اہم پاکستانی خبریںہفتہ کی اہم خبریں

عرب شہزادے کا تلور کا شکار اور ناظم جوکھیو کا قتل، آخر معاملہ ہے کیا؟

شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) کراچی کے علاقے میمن گوٹھ میں کارو جبل گاؤں کے قریب عرب شہزادے کو تلور شکار کرنے سے روکنے پر وڈیروں نے جوکھیو برادری کے نوجوان ناظم جوکھیو کو تشدد کے بعد قتل کردیا۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کے نوٹس لینے کے بعد ملیر پولیس نے پیپلز پارٹی کے ایم پی اے جام اویس جوکھیو، نیاز سالار سمیت دیگر ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے۔ آخر یہ کیس ہے کیا اور اس کی تفصیلات کیا ہیں، جانتے ہیں اس رپورٹ میں۔

کیس کا پس منظر

ناظم جوکھیو کے بھائی افضل جوکھیو نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ میمن گوٹھ میں کارو جبل کے علاقے میں عرب شہزادے شکار کے لئے آئے تھے، مقتول ناظم جوکھیو نے غیر ملکی شہری کی گاڑی کو روک کر ویڈیو بنائی تھی، جس میں وہ غیر ملکی شہریوں کو مبینہ طور پر تلور کا غیر قانونی شکار کرنے سے منع کر رہے تھے۔ مقتول 27 سالہ ناظم جوکھیو کا تعلق ملیر کے گاؤں آچر سالار جوکھیو سے تھا۔ وہ ضلع کونسل کراچی میں ملازم تھے، ان کی تین بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے جن کی عمریں ایک سال سے پانچ سال تک ہیں۔ سوشل میڈیا پر ناظم جوکھیو کی ویڈیو وائرل ہونے بعد جام گہرام نے مجھ (افضل جوکھیو) سے بات کی اور کہا کہ تمہارے بھائی کو کیا مرچ لگی ہے میں نے کہا کہ غلطی ہوگئی ہے اس نے کہا کہ اس کو میرے پاس پیش کرو۔ میں نے بھائی کو کہا کہ یہ ویڈیو ڈیلیٹ کرو، اس نے کہا کہ میں کسی سے نہیں ڈرتا میں یہ ڈیلیٹ نہیں کروں گا، جس کے بعد رات کو جام کا مینیجر آیا کہ چلو جام صاحب نے بلایا ہے۔ افضل جوکھیو کا کہنا ہے کہ ناظم نے جانے سے انکار کردیا تھا لیکن میں نے اس پر زور ڈالا کہ چلو جام صاحبان میری عزت کرتے ہیں، میں ضلع کونسل کا رکن بھی منتخب ہو چکا ہوں، مجھے ان پر اعتماد ہے۔

افضل جوکھیو نے الزام عائد کیا ہے کہ رات کو جام اویس کے پرسنل سیکریٹری نے ان سے کہا کہ جام اویس نے بلایا ہے کہ آؤ فیصلہ کرو، ہم وہاں پہنچے تو جام اویس نے اپنے محافظوں سے میرے بھائی پر تشدد کیا، جس پر میں نے کہا کہ سائیں آپ یہ کیا کر رہے ہیں ہم تمہارے ہیں آپ ہمارے ہیں، تلور کی اہمیت ہے یا انسان کی۔ جام اویس نے رات تین بجے کہا کہ تمہارے ماموں اور تم صبح آنا فیصلہ کریں گے اور صبح کو جب ہم وہاں پہنچے تو ہمیں بتایا گیا کہ میرا بھائی مرچکا ہے اور ہمیں اس کی لاش بھی نہیں دی گئی۔ ناظم جوکھیو کی جانب سے بنائی جانے والی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ وہ ایک گاڑی کے پاس موجود ہیں جس کی نمبر پلیٹ پر دبئی تحریر ہے اور ناظم کہہ رہے ہیں کہ یہ عرب لوگ ہیں یہ ہمارا راستہ بلاک کئے ہوئے ہیں اور دھمکیاں دے رہے ہیں جب میں نے ان سے پوچھا کہ یہاں کیا کر رہے ہو؟ تو اس نے ہمارے ساتھ بدمعاشی کی اور پولیس کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔

لواحقین کا احتجاج

بعدازاں کراچی میں مقتول ناظم جوکھیو کی تدفین کے بعد لواحقین نے نیشنل ہائی وے پر احتجاج کیا اور ہائی وے کے دونوں ٹریک بند کردیئے گئے، جس سے گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئیں۔ نیشنل ہائی وے پر مظاہرین نے ٹائر جلا کر کراچی سے ٹھٹھہ آنے اور جانے والے روڈ مکمل بلاک کردیئے جبکہ پولیس اور سندھ حکومت کے خلاف نعرے بازی بھی کی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ جام ہاؤس میں جھگڑے کے دوران لاٹھی اور گھونسوں سے 35 سالہ ناظم جوکھیو ولد سجاول کی ہلاکت ہوئی ہے۔ احتجاج کے بعد وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کے نوٹس لینے کے بعد ملیر پولیس نے پی پی پی کے سٹنگ ایم پی اے جام اویس جوکھیو، نیاز سالار اور دیگر ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے۔ سید مراد علی شاہ نے پولیس کو مقتول کے ورثاء کی مرضی سے ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت کی ہے اور مقتول کے ورثا کو انصاف دلانے کی ہدایت کی ہے۔

