مشرق وسطی

شامی فوج کی التنف کی جانب پیشقدمی

دمشق میں عسکری اور دفاعی ذرائع نے بتایا ہے کہ شامی فوج نے گیارہ ستمبر سے مشرقی حمص کے علاقے سخنہ اور دیرالزور کے مغربی نواحی علاقے الصاروخ سے آپریشن کلین اپ کا آغاز کر دیا۔

شامی فوج کے جوان پیشقدمی کرتے ہوئے عراق سے ملنے والی سرحد کے قریب واقع علاقے التنف تک پہنچ گئے جہاں داعشی دہشت گردوں کے ساتھ ان کی شدید جھڑپیں بھی ہوئی ہیں۔
یہاں اس بات کا ذکر ضروری ہے کہ امریکہ کی سرکردگی میں قائم نام نہاد داعش مخالف امریکی اتحاد نے شامی حکومت کی اجازت کے بغیر غیر قانونی طریقے سے التنف میں ایک فوجی اڈہ بھی قائم کر رکھا ہے جہاں مختلف دہشت گرد گروہوں کو تربیت دی جا رہی ہے۔
حال ہی میں سو تازہ دم امریکی فوجی التنف کے فوجی اڈے پہنچائے گئے ہیں جو لشکر مغاویر الثورہ نامی دہشت گرد گروہ کو شامی حکومت کے خلاف جنگ کرنے کی تربیت دے رہے ہیں۔
البتہ شامی فوج کی کارروائی کا مقصد سخنہ اور اس کے اطراف کے علاقوں کو دہشت گردوں سے آزاد کرانا اور عراق کی سرحدوں تک جانے والی سڑکوں کو ان کی نصب کردہ بارودی سرنگوں اور بموں سے پاک کرنا ہے۔
اسی دوران اطلاعات ہیں کہ شامی فوج نے ریف دمشق کے صحرائی علاقے کے بیچ و بیچ واقع الصفا کی بلندیوں میں موجود داعشی دہشت گردوں کے گرد گھیرا تنگ کر دیا ہے۔ جنوبی شام میں داعشی دہشت گردوں کا آخری ٹھکانہ اسی علاقے میں واقع ہے۔
شامی فوج نے داعشی دہشت گردوں کی جانب سے الصفا کا محاصرہ توڑنے کی کوشش کو بھی ناکام بنا دیا ہے اور انہیں ہتھیار ڈال کر گرفتاری دینے کی پیشکش کی ہے۔
ایک اور اطلاع کے مطابق شامی فوج نے دہشت گردوں کے آخری گڑھ ادلب کو آزاد کرانے کے منصوبے کے تحت بڑی تعداد میں فوجیوں اور فوجی ساز و سامان شمالی حلب کے محاذ پر متنقل کر دیا ہے۔
دمشق میں عسکری اور دفاعی ذرائع نے بتایا ہے کہ شامی فوج کے جوانوں نے شمالی حلب کے علاقے میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کے قریب اپنے مورچے مستحکم کر لیے ہیں اور وہ غصن الزیتون آپریشن شروع کرنے کے لیے پوری طرح آمادہ ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button