حماس اور اسلامک جہاد کو شکست دینا ناممکن ہے، سابق موساد سربراہ
شیعہ نیوز: اسرائیل کی غاصب صیہونی رژیم نے 7 اکتوبر 2023ء سے غزہ کے خلاف فوجی جارحیت کا آغاز کر رکھا ہے جس میں اب تک 1 لاکھ 18 ہزار فلسطینی شہری شہید اور زخمی ہو چکے ہیں جن میں سے اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے جبکہ 10 ہزار فلسطینی اب تک تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ اسرائیلی انٹیلی جنس ایجنسی موساد کے سابق سربراہ ڈینی یاتوم نے عبری زبان میں شائع ہونے والے اخبار معاریو میں ایک کالم شائع کیا ہے جس کا عنوان ہے "تلخ حقیقت: حماس اور اسلامک جہاد فوجی طریقے سے شکست نہیں کھائیں گے”۔ وہ اس کالم میں لکھتا ہے: "ہم شمال (لبنان) اور جنوب (غزہ) میں جنگ کے اہداف حاصل نہیں کر سکتے۔” وہ مزید لکھتا ہے: "اب بھی بڑی تعداد میں اغوا شدہ افراد (اسرائیلی) غزہ کی سرنگوں میں ہیں، ہزاروں جلاوطن (اسرائیلی) اپنے گھر واپس جانے کے منتظر ہیں اور مستقبل قریب میں وہ واپس نہیں جا پائیں گے جبکہ حزب اللہ شمال (مقبوضہ فلسطین) میں ہماری بستیاں ویران کرنے میں مصروف ہے۔”
غاصب صیہونی ذرائع کے ایک اندازے کے مطابق اس وقت 128 اسرائیلی یرغمالی غزہ میں موجود ہیں جبکہ فلسطین میں اسلامی مزاحمت کی تنظیم حماس 70 اسرائیلی یرغمالیوں کی فضائی بمباری میں ہلاکت کا اعلان کر چکی ہے۔ ڈینی یاتوم نے کہا: "اگرچہ اسرائیلی فوج غزہ کی پٹی میں ہر جگہ موجود ہے لیکن حماس اور اسلامک جہاد فوجی کاروائی کے ذریعے شکست نہیں کھائیں گی اور ہمارے قیدی فوجی دباو کے ذریعے اور سیاسی اقدامات کے بغیر آزاد نہیں ہوں گے۔” یاد رہے امریکی صدر جو بائیڈن نے جمعہ کے دن اسرائیل کی جانب سے تین مراحل پر مبنی راہ حل پیش کیا جو جنگ بندی، قیدیوں کے تبادلے اور غزہ کی تعمیر نو پر مشتمل ہے۔ فلسطینی گروہوں نے غاصب صہیونی رژیم اور اس کے اتحادی امریکہ پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ جنگ بندی میں دلچسپی نہیں رکھتے اور صرف اس امید میں مزید وقت خریدنے کیلئے مذاکرات انجام دیتے ہیں کہ شاید میدان جنگ میں اسرائیل کا پلڑا بھاری ہو جائے۔
موساد کے سابق سربراہ ڈینی یاتوم نے کہا: "فرانس اور جرمنی ہیگ کی یہود دشمن عدالت کے جج (بین الاقوامی فوجداری عدالت) کی جانب سے وزیراعظم (بنجمن نیتن یاہو) اور وزیر جنگ (یوآو گالانت) کے وارنٹ گرفتاری جاری کئے جانے کی حمایت کریں گے۔ اسرائیل بین الاقوامی فوجداری عدالت کے جج کریم خان کی جانب سے غزہ میں جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے ارتکاب کے جرم میں نیتن یاہو اور گالانت کے وارنٹ گرفتاری کی پرواہ کئے بغیر جنگ جاری رکھے گا۔” یاد رہے غاصب صیہونی رژیم نے اب تک عالمی عدالت انصاف کی جانب سے رفح میں فوجی کاروائی فوری طور پر روک دینے کے حکم کو ماننے سے بھی گریز کیا ہے۔ دوسری طرف ڈینی یاتوم نے مغربی کنارے میں غاصب صیہونی فوج اور حساس ادارے شین بت کی کارکردگی کو سراہا ہے۔ غاصب صیہونی فوج اور یہودی آبادکاروں نے غزہ جنگ کے ساتھ ساتھ مغربی کنارے اور مقبوضہ بیت المقدس میں بھی دہشت گردانہ کاروائیاں جاری رکھی ہوئی ہیں۔