جے آئی ٹی کی تشکیل

سندھ حکومت نے میمن گوٹھ میں ناظم جوکھیو کے قتل کے واقعے کی تحقیقات کیلئے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم تشکیل دے دی، معاملے کی شفاف تحقیقات کیلئے 8 رکنی جےآئی ٹی تشکیل دی گئی ہے۔ ایس ایس پی ملیر عرفان بہادر جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کی سربراہی کریں گے، ایس ایس پی انویسٹی گیشن ایسٹ ٹو اور ایسٹ ون، ڈی ایس پی میمن گوٹھ، ڈی ایس پی انویسٹی گیشن ون سمیت دیگر ارکان کمیٹی میں شامل ہیں۔ کمیٹی کے سربراہ کو روزانہ کی بنیاد پر پیشرفت سے آگاہ کرنے کی ہدایت کردی ہے۔ اس سے قبل کراچی میں ناظم قتل کیس میں ملوث پی پی کے رکن سندھ اسمبلی جام اویس نے گرفتاری دے دی تھی۔

پولیس حکام کا کہنا تھا کہ جام اویس نے ملیر میمن گوٹھ پولیس اسٹیشن میں گرفتاری دی۔ ناظم جوکھیو کو سو شل میڈیا پر بیان وائرل کرنے پر قتل کیا گیا تھا، جس کے بعد مقتول کے بھائی نے ایم پی اے جام اویس سمیت دیگر کو مقدمے میں نامزد کیا۔ مقتول کے لواحقین سے گزشتہ روز بلاول بھٹو زرداری نے رابطہ کیا تھا جبکہ صوبائی وزیر سعید غنی اور امتیاز شیخ نے بھی لواحقین سے ملاقات کی، جس میں مقتول کے لواحقین نے یقین دہانی پر احتجاج چوبیس گھنٹے کیلئے مؤخر کردیا تھا۔ اس سے قبل ناظم جوکھیو کے قتل کے واقعے میں ملوث دو افراد کو گزشتہ رات حراست میں لیا گیا تھا۔ ایس ایس پی ملیر کا کہنا تھا کہ حراست میں لئے گئے دونوں افراد جام اویس کے گن مین ہیں، تاہم وہ مقدمے میں نامزد نہیں ہیں۔

پیپلز پارٹی کے ممبر صوبائی اسمبلی جام اویس کی گرفتاری

کراچی میمن گوٹھ میں نوجوان ناظم جوکھیو کے قتل میں نامزد ملزم پیپلز پارٹی کے ممبر صوبائی اسمبلی جام اویس گہرام کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ ایس ایس پی ملیر عرفان بہادر کے مطابق ایم پی اے جام اویس نے میمن گوٹھ تھانے میں پہنچ کر خود گرفتاری دی۔ کیس کے حوالے سے ڈی آئی جی غربی نے 8 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی ہے، کمیٹی ایس ایس پی ملیر عرفان بہادر کی سربراہی میں کام کرے گی۔ دوسری جانب پولیس نے ممبر صوبائی اسمبلی جام اویس کو جوڈیشل مجسٹریٹ ملیر کے سامنے پیش کردیا۔ تفتیشی افسر نے عدالت میں بیان دیا کہ مقتول ناظم جوکھیو کے ورثا نے ایم پی اے جام اویس کو مقدمے میں نامزد کیا ہے۔ عدالت نے ممبر صوبائی اسمبلی جام اویس کو 3 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا، مقدمے میں گرفتار مزید دو ملزمان حیدر اور میر علی بھی تین روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیئے گئے، ملزمان حیدر اور میر علی فارم ہاؤس کے ملازم ہیں، جہاں مبینہ طور پر ناظم جوکھیو کو تشدد کرکے قتل کیا گیا تھا۔

بلاول صاحب یہ کیا ہورہا ہے؟ فواد چوہدری کی مذمت

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے نوجوان ناظم جوکھیو کے قتل ناحق پر پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کو مخاطب کرکے کہا کہ آپ کے قریبی لوگ ان واقعات میں ملوث ہیں، اس طرح انسانیت کو مت روندیں۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں کہا کہ اندرون سندھ سے سوشل میڈیا پر واقعات جس تواتر سے آرہے ہیں لگتا ہے، سندھ میں قانون کی کوئی اہمیت نہیں رہ گئی۔ فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ صحافی عزیز میمن کا قتل ہو، طاقتور لوگوں کے شکار کی ویڈیو اور اب لاچار عورت کا قتل، بلاول صاحب یہ کیا ہو رہا ہے؟ انہوں نے کہا کہ آپ کے قریبی لوگ ان واقعات میں ملوث ہیں، اس طرح انسانیت کو مت روندیں۔

رپورٹ: ایم رضا

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button