پشاور خودکش حملہ طالبان سے مذاکرات کی بات کرنے والوں کے منہ پر طمانچہ ہے، مقررین
پشاور میں شہید علامہ عارف حسین الحسینی کی جائے شہادت پر خودکش حملے کی مذمت کرتے ہیں، خودکش حملہ طالبان سے مذاکرات کی بات کرنے والوں کے منہ پر طمانچہ ہے۔ ان خیالات کا اظہار مقررین نے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کراچی ڈویژن اور امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کراچی ڈویژن کی جانب سے پشاور میں جامعہ عارف حسین الحسینی میں ہونے والے خودکش حملے کے خلاف امام بارگاہ خراسان تا ایم اے جناح روڈ نکالی جانے والی احتجاجی ریلی کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ مقررین میں ایم ڈبلیو ایم کے رہنما علامہ مبشر حسن، شبیر حسین اور آئی ایس او کراچی کے صدر محمد عابدی شامل تھے۔ مقررین نے کہا کہ زیارت میں قائد اعظم کی رہائش گاہ کی تباہی کے بعد قائد شہید علامہ عارف حسین الحسینی کی جائے شہادت پر خودکش حملہ دراصل اس بات کی غمازی کررہا ہے کہ امریکی سرپرستی میں پلنے والے طالبان دہشت گردوں نے پاکستان کو فرقہ واریت کی آگ میں جھونکنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک عزیز پاکستان کا ہرشہر با لخصوص کوئٹہ، کراچی اور پشاور استعماری قوتوں کے سازشوں کے نشانے پر ہے جسے شکست دینے کے لئے اتحاد، اتفاق اور عمل کی ضرورت ہے، دہشت گردی جہاں بھی کہیں ہو اور جس شکل میں ہوں اس کی نہ صرف مذمت کرتے ہیں بلکہ عملاً اس کے خلاف برسر پیکار میدان عمل میں سب کو مل کر آنا چاہئے ورنہ قلیل دہشت گرد گروہ سب کو نقصان پہنچائے گا۔ حالیہ دہشت گردی کے واقعات سے قانون نافذ کرنے والے تمام اداروں کے کردار پر سوالیہ نشان اٹھتا ہے لہذا ان اداروں کو اپنی کارکردگی بہتر کرنے اور عوام کے اعتماد کو بحال کرنے میں دہشت گردوں کو تلاش کرکے ان کے بلوں میں اسے مارنا ہوگا یا قانون کے شکنجے میں لانا ہوگا بہ صورت دیگر وہ اپنے اوپر اٹھائے گئے سوالات کے جوابات دینے سے قاصر ہیں۔
مقررین نے کہا کہ یہ المناک واقعہ اُن سیاست دانوں کے منہ پر طمانچہ ہے جو دہشت گردوں سے مذاکرات کے حامی ہیں، طالبان سے مذاکرات کی باتیں کرنے والے ان شہداء کے خانوادوں کو کیا جواب دیں گے کہ جنہوں نے اپنے بچوں کو وطن کی عزت اور اس کے دفاع کی خاطر قربان کیا، ایسی باتیں کرنے والے ان ماؤں کو کیا جواب دیں گے کہ جن کے بچے کسی نہ کسی بم دھماکے کی نذر ہوئے ہیں، طالبان سے مذاکرات کرنے کی باتیں کرنے والے پہلے پاکستان کی فوج کے ان شہداء خون کا بدلہ تو لیں کہ جو سوات اور وزیرستان کے محاذوں میں طالبان کی دہشت گردی کا نشانہ بنے ہیں۔ مقررین نے اپنے خطاب میں کراچی میں دہشت گردوں کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے رکن سندھ اسمبلی ساجد قریشی کے قتل کی بھی مذمت بھی کی۔