لاہور دا پاوا
تحریر: ایس ایم عابدی
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) آج کل سوشل میڈیا پر ایک ڈائیلاگ ’’ لاہور دا پاوا‘‘ کافی مشہور ہے۔ تاہم اس کی وجہ شہرت باقی وائرل ہونے والی چیزوں کی طرح کوئی اہم یا قابل فخر کارنامہ نہیں بلکہ ایک نئی چیز یا ایک نیا انداز بیان ہے جس سے سننے اور دیکھنے والوں کو کوئی سمت دینے کے بجائے انہیں شغل فراہم کرنا ہے اور انہیں اپنے انداز کا گرویدہ بنانا ہے ۔
اس ہی طرح کی ایک شخصیت کئی سالوں سے لاہور میں قیام پذیر ہے جو ہر کچھ عرصے بعد ایک نیا بیان، نئی حرکت یا نیا شوشہ مارکیٹ میں چھوڑ کر سب کی توجہ اپنی جانب مبذول کروانے کی کوشش کرتی ہے حالانکہ ان نت نئی حرکتوں کا حقیقت یا قابل فخر ہونے سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔تاہم خطرناک بات یہ ہے کہ اس شخصیت کی جانب سے یہ سارا کام شیعہ مذہبی لبادے میں اور مذہبی معاملات میں کیا جاتا ہے اور اسے حقیقی شیعہ دین کا نام دے کر اپنے فالوورز تک پہنچایا جاتا ہے۔
تحریک بیداری امت مصطفی نامی تنظیم کے سربراہ مولانا جواد نقوی کبھی شیعہ مقدسات کی توہین کرتے ہیں، کبھی شیعہ عقائد کے خلاف نئی باتیں گڑھتے ہیں تو کبھی شیعہ مجتہدین و علماء کرام کے خلاف تقاریر کرتے ہیں اور تمام مجتہدین کو غلط ثابت کرکرے خود کو ان سب سے بہتر قرار دیتے ہیں۔ شرعی اصولوں کو روندتے ہوئے نماز جمعہ قائم کرتے ہیں اور اس کو ہر طرح سے جائز قرار دینے کے حیلے تراشتے ہیں۔
یہ خبر بھی پڑھیں شیعہ لاپتہ افراد کے اہل خانہ کا احتجاج، اپنے پیاروں کی بازیابی کا مطالبہ
مولانا جواد نقوی قاتلان امام حسین کو چن کر قتل کرنے والے اور امام زین العابدینؑ سے دعا پانے والے امیر مختارؒ کے خلاف تقاریر کرتے ہیں جبکہ دشمنان و قاتلان جناب سیدہ ؑ کے فضائل ممبر سے بڑے فخر سےبیان کرتے ہیں۔ غیر شرعی نماز جمعہ قائم کرتے ہیں تاکہ خود امام جمعہ بن سکیں اور اس کے لیے طرح طرح کے حیلے تراشتے ہیں۔ شیعہ عقائد کے برخلاف حضرت آدم ؑ کو معصیت کار کہتے ہیں (نعوذ باللہ) اور تمام شیعہ مجتہدین اور علماء کو غلط قرار دے کر اپنے صحیح ہونے کا اعلان کرتے ہیں۔
اتحاد بین المسلمین کا نام لے کر شیعہ عقائد کو توڑ مروڑ کر وہابی عقائد سے مخلوط کرتے ہیں جبکہ اتحاد کا مطلب اپنے اپنے عقائد پر باقی رہتے ہوئے مشترکہ چیزوں پر متحد ہونا ہوتا ہے۔مرحومین کے ایصال ثواب کے قائل نہیں، مولانا جواد نقوی کے بقول مرحومین تک مجالس عزا، تلاوت قرآن و اذاکار کا کوئی ثواب نہیں پہنچتا جبکہ ائمہ اہل بیتؑ سے مرحومین کے ایصال چواب کے سلسلے میں کئی روایات موجود ہیں۔
تکفیریوں اور کالعدم سپاہ صحابہ کے دہشتگردوں سے ملاقاتیں کرتے ہیں اور انہیں اپنے پروگراموں میں دعوت دیتے ہیں جبکہ کسی شیعہ عالم دین و شیعہ ادارے کو نہ تسلیم کرتے ہیں نہ انہیں درست سمجھتے ہیں۔
یہ خبر بھی پڑھیں ملکی مسائل کا حل اداروں کا اپنی آئینی حدود میں کام کرنا ہے، علامہ ساجد نقوی
خطاب کے دوران دوسروں کو برے القابات سے نوازنا، غیر اخلاقی و فحش لطیفے سنانا اور گالیوں تک کا استعمال کرنا بھی مولانا جواد نقوی کا خاصہ ہے
یہ وہی تمام حرکات ہیں جو آج کل پاکستان میں مشہور ہونے کیلئے رائج ہیں اس ہی بنا پر ہم انہیں بھی ’’ لاہور دا پاوا‘‘ کا خطاب دے سکتے ہیں۔