
ملک میں دہشت گردوں کا پھر سے منظم ہونا تشویش ناک ہے سید ناصر عباس شیرازی
شیعہ نیوز:مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی جنرل سیکرٹری سید ناصر عباس شیرازی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ملک میں دہشت گردوں کی اطلاعات اور اس پر ریاستی خاموشی باعث تشویش ہے حکومت کو چاہیے کہ بڑھتی ہوئی انتہاء پسندی کے خلاف اپنا پالیسی بیان جاری کرے۔
انہوں نے کہا ہے کہ سوات ،مٹہ اور مینگورہ کے مقامی لوگ روزانہ ہزاروں کی تعداد میں اس بات پر سراپا احتجاج ہیں کہ انکے علاقوں میں افغانستان کے صوبے کنڑ سے سینکڑوں کی تعداد میں دہشت گردوں کی واپسی ہوئی ہے جس پر علاقے میں پھر خوف و ہراس کے ساتھ ساتھ عوام کے جان ومال کو خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔ ان علاقوں میں پہاڑوں کی چوٹیوں پر جو دہشت گردوں موجود ہیں ان میں وہ بھی شامل ہیں جو آپریشن راہ راست کی وجہ سے افغانستان فرار ہو گئے تھے۔
انہوں نے کہا ہے کہ حالیہ دہشت گردانہ کارروائیاں جن میں سیالکوٹ کی مجلس میں ذاکر اہلبیت نوید عاشق بی اے کا شہید کرنا،بلوچستان میں خاران کی مسجد میں دوران نماز عشاء چیف جسٹس محمد نور مسکانزئی کو دہشت گردانہ کارروائی میں شہید کیا جانا اور سوات میں سکول وین پر فائرنگ دہشت گردوں کے منظم ہونے کی واضح نشاندھی کر رہے ہیں۔
خیبر پختونخواہ کے وزیروں کو بھتوں کی ادائیگی کی پرچیاں موصول ہو رہی ہیں یہ صورت حال عام آدمی کے لئے تو بہت ہی پریشان کن ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ انتہا پسند و گروہوں كا اپنے خیالات کو پھیلانے اور نوجوانوں کو بھرتی کرنے اور ان کا مذہبی و سیاسی طور پر برین واش کرنے کے لئے سوشل میڈیا کا استعمال بھی خطرناک ہے