آئی ایس او کی بنیادوں میں شہید ڈاکٹر نقوی کی پاکیزہ سانسیں اور خون شامل ہے، مولانا نقی ہاشمی
شیعہ نیوز:مجلس وحدت مسلمین سولجر بازار یونٹ ضلع جنوبی کراچی کے تحت مسجد و عزاخانہ ابوطالب (ع) سولجر بازار میں ہفتہ وار دروس کا سلسلہ جاری ہے۔ اس ہفتے فکری نشست شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی اور تنظیم سازی کے عنوان پر منعقد کی گئی۔ جس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا نقی ہاشمی صاحب نے کہا کہ شہید محمد علی نقوی اور تنظیم سازی لازم و ملزوم عنوانات ہیں، شہید محمد علی نقوی کے ذریعہ نظریاتی افراد کی چین بنی۔ انہوں نے کراچی سے پاراچنار تک نوجوانوں کی تربیت کی، اس دور میں قوم پرست تنظیموں کا عروج تھا، اگر کسی شیعہ دیندار شخص کو تنظیم میں جانے کا شوق ہوتا تو وہ جماعت اسلامی کی جانب رخ کیا کرتا تھا، اس وقت مرکزی سطح پر شیعہ پلیٹ فارم نہیں تھا، یہ وہ دور تھا جب دنیا بھر کی طرح پاکستان بھی سوشلزم کے چنگل میں تھا، ذوالفقار علی بھٹو خود سوشلزم کے علمبردار تھے، کمیونزم اور سرمایہ دارانہ نظام دونوں کا ایک ہی مقصد یعنی اللہ کا انکار تھا۔
مولانا نقی ہاشمی نے کہا کہ شہید محمد علی نقوی نے پہلے سے بنی ہوئی تنظیم ینگ شیعہ ایسوسی ایشن کو آگے بڑھا کر آئی ایس او کی بنیاد رکھی، شہید محمد علی نقوی نے کالج میں اپنے زمانہ طالب علمی سے شیعہ نوجوانوں کو آئی ایس او کے ذریعہ ایک لڑی میں پرونے کا سلسلہ شروع کیا اور یوں انہیں کمیونزم کے اثرات سے محفوظ کیا، آئی ایس او کی بنیاد میں حئی علیٰ خیر العمل کا نعرہ تھا، پھر مفتی جعفر حسین بھی اسی بنیاد کو آگے لے کر چلے اور تحریک نفاذ فقہ جعفریہ تشکیل دی، شہید محمد علی نقوی نے آئی ایس او کے ذریعے شہید قائد علامہ عار ف حسین الحسینی کا ہمیشہ ساتھ دیا، شہید قائد اور شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کے دور میں شیعیان پاکستان نے عروج دیکھا۔
مولانا نقی ہاشمی نے کہا کہ آرگنائزیشن افراد کو تربیت فراہم کرکے معاشرے کے لئے ایک کارگر انسان مہیا کرتی ہے، شیعہ حقوق کے لئے اٹھنے والی ہر آواز کو ہمیشہ دیوار سے لگانے کی کوشش کی گئی، آئی ایس او کے خلاف موقع بہ موقع اٹھنے والی آوازیں اسی سلسلہ کی کڑیاں ہیں، شہید محمد علی نقوی بولنے سے زیادہ کام کرنے پر یقین رکھتے تھے، ان کی بہت کم تقریریں موجود ہیں مگر جو باتیں انہوں نے کہی وہ سب نایاب ہیں، شہید ڈاکٹر کہتے تھے حق کو پہچاننے کے بعد ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھ جانا حق کی توہین ہے، شہید محمد علی نقوی کے مطابق گروہی سیاست، مضبوط مرکز کا نہ ہونا، نوجوانوں کی تربیت پر توجہ نہ دینا اور قابل سابقین اور سینئیر سے رابطہ نہ رکھنا، الہیٰ تنظیموں کی آفتیں ہیں۔
مولانا نقی ہاشمی کا کہنا تھا کہ قرآن مجید نے انبیاء کے بارے میں کہا ہے وہ لوگوں کو ظلمات سے نکال کر نور کی طرف لے جاتے تھے، شہداء اور شہید نقوی نے بھی یہی کردار ادا کیا، شہید محمد علی نقوی ہر وقت قیام کی حالت میں رہے، وہ صرف 43 سال کی عمر میں شہید ہوئے۔ مولانا نقی ہاشمی کا کہنا تھا کہ شیعیت نے اپنے حقوق کے لئے تحریکوں کا طویل ارتقائی سفر طے کیا ہے، شیعہ حقوق کے لئے مختلف مواقعوں پر تحریکیں بنیں اور آگے بڑھتیں رہیں، شیعہ حقوق کی جدوجہد کا سلسلہ قیام پاکستان سے بھی قبل کا ہے، بھارت کے شیعہ مسلمانوں نے آل انڈیا مسلم لیگ میں شمولیت کے ذریعہ حقوق کی کوشش کا سلسلہ شروع کیا، 1971ء میں سید دہلوی کی رحلت ہوئی اور کچھ عرصے بعد آغا مفتی جعفر کی مضبوط شخصیت سامنے آئی اور پھر شہید قائد کا دور آیا۔
انہوں نے کہا کہ آج کے دور میں عالم اسلام کی صحیح خبروں تک رسائی انتہائی ضروری ہے، سیاسی بصیرت کے بغیر عالمی معاملات کو ہرگز نہیں سمجھا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج جو منقبتیں میوزک کے ساتھ سامنے آرہی ہیں شہید سبط جعفر زیدی نے اپنے قلم کے ذریعہ اس میوزک کے خلاف اصلاحی جہاد انجام دیا، پاکستان میں انقلابی اور اصلاحی کام کرنے والے افراد کو زندہ رہنے نہیں دیا جاتا ہے۔ نشست کے اختتام پر شہدائے سانحہ عباس ٹاؤن، شہدائے سانحہ کوہستان اور شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کے ایصال ثواب کے لئے فاتحہ خوانی کی گئی۔ اس سے قبل ایم ڈبلیو ایم سولجر بازار کے رکن سید شہریار مہدی نے تلاوت کی اور سلام پیش کیا۔