خشک سالی سے تحفظ کے لئےسورۂ یوسف سے استفادہ کی ضرورت ہے
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) سربراہ شیعہ علماء کونسل پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کہتے ہیں خشک سالی قدرتی امر ہے، البتہ اثرات سے تحفظ کے لئے منصوبہ بندی ضروری ہے۔
علامہ ساجد نقوی نےعالمی یوم صحرا، و خشک سالی (قحط) بارے میں عالمی آگہی پر اپنے پیغام میں کہا کہ خشک سالی سے تحفظ اور لائحہ عمل کے بارے میں قرآن پاک کے سورۂ یوسف سے استفادہ کی ضرورت ہے کہ کیسے اہل مصر کو حضرت یوسفؑ نے حکمت و تدبر اور بہترین حکمت عملی سے ایک عرصہ خشک سالی سے محفوظ رکھا۔
علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا کہ خشک سالی (قحط) دیگر قدرتی عوامل کی طرح ایک قدرتی امر ہے، جس سے مفر نہیں البتہ اس کے اثرات سے تحفظ کے لئے دنیا کو جامع منصوبہ بندی کی ضرورت ہے کیونکہ خوراک کی عدم دستیابی یا غیر مساویانہ تقسیم جیسے بڑے مسئلے سے پہلے ہی دنیا میں جہاں ناہمواریاں ہیں وہیں اس سے کئی دیگر مسائل بھی جڑے ہیں۔
یہ خبر بھی پڑھیں کوئٹہ، سی ٹی ڈی نے کالعدم لشکر جھنگوی کے 4 دہشتگرد ہلاک کردیے
انہوں نے کہا کہ قحط سے تحفظ سے متعلق قرآن پاک کا سورہ یوسف آیت (46 تا 49) اسی جانب متوجہ کرتا ہے جب کہ بادشاہ مصر نے ایک خواب (سات دبلی، سات موٹی گائیں، سات سبز و سات خشک خوشے) دیکھا اور تعبیر کے علم کے ذریعے حضرت یوسفؑ نے خشک سالی بارے آگاہ کرتے ہوئے حکمت و تدبر سے بھرپور لائحہ عمل دیا اور انسانی فلاح و بہبود کے لئے حکومت کی رہنمائی کی۔
انہوں نے کہا کہ ان تعلیمات سے استفادہ کی ضرورت ہے کہ کس طرح موجودہ دور میں خشک سالی سے محفوظ رہا جاسکتا ہے اور کلائی میٹ چینج (موسمیاتی تغیر و تبدل) کے اثرات کے باعث دنیا کو جو ایک بڑا مسئلہ درپیش ہے کیسے نمٹا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کلائیمیٹ چینج کے اثرات میں صحرائی خطوں میں پانی، زراعت سمیت دیگر شعبوں میں مزید عملی اقدامات پر بھی زور دیا۔