پاکستانی شیعہ خبریں

لاہور ہائی کورٹ کے باہر احتجاج مولانا غلام رضاکو رہا کرو

lhr mwmلاہور ہائی کورٹ میں مجلس وحدت مسلمین، عزاداری کونسل پاکستان اور شیعہ شہریان کے زیراہتمام سید شاکر علی رضوی کے قاتلوں کی گرفتاری اور علامہ غلام رضا نقوی کی رہائی کے لئے مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرے کی قیادت مجلس وحدت مسلمین کے رہنما علامہ احمد اقبال رضوی، علامہ حسن ہمدانی، سید اسد عباس نقوی، مظاہر شگری، ماجد علی، شیعہ شہریان کے صدر علامہ وقار الحسنین اور وکلاء رہنماؤں نے کی۔ مظاہرین نے علامہ غلام رضا نقوی کو فوری رہا اور سید شاکر علی رضوی کے قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔

مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ شاکر رضوی کا عدالت کے دروازے پر قتل دراصل عدلیہ کا قتل ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسیر ملت جعفریہ علامہ غلام رضا نقوی بے جرم گزشتہ 16 سال سے قید وبند کی صعوبتیں برداشت کر رہے ہیں اور پنجاب حکومت اور عدلیہ انہیں رہا کرنے سے گریزاں ہیں جو شیعہ دشمنی کی واضح مثال ہے۔ انہوں نے کہا کہ علامہ غلام رضا نقوی کی جانب سے 6 سال قبل درخواست ضمانت دائر کی گئی لیکن اس کی سماعت ہی نہیں کی جا رہی۔

انہوں نے کہا کہ اگر آئندہ تاریخ پر غلام رضا کی ضمانت نہ منظور کی گئی تو محرم کے جلوسوں کا رخ ہائی کورٹ کی جانب موڑ دیں گے۔ مقررین نے کہا کہ بلوچستان اور کراچی سے دہشت گردی پنجاب میں آ چکی ہے اور اس کی سرپرستی پنجاب کے وزیر قانون رانا ثناء اللہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے نام پر دہشت گردوں سے اتحاد کر رہی ہے اور انہیں مراعات دی جا رہی ہیں جو دہشت گردی کو فروغ دینے کے مترادف ہے۔ اس موقع پر شرکاء نے رانا ثناء اللہ کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔

مقررین نے کہا کہ آج عورتیں اور بچے ہمارے ساتھ آئے ہیں جو کربلا کا طرز احتجاج ہے، جو اس بات کی علامت ہے کہ ہم امن پسند ہیں اس لئے حکومت ہماری امن پسندی کو بزدلی سے تعبیر نہ کرئے ہم ابھی حکومت اور عدلیہ کا طرز عمل دیکھ رہے ہیں اور جب ہمارے صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا تو پھر ہم راست اقدام کریں گے پھر تخت گرائے جائیں گے اور تاج اچھالے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ رانا ثناء اللہ نے سید شاکر علی رضوی کے قتل کو اسی وقت ذاتی دشمنی اس لئے قرار دیدیا کیوں کہ قتل کا کھرا ان کے گھر جا رہا ہے۔

رہنماؤں نے کہا کہ سید شاکر علی رضوی کا قتل انصاف کا قتل ہے اور جس ملک میں وکلا محفوظ نہیں اس ملک میں عام آدمی کا کیا حال ہو گا، پنجاب حکومت کو اپنے اس ’’گڈگورننس‘‘ پر ڈوب مرنا چاہیے۔ مظاہرے میں خواتین کی بھی کثیر تعداد نے شرکت کی جن میں علامہ غلام رضا نقوی کی اہلیہ اور بیٹیاں بھی شریک ہوئیں۔ مظاہرین نے علامہ غلام رضا کی درخواست ضمانت کی سماعت اگلی تاریخ تک ملتوی ہونے کے خلاف ایک گھنٹے تک علامتی دھرنا دیا اور پنجاب حکومت کیخلاف نعرے بازی کی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button