اسرائیل کی سلامتی امریکہ کی سلامتی ہے امریکی حکام کا ردعمل
شیعہ نیوز:امریکی ایوان نمائندگان کی سربراہ نینسی پیلوسی نے فلسطینیوں کے حقوق کو یکسر نظر انداز کرتے ہوئے عام فلسطینی شہریوں کے خلاف غاصب صیہونیوں کے مجرمانہ اقدامات کی حمایت کی ہے۔
نینسی پیلوسی نے بے گناہ فلسطینی شہریوں پر اسرائیل کے وحشیانہ حملوں کی جانب کوئی اشارہ کیے بغیر کہا ہے کہ واشنگٹن اور تل ابیب کے درمیان بہت گہرے تعلقات ہیں اور اسرائیل کی سلامتی امریکہ کی سلامتی شمار ہوتی ہے۔
نینسی پیلوسی کے برخلاف ایوان نمائندگان کے بہت سے ارکان نے فلسطینی علاقوں پر صیہونی حکومت کے حالیہ حملوں کی مذمت کی ہے۔
امریکی ایوان نمائندگان کی رکن آیانا پرسلے (Ayanna Pressley) نے کہا ہے کہ وہ اس معاملے پر ہرگز خاموش نہیں رہ سکتیں کہ امریکی عوام کے ٹیکس سے حاصلہ رقوم سے اسرائیل کا بجٹ مختص کیا جائے اور یہ بجٹ فلسطینیوں کے گھروں کو منہدم اور انہیں بے گھر کرنے کے لیے استعمال ہو۔
آیانا پرسلے نے کھل کر کہا کہ، سوال یہ ہے کہ امریکی بجٹ کو انصاف، امن اور تعمیر نو پر خرچ ہونا چاہیے یا ٹیکس دھندگان کے ڈالر سرکوبی اور نسل پرستی کے لیے استعال ہونا چاہیں؟ امریکی ایوان نمائندگان کی ایک اور رکن کوری بش (Cori Bush) نے صیہونی حکومت کی مالی معاونت کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ امریکی ٹیکس دھندگان کا پیسہ، فوجی مقاصد اور غاصبانہ قبضے کے لیے خرچ نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ سیاہ فاموں کی زندگی کی جدو جہد اور فلسطین کی آزادی کی تحریک ایک دوسرے سے منسلک ہیں۔
امریکی ایوان نمائندگان کے رکن مارک پوکن(Mark Pocan) نے فلسطینی علاقوں پر جاری حملوں اور حالیہ کشیدگی کو برسوں سے جاری تعصب اور فلسطینیوں کے حقوق کی پامالی کا نتیجہ قرار دیا اور اس معاملے کو نظرانداز کرنے کی دائمی امریکی پالیسی پر کڑی نکتہ چینی کی۔
پوکن نے مزید کہا کہ بیت المقدس اور مغربی کنارے سمیت مختلف شہروں سے فلسطینیوں کی جبری بے دخلی، کم سن فلسطینی بچوں کی گرفتاری اور انہیں قیدی بنانا، انسانی زندگی کو تباہ کرنا اور نسلی بنیادوں پر لوگوں کی رفت و آمد کے لیے الگ الگ راستے بنانا، جنوبی افریقہ جیسا اپرتھائیڈ نہیں تو اور کیا ہے؟
دنیا کے بہت سے ملکوں اور ہیومن راٹس واچ سمیت بین الاقوامی سطح پر کام کرنے والی تنظیموں نے بھی فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کے اقدامات اور پالیسیوں کو نسل پرستانہ قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے