سعودی عرب کے غلط اقدامات کے بارے میں ایران کی وارننگ
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) ایران نے علاقے میں سعودی عرب کے عدم استحکام پیدا کرنے والے اقدامات کے نتائج کی بابت خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وقت آگیا ہے کہ سعودی عرب اب اپنے غلط اقدامات کے نتائج کو قبول کرلیں۔
اقوام متحدہ میں ایران کے نمائندہ دفتر کے رکن فرہاد ممدوحی نے اقوام متحد کی جنرل اسمبلی میں ایران کے خلاف سعودی عرب کے بے بنیاد الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ سعودی شاہی حکومت کے لئے بہتر ہو گا کہ وہ ایران پر الزامات عائد کرنے اور علاقے خاص طور پر یمن میں اپنی شکست و ناکامی سے رائے عامہ کے ذہنوں کو منحرف کرنے کی کوشش کے بجائے مغربی ایشیا میں اپنی مہم جوئیوں کا سلسلہ بند کردے۔
اقوام متحدہ میں ایرانی دفتر کے رکن نے کہا کہ سعودی حکومت بری طرح سے فوجی جنگوں میں الجھی ہوئی ہے اور وہ علاقے میں غنڈہ گردی اور خطرناک حدتک عدم استحکام پیدا کرنے والی کارروائیوں میں لگی ہوئی ہے اور پھر بیہودہ طریقے سے دوسرے ملکوں کو نتائج کی بابت خبردار کررہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب نے ماضی میں جتنی بھی غلطیاں کی ہیں کسی ایک بھی غلطی کے نتائج کا ذمہ دار ایران نہیں ہے اور سعودی عرب کے علاوہ کسی اور کو اس کے غلط اقدامات کے نتائج کی بابت سرزنش نہیں کیا جانا چاہئے ۔
اقوام متحدہ میں ایران کے نمائندہ دفتر کے رکن نے کہا کہ خلیج فارس کے علاقے میں جمہوری تحریکوں کی سرکوبی ، شام اور مشرق وسط کے دیگر ملکوں میں دہشت گردوں کی بھرپور حمایت یا دنیا میں خطرناک دہشت گردوں کی مالی اور نظریاتی مدد کو جو سعودی عرب کررہا ہے اس کا الزام دوسروں پر عائد نہیں کیا جاسکتا ۔
سعودی حکام ، پچھلے کچھ عرصے سے ایران کے خلاف بے بنیاد دعوؤں کی تکرار کرتے ہوئے تہران پر دہشت گردی کی حمایت کا مضحکہ خیز الزام لگانے کی ناکام کوشش کررہے ہیں۔
سعودی حکام نے یہ بھی دعوی کیا ہے کہ پچھلے دنوں سعودی آئیل تنصیبات پر یمنی فوج کے ڈرون حملوں میں ایران کا ہاتھ تھا ۔
اس درمیان ایران کی حکومت کے ترجمان نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ امید الائنس پلان کسی بھی ملک کے خلاف نہیں ہے کہا کہ یہ پلان خلیج فارس میں ایران مخالف نام نہاد امریکی اتحاد کا متبادل ہے ۔
ایران کی حکومت کے ترجمان علی ربیعی نے پیر کو ایک پریس کانفرنس میں اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ ایران کی جانب سے پیش کیا جانے والا امید الائنس منصوبہ امریکی منصوبوں سے بالکل مختلف ہے کہا کہ یہ پلان امریکی پلان کے برخلاف خلیج فارس میں سیکورٹی کو خود علاقے کے ملکوں کے ذریعے ہی یقینی بنانے پر زور دینے پر تاکید کرتا ہے اور اس پلان میں یہ بات کھل کر کہی گئی ہے کہ علاقے میں سیکورٹی اور استحکام بیرونی طاقتوں کے ذریعے قائم نہیں ہوسکتا ۔
انہوں نے کہا کہ ایران کی حکومت امید الائنس کے بارے میں مذاکرات کے لئے تیار ہے۔