ایران کی جوابی کاروائی نے اسلامی مزاحمتی بلاک کی طاقت میں برتری ثابت کر دی ہے، عراقی تجزیہ کار
شیعہ نیوز: مہر نیوز ایجنسی کے مطابق عراق کے معروف تجزیہ کار سید محمد صادق الہاشمی نے اس بات پر زور دیا ہے کہ ایران نے اسرائیل کے خلاف وعدہ صادق فوجی آپریشن انجام دے کر اسلامی مزاحمت کی برتر طاقت کو ثابت کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا: "ایران نے اس فوجی کاروائی کے ذریعے ثابت کر دیا کہ وہ ایسا ملک ہے جو خطے میں غاصب صیہونی رژیم کی جانب سے درپیش چیلنجز کا مقابلہ کرنے کی طاقت رکھتا ہے۔ ایران اپنی اسلامی ڈاکٹرائن، فوجی طاقت اور درست منصوبہ بندی کی صلاحیت کے ذریعے خطے میں اسلامی مزاحمت کی پوزیشن مستحکم بنا سکتا ہے۔ دوسری طرف ایران نے یہ بھی ثابت کر دیا ہے کہ وہ ایسا واحد اسلامی ملک ہے جو اسلامی جغرافیے، مسلمانوں کے مفادات اور فلسطین کی مظلوم قوم کا دفاع کرنے اور اسرائیل سے سنجیدہ اور سچا مقابلہ کرنے کے قابل ہے۔” سید محمد صادق الہاشمی نے کہا: "میری نظر میں ایرانی ڈرون طیاروں اور میزائلوں کا طویل راستہ طے کر کے اس اسرائیلی ایئربیس کو نشانہ بنانا جہاں سے جنگی طیاروں نے دمشق میں ایرانی قونصلیٹ کی عمارت پر حملہ کیا تھا، ایک اہم فوجی، سکیورٹی اور اسٹریٹجک کامیابی ہے۔”
اس عراقی تجزیہ کار نے اسرائیل کی ڈیٹرنس پاور کمزور کرنے اور ایران کی ڈیٹرنس پاور بڑھانے میں وعدہ صادق آپریشن کے کردار کی وضاحت کرتے ہوئے کہا: "ایرانی ڈرون طیاروں اور میزائلوں کا مقبوضہ فلسطین کے مرکز کو نشانہ بنائے جانے کے نتیجے میں غاصب صیہونیوں کے اندر شدید خوف و ہراس پیدا ہو گیا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ وعدہ صادق آپریشن نے صیہونی معاشرے کی رائے عامہ اور صیہونی آبادکاروں پر واضح کر دیا ہے کہ غاصب صیہونی رژیم مزید ان کی حفاظت کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتی۔” سید محمد صادق الہاشمی نے مزید کہا: "وعدہ صادق آپریشن کے اثرات میں سے ایک صیہونی آبادکاروں کا صیہونی حکمرانوں سے اعتماد ختم ہو جانا ہے جس کے نتیجے میں صیہونی رژیم کی سکیورٹی اور استحکام متزلزل ہوا ہے۔ لہذا ہم عنقریب خطے، مقبوضہ فلسطین اور حتی امریکہ میں بنیادی تبدیلیوں کا مشاہدہ کریں گے۔” انہوں نے مزید کہا: "اسرائیل کا خیال تھا کہ تمام عرب ممالک اور اس کے ہمسایہ اسلامی ممالک کے پاس ایسے مناسب ہتھیار موجود نہیں ہیں جن سے اسے نشانہ بنایا جا سکتا ہو لیکن ایران کی جوابی کاروائی نیز لبنان، یمن اور عراق میں اسلامی مزاحمت کی ڈیٹرنس پاور نے غاصب صیہونی رژیم کے مقابلے میں اسلامی مزاحمتی بلاک کی طاقت میں برتری کو ثابت کر دیا ہے۔”
سید محمد صادق الہاشمی نے وعدہ صادق فوجی آپریشن میں اسرائیل کو پہنچنے والے نقصانات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: "اس فوجی کاروائی کے نتیجے میں اسرائیل کی غاصب صیہونی رژیم کو پہنچنے والے نقصانات کا اندازہ لگانے کیلئے گذشتہ چند دنوں میں مختلف میڈیا ذرائع پر شائع ہونے والی خبروں اور رپورٹس کا جائزہ لینا ہی کافی ہے۔ غاصب صیہونی رژیم نے بھی اس بارے میں کافی اعترافات کئے ہیں۔ دشمن سے وابستہ ذرائع ابلاغ نے وعدہ صادق فوجی آپریشن کے فوراً بعد ہی اعلان کیا تھا کہ صحرائے نقب میں نواتیم نامی اسرائیلی فوجی ایئربیس کم از کم 7 ایرانی بیلسٹک میزائلوں کا نشانہ بنا ہے۔ اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے اعتراف کیا ہے کہ نواتیم کا فوجی ایئربیس مکمل طور پر تباہ ہو گیا ہے جبکہ صیہونی ٹی وی کے چینل 24 کے مطابق صیہونی رژیم نے اس ایئربیس کی تصاویر شائع کرنے پر سختی سے پابندی عائد کر رکھی ہے۔ اسی طرح غاصب صیہونی رژیم نے اس حقیقت کا اعتراف بھی کیا ہے کہ ایرانی ڈرون طیاروں اور میزائلوں کا مقابلہ کرنے میں اسے 1 ارب 30 لاکھ ڈالر کے اخراجات برداشت کرنے پڑے ہیں۔”