حضرت امام حسینؑ نے عادلانہ اسلامی نظام کی سربلندی کے لیے یزید کی بیعت سے انکار کیا، علامہ ساجد نقوی
شیعہ نیوز: شیعہ علما کونسل کے سربراہ، علامہ سید ساجد علی نقوی نے 28 رجب المرجب کو مدینے سے حضرت امام حسین علیہ السلام کی روانگی کی مناسبت سے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ نواسہ رسولؑ کی جدوجہد کے کئی مراحل ہیں، پہلے مرحلے پر اسلام کے آفاقی اور عادلانہ نظام کی سربلندی کے لیے یزید کی ناجائز خلافت پر بیعت سے یہ کہہ کر انکار کیا کہ مثلی لایبایع مثلہ، دوسرے مرحلے پر حق کی سربلندی کیلئے آباﺅ اجداد کا وطن مدینہ چھوڑ دیا اور چھوڑتے وقت یہ پیغام دیا کہ میں نانا کی امت کی اصلاح کیلئے جارہا ہوں، حق کی سربلندی کیلئے ایسی جدوجہد بہت بڑی قربانی ہے۔ علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ نواسہ رسول اکرم حضرت امام حسینؑ نے واقعہ کربلا سے قبل مدینہ سے مکہ اور مکہ سے حج کے احرام کو عمرے میں تبدیل کرکے کربلا کے سفر کے دوران اپنے قیام کے اغراض و مقاصد کے بارے میں واشگاف انداز سے اظہار کیا اور دنیا کی تمام غلط فہمیوں کو دور کردیا۔
ان کا کہنا تھا کہ امام حسین علیہ السلام موت جیسی اٹل حقیقت کے یقینی طور پر رونما ہونے کے باوجود بھی اپنے موقف سے پیچھے ہٹنے کے لئے تیارنہ ہوئے، یہی وجہ ہے کہ حکمرانوں کی طرف سے ہر قسم کی مالی، دنیاوی، حکومتی اور ذاتی پیشکش کو ٹھکرایا اور صرف قرآن و سنت اور اسلام کے نظام کے نفاذ کو ترجیح دی۔ علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ امام عالی مقام کی بے مثال جدوجہد اور تحریک کربلا سے آج بھی دنیائے عالم میں چلنی والی آزادی و حریت کی تحریکیں استفادہ کررہی ہیں اور چونکہ امام حسین ؑ کی جدوجہد ایک تحریک اور نظام کا نام ہے اس لئے ہمارے لئے مشعل راہ اور رہنمائی کا باعث ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا میں جو طبقات فرسودہ، غیر منصفانہ، ظالمانہ اور آمرانہ نظاموں کے خلاف جدوجہد کررہے ہیں امام حسین علیہ السلام کی جدوجہد ان کے لئے سب سے بڑی مثال اور مینارہ نور ہے۔
انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ موجودہ معاشروں کے تمام حاکم طبقات اور محروم و مظلوم طبقات امام حسین ؑ کی جدوجہد سے استفادہ کرسکتے ہیں کیونکہ آپ نے فقط ایک مذہب یا مسلک یا امت کی فلاح کی بات نہیں کی بلکہ پوری انسانیت کی نجات کی بات کی ہے، البتہ خصوصیت کے ساتھ محروم، مظلوم اور پسے ہوئے طبقات کے خلاف ہونے والی سازشوں کو بے نقاب کیا، اس کے ساتھ حکمرانوں کی بے قاعدگیوں، بے اعتدالیوں، بدعنوانیوں، کرپشن، اقرباءپروری، وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم اور شہریوں کے مذہبی، شہری اور قانونی حقوق کی پامالی کی طرف بھی نشاندہی فرمائی۔ امام حسین علیہ السلام کے اس اجتماعی انداز سے آج دنیا کا ہر معاشرہ اور ہر انسان بلا تفریق مذہب و مسلک استفادہ کرسکتا ہے۔