گلگت بلتستان کی حکومت نے علامہ ناصر عباس جعفری کو صوبہ بدر کرنے کا حکم، عوام میں شدید غم و غصہ
گلگت بلتستان کی حکومت نے علامہ ناصر عباس جعفری کو صوبہ بدر کرنے کے احکامات جاری کردیئے ہیں اور۱ن کی صوبے میں داخلے پر ۹۰ دن کے لئے پابندی عائد کردی ہے۔
بدھ کی شام کو موصولہ اطلاعات کے مطابق مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری اسد عاشورہ سے گلگت بلتستان کے دورے پر ہیں۔ ان کے اجتماعات میںلاکھوں عوام کی بھرپورشرکت سے ان کی عوامی حمایت کا اندازہ لگانے کے بعد گلگت بلتستان کی حکومت بوکھلا چکی ہے۔ لہٰذاحکومت نے بوکھلا کر غیر جمہوری اور غیر آئینی اقدامات اٹھاتے ہوئے علامہ راجہ ناصر عباس کی صوبہ بدری اور ان کی صوبے میں داخلے پر تین ماہ کے لئے پابندی عائد کردی ہے۔
حکومتی پیغام صوبے بھر میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل گیا اور گلگت بلتستان کے عوام بلاتاخیر سڑکوں پر نکل آئے جنھوں نے سید مہدی شاہ کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ وزیر اعلیٰ سید مہدی شاہ کے مکروہ عزائم کے بعد جی بی کے عوام میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ وہ اپنا دورہ گلگت بلتستان مختصر نہیںکریں گے اور شیڈول کے مطابق واپس آئیں گے۔ اگر وزیر اعلیٰ نے کسی غیر ذمہ دارانہ اقدام کی کوشش کی تو حالات کی تمام تر ذمہ داری حکومت پر ہو گی۔ کیونکہ پاکستان کے کسی بھی پاکستانی شہری کو کسی حکومتی اہلکار سے اپنی نقل و حرکت کے لئے اجازت کی ضرورت نہیں ہے۔ واضح رہے کہ علامہ صاحب اس وقت سکردو کے علاقہ کچورہ میں ہیں۔
مجلس وحدت مسلمین کے رہنمائو ں نے متنبہ کیا ہے کہ اگر مرکزی قائد کو گرفتار کرنے کی کوشش کی گئی تو سخت احتجاج کیا جائے گا اور حالات کی ذمے داری حکومت پر ہوگی۔ یاد رہے کہ یہ ملت جعفریہ کے قائدین اور حامیوں کا بنیادی آئینی اور جمہوری حق ہے کہ وہ گلگت بلتستان میں عوامی اجتماعات منعقد کریں اور ان میں شرکت کریں۔ یہ اظہار رائے کی آزادی کے زمرے میں بھی آتا ہے۔