پاکستانی شیعہ خبریں

غاصب و طبقاتی معاشی نظام نے انسانیت کو غربت کے اندھیروں میں دھکیل دیا، علامہ ساجد نقوی

شیعہ نیوز: شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی کہتے ہیں عدم معاشی انصاف کے باعث آج پوری دنیا میں انسانیت طبقاتی نظام کی نذر ہوگئی، امیر دولت کے انبار کے ساتھ امیر ترین جبکہ غریب نامواقف حالات و مساوی مواقع نہ ہونے کے باعث نان شبینہ سے بھی محروم ہے، اقوام متحدہ دنیا کا طاقت ور ترین ادارہ، عالمی یوم منانا مستحسن البتہ عملی اقدامات ضروری ہیں، سوشل ازم و کیپٹل ازم دنیا کو معاشی انصاف کی فراہمی میں کامیاب نہ ہوسکے جبکہ قرآن الحکیم نے معاشی انصاف کی طرف متوجہ کرتے ہوئے پیغام دیا کہ ”مال تمہارے دولت مندوں کے درمیان ہی گردش نہ کرتا رہے“، دنیا کے ساتھ آج پاکستان میں بھی عوام کی بڑی تعداد خط غربت سے نیچے گزر بسر کرنے پر مجبور ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے عالمی یوم تحفظ خوراک پر اپنے پیغام میں کیا۔ علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا کہ اقوام متحدہ دنیا کا طاقت ور ترین ادارہ ہے، مختلف موضوعات پر عوامی شعور و آگہی کے لئے ایام بھی مختص کئے گئے ہیں جو لائق تحسین، البتہ اس جیسے طاقتور ادارے کو عملی اقدامات اٹھانا ہونگے۔

انہوں نے مزید کہا کہ فاسد معاشی نظام نے پوری دنیا کو جکڑ رکھا ہے، سوشل ازم اور کیپٹل ازم بظاہر خوشنما نعروں کے ساتھ آئے مگر یہ انسانیت کو معاشی انصاف کی فراہمی یقینی نہ بنا سکے بلکہ انسانیت پہلے سے بھی بدترصورتحال سے دوچار ہوگئی، خود اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق 15 فیصد تک دنیا کی آبادی نان شبینہ کو ترستی ہے تو ایسے میں غور کیا جائے کہ اس کی بنیادی وجہ کیا یہ فاسد طرز حکومت و ظالمانہ معاشی نظام نہیں، اسلام جو مکمل ضابطہ حیات ہے جو مساوی بنیادی حقوق و معاشی انصاف کا علمبردار ہے اور جس کی عملی تصویر حضرت امیر المومنین علی ابن ابی طالبؑ کا دور حکومت ہے جو عدل و انصاف کی رہتی دنیا تک مثال ہے قرآن پاک کی سورة الحشر ”مال تمہارے دولت مندوں کے درمیان ہی گردش نہ کرتا رہے“، متوجہ کرتا ہے کہ کیسے امیر المومنینؑ نے اپنے دور حکومت میں معاشی انصاف قائم کیا اور دولت کی یکساں تقسیم، یکساں مواقع میسر کر کے مثال قائم کی۔

انہوں نے پاکستان کی معاشی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ایسے وقت میں عالمی تحفظ یوم خوراک آرہا ہے جب پاکستان میں سالانہ بجٹ پیش ہونے جارہا ہے، افسوس یہاں روزگار سے رہائش گاہ تک کے بلند نعرے لگائے گئے مگر آج حالت یہ ہے کہ 2 کروڑ کے قریب پاکستانی خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، نان شبینہ سے محروم انسانی ڈھانچے (چلتی پھرتی لاشیں) چلتے پھرتے نظر آتے ہیں یہ پاکستان کے ظالمانہ معاشی نظام کی بڑی مثال ہے، افسوس قائد کے پاکستان میں ہر گزرتے دن کے ساتھ طبقاتی تفریق بڑھتی جارہی ہے، بجٹ صرف اعدادو شمار کا گورکھ دھندہ ہی ہوتا ہے، جس میں عوامی معاشی مشکلات کم ہونے کی بجائے مزید بڑھ جاتی ہیں، امن و امان کی بگڑتی صورتحال کی بنیادی وجہ بھی معاشی عدم استحکام ہوتا ہے، ارباب اختیار کو اس طرف متوجہ ہونا چاہیے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button