نام نہاد متنازعہ بل کی آڑ میں صدر انجمن امامیہ بلتستان کے خلاف ایف آئی آر کی پرزور مذمت
شیعہ نیوز: ہم جامعہ روحانیت بلتستان کے متفقہ پلیٹ فارم سے نائب امام جمعہ جامع مسجد سکردو بلتستان اور صدر انجمن امامیہ حجت الاسلام والمسلمین سید باقر الحسینی کے تعمیری اقدامات، بالاخص بلتستان میں بین المذاہب ہماہنگی پیدا کرنے میں بنیادی کردار اور گلگت بلتستان میں امن و امان قائم کرنے کے سلسلے میں ان کی مخلصانہ کوششوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ بلتستان میں مثالی امن و امان شیعہ اور اہل سنت علماء کے مابین ہماہنگی کی بدولت ہے، جسے کوئی ٹولہ ختم نہیں کرسکتا۔
انجمن امامیہ گانچھے کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ گلگت میں تکفیری ٹولے کی جانب سے نائب امام جمعہ سکردو، صدر انجمن امامیہ بلتستان اور گلگت بلتستان کے تمام مکاتب کے نزدیک قابل اعتماد اور قابل احترام شخصیت حجۃ الاسلام و المسلمین آغا سید باقر حسین الحسینی کے خلاف ایف آئی آر کی درخواست دائر کرنے، ان کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کرنے اور پرامن علاقے کو فسادات کی طرف دھکیلنے کی ناکام کوشش کرنے کی ہم بھرپور مذمت کرتے ہیں۔ یہ ہمارے پرامن علاقے کے امن کی فضا کو سبوتاژ کرنے کی دانستہ کوشش ہے۔ جی بی کے بیدار عوام علاقے کو نفرت کا جہنم بنانے کی کوششوں کو کامیاب ہونے نہیں دیں گے۔
ہم طلاب قم بہ بانگ دھل اعلان کرتے ہیں کہ بدنام زمانہ بل کی آڑ میں ملک عزیز پاکستان میں قائم امن و امان کی فضا کو سبوتاژ کرنے والے دہشت گرد عناصر کے مذموم اقدامات کی بھرپور انداز میں مذمت کرتے ہیں۔ ملک عزیز کی مقتدر شخصیات اور نگران حکومت کے ذمہ دار افراد سے اپیل کرتے ہیں کہ ملکی سالمیت اور امن و امان سے متصادم اقدامات کا سد اب کریں۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ پوری قوم اور ریاستی ادارے جانتے ہیں کہ وطن عزیز کو تکفیریت اور فرقہ واریت کی دلدل میں پھنسانے اور ریاستی اداروں سمیت بازاروں، مساجد اور تعلیمی اداروں پر دہشت گردانہ حملہ کرکے ملک دشمن عناصر کے مذموم مقاصد کو عملی جامہ پہنانے میں یہ ٹولہ ہمیشہ پیش پیش رہا ہے۔
ان دہشت گرد تکفیریوں کے ہاتھوں عوام کے علاوہ سیکیورٹی اداروں کے بھی ہزاروں افراد شہید ہو چکے ہیں۔ جب تک اس ٹولے کو لگام نہ دیا جائے وطن عزیز میں امن و امان برقرار نہیں ہو سکتا۔ لہٰذا مقتدر حلقوں سے ہمارا مطالبہ ہے کہ اس تکفیری شرپسند ٹولے کے خلاف نقض امن کی بنا پر سخت تادیبی کارروائی کی جائے۔
نیز ان دہشت گرد جماعتوں اور تکفیری شرپسند عناصر کی جانب سے پیش کردہ ناموس صحابہ بل کو بھی فی الفور کینسل کیا جائے۔