انتخابات میں عوامی مینڈیٹ کو چرایا گیا، علامہ علی حسنین حسینی
شیعہ نیوز: مجلس وحدت مسلمین کے صوبائی نائب صدر علامہ علی حسنین حسینی نے کہا ہے کہ دھاندلی سے اسمبلی میں جانے والے جعلی نمائندوں اور ان سے بننے والی جعلی حکومت صوبے اور ملک کی فلاح کے لئے کبھی کام نہیں کرنے والے ہیں۔ پولنگ ڈے پر الیکشن کمیشن کے نااہل عملے کی جانبداری کی وجہ سے قوم کے مینڈیٹ کو چرایا گیا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مجلس وحدت مسلمین کے صوبائی سیکرٹریٹ میں مختلف وفود سے ملاقات کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ ایم ڈبلیو ایم بلوچستان کے رہنماء نے کہا کہ ہم متعدد بار الیکشن کمیشن کے عملے کی نااہلی، جانبداری اور کرپشن پر بات کر چکے ہیں۔ الیکشن کمیشن قوم کا مینڈیٹ چرانے والوں کی پشت پناہی کرتی ہوئی نظر آ رہی ہے۔ متنازعہ انتخابات سے اسمبلی میں جانے والے قوم کے نمائندے ہرگز نہیں ہو سکتے ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جنہیں قوم نے مسترد کیا اور متعلقہ آر اوز نے ان کا انتخاب کیا۔ ان جعلی نمائندوں سے بننے والی حکومت عوامی حکومت نہیں ہوگی اور نہ ہی وہ قوم کی فلاح کو مدنظر رکھ کر کام کرے گی۔
علامہ علی حسنین نے کہا کہ نگران وفاقی وزیر داخلہ نے کہا تھا کہ الیکشن کے روز موبائل سروسز بند نہیں ہونگے، نگران صوبائی وزیر اطلاعات نے بھی بلوچستان کے بعض اضلاع کا نام لیتے ہوئے کہا کہ صرف ان اضلاع میں ہی سروسز معطل رہیں گی۔ اس کے باوجود جان بوجھ کر کمیونیکشن گیپ پیدا کی گئی۔ ہمیں خدشہ ہے کہ یہ سوچھی سمجھی سازش تھی، تاکہ جعلی مینڈیٹ کو جتوا سکیں۔ الیکشن سے قبل بھی 2024 کے انتخابات پر سوالات اٹھ رہے تھے، تاہم پولنگ کے بعد یہ واضح ہو گیا کہ یہ انتخابات نہیں تھے۔ عوام کو حق رائے دہی کا استعمال نہیں کرنے دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے حلقے پی بی 40 اور پی بی 42 سے ایسے نمائندوں کو جتوایا گیا ہے کہ جنہیں حلقے کے لوگ جانتے بھی نہیں ہیں۔ پی بی 40 کے جعلی نمائندے کے خاندان کے افراد پر غیر ملکی ہونے کے بھی الزامات ہیں، جبکہ پی بی 42 کے جعلی نمائندے پر سرکاری ملازم ہونے کے الزامات ہیں۔ جو ریٹرننگ افسران ہمارے درست کاغذات نامزدگی پر اعتراضات اٹھا رہے تھے، ان دو جعلی نمائندوں کے معاملے میں اتنے مہربان کیوں ہیں؟ ایم ڈبلیو ایم کے رہنماء نے کہا کہ ہم عام انتخابات کے نتائج کو مسترد کرتے ہیں۔ عام انتخابات میں الیکشن کمیشن کا عملہ جانبدار اور نااہل تھا۔