عمان میں ولیعہد کا اعلان کردیا گیا
شیعہ نیوز:عمان کے سلطان ہیثم بن طارق آل سعید نے پیر کو نئے ولی عہد کے تقرر اور پارلیمان کے کام سے متعلق نئے بنیادی قوانین اعلان کیا تھا، اس کی تفصیل منگل کو سرکاری گزٹ میں شائع کی گئی۔
عمان کے نئے قانون میں ولی عہد کے تقرر اور اس کے فرائض منصبی کا میکانزم وضع کیا گیا جس میں قانون کی حکمرانی اور عدلیہ کی آزادی کو عُمان میں نظم و نسق کی اساس قرار دیا گیا ہے۔ نیز شہریوں کو مزید آزادیاں اور حقوق کی ضمانت دینے میں ریاست کے کردار پر زور دیا گیا ہے۔
عُمان کی وزارتِ اطلاعات کے ایک بیان کے مطابق آئین کی دفعہ 5 کے تحت سلطان ترکی بن سعید بن سلطان کے مرد وارثوں کو نظام حکومت ورثے میں منتقل ہوگا اور اس کی ترتیب کچھ یوں گی۔
سلطان سے اقتدار ان کے بڑے بیٹے کو منتقل ہوگا اور پھر آگے ان کے بڑے بیٹے کو منتقل ہوگا، س طرح نسل در نسل اقتدار ایک سے دوسرے فرزند اکبر کو منتقل ہوگا۔
اگر سلطان کا بڑا بیٹا (ولی عہد) اقتدار سنبھالنے سے پہلے ہی وفات پا جائے تو اقتدار متوفی کے بڑے بیٹے کو منتقل ہونا چاہئے، اگر متوفی کے بھائی ہوں تب بھی مرحوم ولی عہد کا بڑا بیٹا سلطان کا منصب سنبھالے گا۔
اقتدار کی منتقلی کیلئے قانون میں یہ صراحت کی گئی ہے کہ اگر ولی عہد کا کوئی بیٹا نہ ہو تو پھر اقتدار خود بخود اس کے بڑے بھائی کو منتقل ہوگا اور اگر اس کا کوئی بھائی زندہ نہ ہو تو پھر اقتدار اس کے بڑے بھائی کے بڑے بیٹے کو منتقل ہوگا۔اگر جانشین کے بڑے بھائی کا کوئی بیٹا نہ ہو تو پھر اقتدار اس کے دوسرے بھائیوں میں سے سب سے بڑے کے بڑے بیٹے کو منتقل ہوگا۔
سلطان ہیثم بن طارق نے ایک سال قبل ہی مرحوم سلطان قابوس بن سعید کی وفات کے بعد اقتدار سنبھالا تھا۔ مرحوم سلطان قابوس کی کوئی اولاد نہیں تھی، انہوں نے اپنے 49 سالہ دورِ اقتدار میں کسی کو اعلانیہ اپنا جانشین نامزد نہیں کیا تھا۔
انہوں نے ایک سر بمہر لفافے میں اپنے کزن ہیثم بن طارق کو اپنا ترجیحی جانشین نامزد کیا تھا، یہ خط ان کی وفات کے بعد کھولا گیا تھا اور ان کے خاندان نے ان کے انتخاب کا احترام کیا تھا۔
نئے بنیادی قانون کے تحت عُمان کی ایک منتخب شوریٰ کونسل ہوگی، اس کا کردار مشاورتی ہوگا اور یہ پارلیمان کا ایوانِ زیریں ہوگی