سی ٹی ڈی نے جبری لاپتہ شیعہ نوجوان کو زینبیون بریگیڈز کا کارندہ قرار دے دیا
شیعہ نیوز: کاؤنٹر ٹیرارزم ڈیپارٹمنٹ کا ایک اور جھوٹ منظر عام پر آگیا۔ گذشتہ ایک سال سے جبری لاپتہ شیعہ نوجوان عزادار محمد مہدی کو خطرناک دہشت گرد قرار دیکر گرفتاری ظاہر کردی۔
تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز لشکرِ زینبیون کے حوالے سے سوشل میڈیا پر ایک خبر گردش کر رہی ہے جس میں محکمہ سندھ پولیس کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے لشکرِ زینبیون کے ایک اہم کمانڈر بنامِ ’’محمد مہدی‘‘ کو ایران پاکستان کشیدگی کے بعد گرفتار کر لیا گیا ہے۔
محکمہ سندھ پولیس کی اس بے بنیاد خبرمیں محمد مہدی کو خطرناک دہشت گرد ، پڑوسی ملک ایران کا ایجنٹ اور مخالف مسلک کے علماء وشخصیات کی ٹارگٹ کلنگ کا ماسٹر مائنڈ قرار دیا گیا ہے ۔
یہ بھی پڑھیں : اسرائیل میں نیتن یاہو کیخلاف احتجاج، مظاہرین کا حکومت کی تبدیلی کا مطالبہ
محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے دعویٰ کیا ہے کہ ممتاز عالم دین مفتی تقی عثمانی پر قاتلانہ حملے میں ملوث ملزم کو کراچی کے علاقے سولجر بازار سے گرفتار کرلیا گیا ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق انچارج سی ٹی ڈی خرم وارث نے بتایا کہ گرفتار ملزم غیرملکی ایجنسیوں کے لئے کام کرتا تھا اور ہائی ویلیو ٹارگٹ کی ریکی کرتا تھا۔
واضح رہے کہ شیعہ مسنگ پرسن محمد مہدی گزشتہ ایک سال سے جبری گمشدہ تھا اور پاکستان ایئر فورس کا ملازم ہے، کیا ائیر فورس والے اپنے ادارے میں بغیر تحقیقات بھرتیاں کرتے ہیں؟ مہدی کا ہائیکورٹ میں مسنگ پرسن کا کیس چل رہا ہے؟
ذرائع کا کہنا ہے کہ محمد مہدی جو کہ بلکل بے گناہ ہے اور اس پر کوئی جرم ثابت نہیں ہوسکا اس لیئےاس کی گرفتاری ظاہر کرنے کیلئےایک جعلی اور من گھڑت کہانی گڑھی گئی ہے ۔