تقریبا 3 ہفتے قبل دیئے گئے تھے۔
بھرتی ہونے والے افراد کو فوری طور پر تقریبا 1 لاکھ روپے دینے کا وعدہ کیا گیا ہے۔ اسکے علاوہ ماہانہ تنخواہ اور مفت رہائش [مفت کھانے] اور میڈیکل سہولیات کا بھی وعدہ کیا گیا ہے۔
اسلام ٹائمز کے نمائندے کے مطابق فوجی فاونڈیشن کے اہلکار بھرتی کرتے وقت اس بات کا خاص خیال رکھتے ہیں کہ ایسے افراد کو بھرتی کریں جن کا تعلق شدت پسند تکفیری اور سلفی گروہوں سے ہو جو شیعہ مسلک کے ساتھ دیرینہ دشمنی کے حامل ہیں۔
دوسری طرف سے پاکستان آرمی نے بھی اگرچہ اعلان نہیں کیا لیکن درپردہ بحرین کیلئے کی جانے والی بھرتیوں کی حمایت کر رہی ہے۔
[ابنا کو بعض ذرائع نے بتایا ہے کہ بلوچستان میں فرنٹئیر کور سے باقاعدہ کمانڈوز کو مختلف دستوں میں تقسیم منظم کرکے اور خصوصی تربیت دے کر بحرین روانہ کیا گیا اور جن شیعہ اہلکاروں نے نام لکھوائے تھے انہیں ان دستوں میں بھرتی کرنے سے انکار کیا گیا اور وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ "یہ دستے شیعوں کا قلع قمع کرنے کے لئے جارہے ہیں تم جاکر وہاں کیا کروگے؟”]
رپورٹ کے مطابق پاکستان آرمی کے سعودی عرب اور بحرین حکومتوں کے ساتھ گہرے تعلقات ہیں۔
بحرین میں مقیم پاکستانیوں کے دوسرے مشاغل:
بحرین میں مقیم پاکستانی شہری سیکورٹی فورسز میں سروس کرنے کے علاوہ دوسرے کاموں میں بھی مشغول ہیں جیسے ککنگ، ڈرائیونگ، مزدوری، تجارت وغیرہ۔
اوورسیز پاکستانی فاونڈیشن کے عہدیدار کے مطابق بحرین کی سیکورٹی فورسز میں شامل پاکستانی شہری شدید خطرات سے دوچار ہیں کیونکہ بحرین نیشنل گارڈز کے عہدیدار مظاہرین سے مقابلہ کرنے کیلئے انہیں سب سے آگے رکھتے ہیں۔
متعلقہ لنکس ان لوگوں کے لئے جو بحرین کو پکا اور تیار نوالہ سمجھ کر اس ملک کے نہتے عوام کو کچلنے کے لئے جانے کا شوق رکھتے ہیں
قابل ذکر ہے کہ بحرین کے عوام نہتے ہیں اور وہاں کوئی لڑائی نہیں ہورہی ہے وہاں کوئی بغاوت نہیں ہے، وہاں کوئی بھی مسلح گروپ نہیں ہے بلکہ عوام صرف اپنے جائز مطالبات کے لئے مظاہرے کرتے ہیں اور ان کے پاس بحرین کا ہی پرچم ہوتا ہے اور ان کے پاس سرکاری دستوں کا مقابلہ کرنے کے لئے کوئی ہتھیار نہیں ہوتا۔ بحرینی عوام لڑنے کا ارادہ ہی نہیں رکھتے اور ان کے نہتے پن کا حال یہ ہے کہ اگر ایک سو مسلح پولیس والے اس ملک میں موجود ہوں تو وہ آرام سے ان کے جلسے جلوسوں کو مینیج کرسکتے ہیں لیکن آل خلیفہ خاندان نے قتل عام کا پروگرام بنایا ہے اور حکومت پاکستان چار تکون کے عوض آل خلیفہ جیسے صہیونیوں کے غلام کو بچانے کے لئے اپنے فوجی بھیج رہی ہے یا فوجی بھرتی کررہی ہے جنہیں بہر حال قوموں کی عدالت میں پیش ہونا پڑے گا۔
http://www.urdu.shiitenews.com/index.php?option=com_content&view=article&id=3159:2011-04-12-10-41-00&catid=44:2010-03-11-05-12-24&Itemid=70
http://www.urdu.shiitenews.com/index.php?option=com_content&view=article&id=3169:2011-04-14-11-14-28&catid=49:2010-03-11-05-13-12&Itemid=69?بحرین تنگ آمد بجنگ آمدpakistann  (۲)۔۔۔۔آخری راستہ

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button