فیصل آباد، شیعہ علماء کونسل کا ’’سیرت علی ؑکانفرنس ‘‘کا انعقاد
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ڈاکٹر شبیر حسن میثمی نے کہا ہے کہ دین اسلام میں حبیب خدا، ختم الانبیاء، حضور احمد مجتبیٰ حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حیات طیبہ اہل اسلام کے لیے نمونہ حیات ہے اور سیرت مولائے کائنات، حضرت علی ابنِ ابی طالب علیہ السلام عین سیرت اتباع رسول ہے۔ جس پر عمل پیرا ہونا دنیاوی اور اخروی نجات کا ذریعہ ہے۔ ان خیالات کا اظہار ٹی ایم اے ہال میں شیعہ علماء کونسل فیصل آباد کے زیراہتمام ایک پروقار "سیرتِ علی کانفرنس” سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انہوں کہا کہ مولا علیؑ کی حیات طیبہ میں وہ راز پوشیدہ ہیں، جن کی معرفت کے ذریعے علمی، نجی، معاشرتی، حکومتی، اصلاحی، تہذیبی، تمدنی، اخلاقی طور پر استفادہ کرکے ایک بہترین نظام، معاشرہ، طرز حکومت اور بہترین انسانی کردار وضع کیا جا سکتا ہے، جو یقیناً آج کی دنیا میں مسلمانوں کے لیے مشعل راہ ہے۔ انہوں نے نصاب تعلیم اور درود شریف کے حوالے سے مکتب تشیع کے تحفظات کو بیان کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ حکومت اس معاملے پر یکساں تعلیمی نصاب کا وعدہ پورا کرے گی۔ انہوں نے مولا علی علیہ السلام کی حسنین ؑکریمین کو کی گئی آخری وصیت کو ضابطہ حیات قرار دیتے ہوئے، اس وصیت اور نہج البلاغہ کے خطابات کو نصاب میں شامل کرنے کی تجویز بھی پیش کی، جو مستقبل کے معماروں کے لیے بہترین علمی تحفہ سے کم نہیں۔
یہ خبر بھی پڑھیں ولادت خلیفہ بلا فصل مولا علیؑ، گلگت بلتستان کے پہاڑوں پر بھی چراغاں
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ایس یو سی پاکستان کے مرکزی نائب صدر علامہ مظہر عباس علوی نے سیرت علیؑ کو سیرت نبی سے تعبیر کرتے ہوئے کہا مولا علی ؑنے رسول اللہﷺ سے جو فیض حاصل کیا، اسے رسولﷺ کی زندگی میں نافذ العمل بنایا اور بعد از نبیﷺ بھی ان کے فیصلے اور آل نبیؑ کی قربانیاں دین اسلام کی بقاء کا سبب بنی۔ شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات زاہد علی آخونزادہ نے مولا علی علیہ السلام کی حیاتِ طیبہ کو اطاعت امیر کا بہترین نمونہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ جس طرح مولا علیؑ نے اپنے اخی اور خاتم النبیینﷺ کی اتباع میں زندگی کا ایک ایک لمحہ بسر کیا، وہ پیروکاران اسلام کے لیے درس حیات کا درجہ رکھتا ہے۔ انہوں نے دنیا بھر میں مسلمانوں کو آج درپیش مشکلات کا سبب بھی اسی درس کو فراموش کرنا قرار دیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ محمدﷺ و آل محمدؑ نے اسلام کی بنیاد جن خطوط پر استوار کی اور جن امور کو انسانیت کی کامیابی میں مضمر قرار دیا، وہی اصول آج بھی انسانیت کی بقاء و کامیابی کے ضامن ہیں۔ انہوں کہا کہ اتحاد و وحدت کے ذریعے ان اصولوں پر کاربند ہو کر باطل قوتوں سے نبرد آزما ہوا جا سکتا ہے۔ انہوں نے حالیہ نصاب تعلیم میں مشترکات کے بجائے اختلافی امور کو شامل کرنے سے وطن عزیز پاکستان کی پرامن فضا کے متاثر ہونے کا خدشہ ظاہر کیا۔ تاہم انہوں نے امید ظاہر کی کہ حکمران اس ضمن میں ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے نصاب تعلیم پر نظرثانی کرکے حقیقی معنوں میں یکساں نصاب تعلیم کو نافذ کریں گے۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ اعجاز مہدوی نے سیرت علی کانفرنس کو وقت کی ضرورت قرار دیتے ہوئے ملک میں اتحاد و وحدت کو فروغ کی اپیل کی اور عوام کی درست سمت میں رہنمائی کو اسلاف کی سیرت پر عمل پیرا ہونے میں مضمر قرار دیا۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف پنجاب اسمبلی کے ممبر چوہدری لطیف نذر گجر، شیعہ علماء کونسل وسطی پنجاب کے آرگنائزر علامہ سید حسین عسکری نقوی، علامہ نصرت حسین، امیر جماعت اسلامی ضلع فیصل آباد پروفیسر محبوب الزمان بٹ، رانا نعیم سٹی صدر پاکستان پیپلز پارٹی و رہنماء پی پی یی میاں اشفاق حسین، چیئرمین یونین کونسل ڈھڈی والا چوہدری ریاض حسین کموکا، مولانا شمس الحسین حسینی، مولانا ملک نیاز حسین، مولانا فضل عباس جعفری، ڈاکٹر ممتاز حسین اور سید عقیل رضا کاظمی نے خطاب کرتے ہوئے پاکستان میں اتحاد و وحدت کی فضا قائم کرنے کو ہی دنیا بھر میں دین اسلام کی سربلندی کا باعث اور پاکستان کو خوشحالی و ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کا سبب قرار دیا۔