مغربی ملکوں نے دہشت گردوں کوشام میں کیمیاوی ہتھیار استعمال کرنے کا حکم دے دیا ہے
شامی وزارت دفاع نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ امریکا ، برطانیہ اوردیگر مغربی ملکوں نے غوطہ شرقی میں موجود دہشت گردوں منجملہ جبہت النصرہ سے کہا ہے کہ وہ شامی فوج کے ساتھ ہونے والی جنگ کے محاذ کے قریب عام شہریوں پر کیمیاوی ہتھیاروں کا استعمال کریں تاکہ اس کو بہانہ بناکر شامی حکومت کے خلاف نیا سینیریو تیار کیا جائے – غوطہ شرقی شامی دارالحکومت دمشق کا اسٹریٹیجک مضافاتی علاقہ ہے اور شامی فوج اس علاقے کو دہشت گردوں سے پاک کرنا چاہتی ہے – دہشت گرد عناصر روزانہ اس علاقے سے دمشق کے رہائشی علاقوں پر راکٹ اور مارٹر گولوں سے حملے کرتے ہیں – شامی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ دمشق نے ایک بار صراحت کے ساتھ یہ اعلان کرتا ہے کہ شام نے کبھی بھی کیمیاوی ہتھیاروں کا استعمال نہیں کیا ہے اور نہ آئندہ کرے گا – امریکا اور اس کے اتحادیوں نے اب تک دہشت گردوں کی حمایت میں کئی بار کوشش کی ہے کہ وہ دہشت گرد گروہوں کے ذریعے عام شہریوں کے خلاف استعمال کئےگئے کیمیاوی ہتھیاروں کا الزام شامی فوج اور حکومت پر عائد کریں۔ ایسے بے بنیاد الزامات جن کودمشق نے ہمیشہ مسترد کیا ہے- بہت سے ماہرین کا کہنا ہے کہ شامی حکومت پر کیمیاوی ہتھیاروں کے استعمال کے الزام کا مقصد رائےعامہ کو گمراہ کرنا اور حقائق کو توڑ مروڑ کرپیش کرنا ہے تاکہ دہشت گردوں کے خلاف شامی فوج نے جو شاندار کامیابیاں حاصل کی ہیں انہیں کم اہمیت ظاہر کیا جائے۔ روسی وزارت خارجہ نے بھی حال ہی میں اعلان کیا ہے کہ کیمیاوی ہتھیاروں کے استعمال کا الزام شامی حکومت پر عائد کرنے کا امریکا اور اس کے اتحادیوں کا مقصد دہشت گردوں کو بچانا ہے – دوسری جانب شام کے علاقے حمیمیم میں قائم روسی وزارت دفاع کے مرکز نے اعلان کیا ہے کہ دمشق کے مضافاتی علاقے دوما میں دہشت گردوں کے ہاتھوں چار شامی باشندوں کی ہلاکت کے بعد علاقے کے باشندوں نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے تین دہشت گردوں کو موت کے گھاٹ اتاردیا ہے – روسی وزارت دفاع کے مرکز نے عینی شاہدین کے حوالے سے یہ بھی خبردی ہے کہ مسلح گروہوں سے وابستہ عناصر ان شہریوں کو جو علاقے سے باہر نکلنے کی کوشش کررہے ہیں پھانسی پر لٹکا دے رہے ہیں – ان خبروں کے مطابق مغرب کے حمایت یافتہ دہشت گردوں نے کہ جنھوں نے غوطہ شرقی میں عام شہریوں کو اپنی حفاظت کے لئے انسانی ڈھال بنارکھا ہے انہیں وہاں سے باہر نکلنے سے روک رکھا ہے۔