پاکستانی شیعہ خبریں

منتظر امام تشدد کیس! جوڈیشنل کمیشن نے متعصب پولیس افسران کے خلاف تحقیقات کا آغاز کر دیا

shiitenews muntazir imam1کراچی کے علاقے گلشن اقبال سے سی آئی ڈی پولیس کے ہاتھوں اغوا ہونے والے معذور شیعہ نوجوان منتظر امام پر پولیس حراست میں ہونے والے تشدد کے خلاف چیف جسٹس سندھ اور سربراہ انسداد دہشت گردی عدالت جسٹس آل مقبول باقر کی ہدایت پر جوڈیشنل کمیشن نے متعصب پولیس افسران کے خلاف منتظر امام پر تشدد کرنے کی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔

شیعت نیوز کی خصوصی رپورٹ کے مطابق چیف جسٹس آف سندھ ہائی کورٹ اور انسداد دہشت گردی عدالت کے سربراہ جسٹس آل مقبول باقر نے دو ہفتہ قبل جسٹس عنایت بھٹو کو ہدایات جاری کیں تھیں کہ شیعہ معذور نوجوان منتظر امام پر پولیس حراست میں ہونے والے بہیمانہ اور انسانیت سوز تشدد کی تحقیقات کی جائیں اور عدالت عالیہ کو اس کی رپورٹ ایک ماہ کے اندر فرام کی جائے۔
یاد رہے کہ جسٹس آل مقبول باقر نے معذور شیعہ نوجوان منتظر امام پر سی آئی ڈی پولیس کے ایس پی چوہدری اسلم اور ان کی ٹیم کی جانب سے قائم کئے گئے من گھڑت مقدمات اور معذور شیعہ نوجوان پر بہیمانہ تشدد کے خلاف کیس کی سماعت کرتے ہوئے دو تحقیقاتی کمیٹیاں تشکیل دی تھیں اور انسپکٹر شعیب قریشی،انسپکٹر عادل ملک (سی آئی ڈی گارڈن)اور چوہدری اسلم کے قریبی ساتھی انسپکٹر نسیم فاروقی (ایس آئی یو) کو معطل کردیا تھا ۔
جسٹس آل مقبول باقر نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے آئی جی سندھ پولیس کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیشن قائم کیا تھا جسے (انٹرنل ڈپارٹمنٹل ڈسپلنری کمیشن) کا نام دیا گیا تھا اور آئی جی سندھ پولیس کو ہدایات دی تھیں کہ معطل کئے گئے تینوں متعصب پولیس افسران کے خلاف تحقیقات کی جائیں کہ انہوں نے کیوں معذور شیعہ نوجوان پر من گھڑت اور بے بنیاد مقدمات قائم کئے اور معذور شیعہ نوجوان منتظر امام کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا؟
دوسرا کمیشن جو کہ جسٹس عنایت بھٹو کی سربراہی میں قائم کیا گیا تھا ،جسٹس عنایت بھٹو نے شیعہ معذور نوجوان منتظر امام پر لگائے گئے جھوٹے مقدمات اور بہیمانہ تشدد کے خلاف کیس کی سماعت اور تحقیقات شروع کر دی ہیں جبکہ آئی جی سندھ پولیس نے بھی معطل پولیس افسران کے خلاف تحقیقات کا آغاز کر دیاہے۔
قابل ذکر ہے کہ جسٹس آل مقبول باقر نے تینوں متعصب پولیس افسران کو معطل کرتے ہوئے آئی جی سندھ پولیس کو سفارش کی تھی کہ انہیں بر طرف کر دیا جائے اور ایس پی چوہدری اسلم کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے۔
جسٹس عنایت بھٹو کی سربراہی میں معذور شیعہ نوجوان پر سی آئی ڈی پولیس اور ایس آئی یو کے متعصب پولیس افسران کی جانب سے لگائے گئے جھوٹے مقدمات اور بہیمانہ تشدد کے خلاف تحقیقات کا آغاز آج سے شروع ہو گیا ہے جو ٹھیک تیس روز بعد اپنی رپورٹ چیف جسٹس آف سندھ ہائی کورٹ اور سربراہ انسداد دہشت گردی عدالت جسٹس آل مقبول باقر کو پیش کرے گا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button