بحرین میں آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کی جسمانی حالت ناسازگار
بحرین کی جمعیت الوفاق کے نائب سربراہ شیخ حسین الدیہی کے بیان میں کہا گیا ہے کہ جمعیت الوفاق کے سربراہ آیت اللہ شیخ عیسی قاسم عظیم قومی و مذہبی رہنما ہیں اور بحرین کے بیشتر عوام اور سیاسی گروہ ان کی قیادت کے مکمل پابند ہیں۔
انھوں نے کہا کہ پوری دنیا پر اخلاقی و انسانی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کو نجات دلائے اس لئے کہ ان کی جسمانی حالت، ملک کے اندر اور باہر سب کے لئے ایک انتباہ اور خطرے کی گھنٹی ہے۔
دریں اثنا بحرین میں انسانی حقوق کے سرگرم عمل کارکن میثم السلمان نے لبنان کے المیادین ٹی وی سے گفتگو میں کہا ہے کہ اتوار کے روز سے آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کی جسمانی صحت و حالت ابتر ہو گئی ہے۔
آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کی جسمانی حالت بگڑنے اور صورت حال ابتر ہونے کے بارے میں خبریں منظرعام پر آنے اور طبی معائنے کے لئے ان کے اہل خانہ کے مطالبے کے بعد بحرین کی آل خلیفہ کی جابر و آمر حکومت نے بہت مجبور ہو کر اور سخت سیکورٹی انتظامات میں ان کا طبی معائنہ کئے جانے کی اجازت دی۔
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کی حالت بہت خطرناک ہو چکی ہے اور ان کا وزن نصف سے بھی کم ہو گیا ہے اور صورت حال ایسی پائی جاتی ہے کہ ان کا گھر میں اب علاج و معالجہ نہیں ہو سکتا۔
آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کے ڈاکٹر ابراہیم العرادی نے العالم سے گفتگو میں کہا ہے کہ آیت اللہ شیخ قاسم کی صحت بہت زیادہ گر چکی ہے اور ہونے والی اندرونی خونریزی کی بنا پر صورت حال خطرناک ہو گئی ہے۔
انھوں نے کہا کہ موجودہ صورت حال میں آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کو فوری طور پر اسپتال منتقل کئے جانے کی ضرورت ہے اور یہ کہ کوئی بھی پیدا ہونے والی صورت حال کی ذمہ داری بحرین کی آل خلیفہ حکومت پر ہی ہو گی۔
آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کی رہائشگاہ کا محاصرہ کئے جانے کے بعد یہ پہلی بار ہے کہ منامہ میں الدراز کے علاقے میں ان کے مکان میں ڈاکٹروں کو جانے اور طبی معائنہ کئے جانے کی اجازت دی گئی ہے۔ جون دو ہزار سولہ سے آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کی نظربندی جاری ہے اور منامہ کے الدراز علاقے میں بحرینی مسلمانوں کو نماز جمعہ کا اہتمام کئے جانے تک کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔
بحرین کی امن تنظیم میں دینی آزادی کے امور کے سربراہ سید عباس شبر نے بھی العالم نیوز چینل سے گفتگو میں کہا ہے کہ آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کی جسمانی صحت اور حالت کافی بگڑ چکی ہے اور انکے لئے پیدا ہونے والی یہ صورت حال تمام بحرینیوں کے خلاف بہت بڑا جرم ہے۔
قابل ذکر ہے کہ چودہ فروری دو ہزار گیارہ سے بحرین کی آل خلیفہ حکومت کے خلاف عوام کا احتجاج اور پرامن مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ بحرین کے عوام اپنے ملک کی آزادی و امن و انصاف کی برقراری اور امتیازی سلکو کے خاتمے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