اہم پاکستانی خبریں

"ملتان نشتر ہسپتال میں سینکڑوں لاشوں کی بے حرمتی غیر اسلامی غیر انسانی اور اسلامی احکامات کے منافی فعل ہے”

شیعہ نیوز:سنی اتحاد کونسل پاکستان اور متحدہ علماء بورڈ پنجاب کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا کی اپیل پر سنی اتحاد کونسل سے وابستہ پچاس سے زائد جید علماء اور مفتیانِ کرام نے ملتان نشتر ہسپتال میں سینکڑوں انسانی لاشوں کی بے حرمتی پر شرعی اعلامیہ جاری کر دیا ہے۔ شرعی اعلامیے میں ملتان نشتر ہسپتال میں لاشوں کی بے حرمتی کو غیر اسلامی غیر انسانی اور اسلامی احکامات کے منافی قرار دے دیا گیا ہے۔ اسلام اور آئین پاکستان میں انسانی لاشوں کی بے حرمتی سنگین جرم ہے۔ حکومت ایسے واقعات کی روک تھام کیلئے قانون سازی کرے اور گھناؤنے فعل کے مرتکب مجرموں کو قرار واقعی سزا دی جائے۔ مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اسلام میں انسانی لاش کی بے حرمتی حرام ہے۔ فوت ہونے کے بعد میت کا احترام۔ عزت و تکریم اور حرمت کو برقرار رکھنا لازم ہے۔

مفتیوں کا کہنا ہے کہ لاشوں کی بے حرمتی اسلامی اصولوں کے منافی ہے۔ اسلام انسانی حقوق کا سب سے بڑا پاسدار اور محافظ ہے۔ اسلام دوران جنگ بھی انسانی لاش کی بے توقیری کی اجازات نہیں دیتا۔ دین اسلام نے جس طرح انسان کی زندگی میں اس کیساتھ بدسلوکی اور بے حرمتی کو حرام اور ممنوع قرار دیا ہے، اسی طرح بعد از مرگ اس کی حرمت کو برقرار رکھنا بھی لازم ہے۔ کسی بھی انسان کے مرنے کے بعد بھی ہڈی پسلی، نکالنا، توڑنا، تمام چیزیں اشد ترین حرام ہیں، متعدد احادیث مبارکہ میں ہے کہ کسی بھی مردہ کی ہڈی وغیرہ توڑنا، اس کو اذیت دینا ایسا ہی ہے کہ جیسا کسی زندہ کی ہڈی پسلی توڑی جائے جیسا کہ کسی زندہ کو اذیت دی جائے، اس پہ وہی گناہ ملے گا جبکہ میت کو پرندوں گِدھوں کے کھانے کیلئے چھوڑ دینا، کسی زندہ انسان کو باندھ کر کسی درندے یا چرند پرند کے کھانے کو چھوڑ دینے کے مترادف ہے۔

انہوں نے کہا کسی انسان کے مرنے کے بعد اس کا مثلہ یعنی اس کی چیر پھاڑ ہرگز نہیں کیا جا سکتا چاہے وہ مسلمانوں کیخلاف جنگ میں لڑتا ہوا کوئی کافر ہی کیوں نا ہو، میت کا احترام زندہ سے بھی زیادہ ہے، نشتر ملتان ہسپتال کی چھت پر کھلے آسمان تلے، گلتی سٹرتی، پرندے کھاتی سینکڑوں لاشوں کیساتھ جو کچھ ہوا درندگی، مردہ ضمیری کی بھی انتہا اور دین و دنیا برباد کر دینے والا فعل ہے۔ ایسے واقعات اسلام اور پاکستان کی بدنامی کا سبب بنتے ہیں۔ شرعی اعلامیے جاری کرنے والوں میں صاحبزادہ علامہ حسین رضا۔ ڈاکٹر سلطان سکندر۔ حافظ علامہ سلمان علی۔ مفتی سعید احمد رضوی۔ مفتی حسیب قادری۔ مفتی رمضان جامی۔علامہ ارشد جاوید مصطفائی۔ علامہ حامد سرفراز۔ مفتی ڈاکٹر کریم خان۔ مفتی محمد حسن علی قادری۔ علامہ ممتاز احمد ربانی۔ علامہ قاری محمد سلیم ہمدمی۔ الحاج مولانا اکبر نقشبندی، علامہ علی حسن رضوی اور دیگر شامل تھے

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button