پاکستانی شیعہ خبریںہفتہ کی اہم خبریں

سانحہ امام بارگاہ علی رضا ؑ کو 17 سال بیت گئے، قاتل تاحال آزاد

شہداء مسجد و امام بارگاہ علی رضا ؑ کے لئے سورہ فاتحہ کی التماس ہے۔

شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) امام بارگاہ علی رضا کراچی میں ہونے والے اندوہ ناک سانحے کو 17 سال بیت گئے لیکن قاتل تاحال آزاد ہیں۔

تفصیلات کے مطابق 31 مئی 2004 تایخ کا سیاح دن کے جب یزید وقت سپاہ صحابہ طالبان نے پیر کی شب نماز مغربین میں دوران نماز خودکش دھماکا کیا۔ جس کے نتیجے میں 25 مومنین شہید جبکہ 40 سے زائد مومینن زخمی ہوئے ۔ دھماکا اتنا زوردار تھا کہ مسجد کا گنبد تباہ ہوگیااور وضو خانے کی دیواریں منہدم ہوگئی۔ اور مسجد کا فرش نمازیوں کے خون سے رنگین ہوگیا۔

یہ خبر بھی پڑھیں سعودی امداد کے اثرات آنا شروع، یوم علیؑ کے جلوس میں شرکت پر عزادار گرفتار

وہ رات شام غریباں تھی کہ شیعان علی کے ہر گھر میں صفے ماتم بچھا ہوا تھا ۔ کوئی ماں اپنے جواں لال کو روتی تو کوئی بہن اپنے بھائی کو ،تو کوئی بوڑھا باپ جواں بیٹے کی لاش کو دیکھتے روتا رہا ۔ ہر آنکھ نم ضرور تھی لیکن ہر دل پر عظم تھا اور ہر دل سے ایک ہی صدائے آرہی تھی یاحسین (ع) ، اور ہر ماں فخر سے کہہ رہی تھی کہ اے میرے مولا میرا جواں لال تیرے علی اکبر (ع) پر صدقے ،ہم،ہماری اولاد ہمارا،سب کچھ آپ پر قربان. ہاں یہ آواز ایک شہید کی ماں کی دل کی آواز تھی ۔

آج تک شیعان علی پر ہونے والے ظلم و ستم پر نام نہاد حکومت اور سیکورٹی ادارے خاموش تمائشی بنے یہ سب دیکھتے رہے ہیں اور محض بیانات سے کام لیتے آئے ہیں اور اب تک یہ ہی سلسلہ جاری ہے کہ ان چند مٹھی بھر دہشتگردوں کے آگے تمام سیکورٹی ادارے بےبس نظر آتے ہیں ۔

شیعان علی کا قتل عام ،امام بارگاہ علی رضا (ع) یہ کوئی پہلا واقع نہیں تھا اس سے پہلے اور اس کے بعد اب تک نام نہاد کالعدم سپاہ صحابہ طالبان ملک دشمن دہشتگرد ایک تسلسل سے اپنی کاروائیاں کرتے آئے ہیں اور محب وطن شیعان علی کو محبت محمد وآل محمد (ص) کے جرم میں کہیں دھماکے تو کہیں گولیوں کا نشانہ بناتے آئے ہیں اور تعجب کی بات یہ ہے کہ ٹارگٹ کلنگ سے لے کر بم دھماکوں میں ملوث دہشتگردوں کو عدالت سے رہا کر دیا جاتا ہیں ۔ کہاں ہے نام نہاد آزاد عدلیہ کہاں ہے حکومتی اور سیکورٹی ادارے جن کا پہلا کام محب وطن پاکستانیوں کی جان و مال و عزت کا تحفظ کرنا ہے ۔

شہداء مسجد و امام بارگاہ علی رضا ؑ کے لئے سورہ فاتحہ کی التماس ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button