28 دسمبر2009 سانحہ عاشوراءکراچی، جب وقت عصر 46 عزاداروں کو شہید کردیا گیا
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) 28 دسمبر 2009 پاکستان کی تاریخ کا ایک سیاہ دن کہ جب 46 عزادار جلوس عاشوراء کراچی میں وقت عصر خوفناک دھماکے میں شہید کردیئے گئے اورسینکڑوں زخمی ہوگئے۔
یاد رہے کہ سانحہ عاشورائے کراچی میں 46 عزاداران امام حسین علیہ السلام شہید ہوئے تھے جبکہ100 سے زائد زخمی ہوئے تھے جن میں بچے،خواتین ،جوان اور بزرگ شامل تھے۔
لیکن عزاداران امام حسینؑ نے دھماکے اور شہادتوں کے باوجود جلوس عزاء کو رکنے نہیں دیا، علم مولا عباسؑ بلند رہے اورجلوس عزاء امام حسین ؑاپنی منزل مقصود تک پہنچا یا۔
سانحہ عاشورا سمیت کراچی میں دسمبر 2009ء میں محرم الحرام کے جلوسوں میں بم دھماکوں میں ملوث ناصبی تکفیری دہشت گردوں کو 23جنوری 2010کو ہاکس بے کے علاقے میں پولیس آپریشن کے بعد گرفتار کیا گیا تھا۔گرفتاری کے وقت ناصبی تکفیری دہشت گردوں نے اعتراف کیا تھا کہ وہ ایک مرتبہ پھر جلوس عزاء کو کار بم دھماکے کا نشانہ بنانے والے تھے۔
سانحہ عاشوراء میں ملوث ناصبی تکفیری دہشت گردوں کا تعلق سعودی فنڈڈکالعدم دہشت گرد گروہ جند اللہ سے تھا جبکہ ان پر دسمبر 2009ء میں چار مسلسل بم دھماکوں کے مقدمے تھے جن میں 7,8,9 محرم کےبم دھماکوں کے مقدمات بھی شامل تھے۔
یہ خبر بھی پڑھیں شہید علی رضا عابدی کی شہادت کو 3 سال بیت گئے، قاتلوں کو سزا نہ ہوسکی
سنہ 2010ء میں تین ناصبی تکفیری دہشتگرد مرتضیٰ عرف شکیل،محمد ثاقب فاروقی اور وزیر محمد کو کالعدم دہشتگرد تکفیری گروہ جند اللہ کے دہشت گردوں نے سٹی کورٹ سے ایک حملے کے بعد فرار کروایا تھا جبکہ دہشتگردوں کا یک ساتھی مراد شا ہ پولیس کی جوابی فائرنگ میں ہلاک ہو گیا تھا۔
واضح رہے کہ سنہ 2010ء میں سانحہ عاشورا ءبم دھماکے میں ملوث ناصبی تکفیری دہشت گرد سٹی کورٹ کے احاطے سے اپنے دہشت گرد ساتھیوں کی مدد سے فرار ہونے میں کامیاب ہوئے تھے جس کے بعدسے تاحال ان کو گرفتار نہیں کیا جاسکا۔
سانحہ عاشوراء کراچی کو گزرے12 سال کا عرصہ ہو چکا ہے تاہم پولیس سمیت رینجرزاور دیگر قانون نافذ کرنے والے حساس ادارے بم دھماکے میں ملوث ناصبی تکفیری دہشت گردوں کو گرفتار کرنے میں ناکام ہو گئے ہیں۔
یاد رہے کہ سانحہ عاشورائے کراچی میں 46 عزاداران امام حسین علیہ السلام شہید ہوئے تھے جبکہ100 سے زائد زخمی ہوئے تھے جن میں بچے،خواتین ،جوان اور بزرگ شامل تھے۔
لیکن عزاداران امام حسینؑ نے دھماکے اور شہادتوں کے باوجود جلوس عزاء کو رکنے نہیں دیا، علم مولا عباسؑ بلند رہے اورجلوس عزاء امام حسین ؑاپنی منزل مقصود تک پہنچا یا۔
ملت تشیع کو یہ اعزازحاصل ہے کہ وہ اپنے شہیدوں کو کبھی فراموش نہیں کرتی اور یہ وہ عظیم شہید ہیں جو روز عاشوراء وقت عصر شہادت کا درجہ پا کر اپنے آقا و مولا امام حسینؑ کی بارگاہ میں حاضر ہوگئے۔تمام شہداء کیلئے سورہ فاتحہ کی التماس ہے۔