اہم پاکستانی خبریںہفتہ کی اہم خبریں

لاہور، خانہ فرہنگ ایران میں شہدائے راہ قدس کی یاد میں نشست کا اہتمام

شیعہ نیوز: خانہ فرہنگ جمہوری اسلامی ایران لاہور کے زیراہتمام شہدائے راہ قدس کی یاد میں ادبی شعری نشست کا اہتمام کیا گیا، جس میں ڈائریکٹر جنرل خانہ فرہنگ ایران نے خصوصی شرکت کی۔ ماہر اقبالیات بریگیڈیئر ریٹائرڈ وحید الزمان طارق مہمان خصوصی تھے۔ تقریب میں نغمانہ خورشید کی کتاب شاہنامہ آئمہ کرام کی رونمائی بھی کی گئی۔ ادبی نشست میں شعراء پروفیسر علی مزمل، ڈاکٹر شاہین زیدی، فریدہ خانم، ڈاکٹر نوشین خالد، طاهر ناصر علی، قیصر عباس، ڈاکٹر جاوید خان، مغیر احمد، ثقلین جعفریہ، شہباز نقوی، اسلم شاہد، مدثراعظمی، فریدہ خانم اور نوید انور نے اپنے کلام کے ذریعے شہدائے راہ قدس کو خراج عقیدت پیش کیا اور خانہ فرہنگ کی جانب سے نشست کے اہتمام پر ڈاکٹر اصغر مسعودی کی کاوشوں کو سراہا۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈی جی خانہ فرہنگ جمہوری اسلامی ایران ڈاکٹر اصغر مسعودی نے کہا کہ صہیونیست دشمن جو نہ تو کسی عہد و پیمان کا پابند ہے اور نہ ہی انسانی اصول کی پاسداری کرتا ہے، دہائیوں سے ہزاروں جرائم کا مرتکب ہوا ہے اور انسانی حقوق کے دعویدار بھی ان قاتلوں کیساتھ ملے ہوئے ہیں۔ ڈی جی خانہ فرہنگ کا کہنا تھا کہ ہم نے غزہ میں جنگ بندی کے راستے کھولنے کیلئے انتظار کیا مگر دورِحاضر کے شمر اور ہٹلر طاقت کی زبان کے سوا کچھ نہیں سمجھتے۔ ڈاکٹر اصغر مسعودی کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے بے گھر لوگوں، سکولوں، مساجد، ہسپتالوں اور خیموں کو نشانہ بنایا اور 80 ٹن امریکی  بنکر بسٹر بموں سے مجاہدین کے دلوں کے پسندیدہ مزاحمتی لیڈر کو شہید کر دیا۔ ہمیں اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے مطابق، بین الاقوامی قوانین کے تحت، اپنے دفاع کا حق حاصل ہے اور آپریشن وعدہ صادق 2 میں، ہم نے 200 میزائلوں سے صرف ان فوجی اور سیکیورٹی مقامات کو نشانہ بنایا جو غزہ اور لبنان میں نسل کشی کے ذمہ دار ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فوجی مقامات پر حملہ کرکے ہم نے غزہ کے بچوں کو خوشی دی اور بچوں کے قاتل فوجیوں میں خوف و ہراس پھیلایا۔ ڈی جی خانہ فرہنگ کا کہنا تھا کہ شاعروں اور ادیبوں کو تاریخ کیلئے حقائق محفوظ کرنے اور تحریف سے بچانے کیلئے غزہ کے مظلوم بچوں کی مدد کو آنا چاہیے، نسل کشی اور قبضہ کرنیوالوں کے ظلم کے بارے میں لکھنا چاہیے، ان لوگوں کی مظلومیت کو بیان کرنا چاہیے جو ملبے تلے دبے رہے اور ان کی مدد کو کوئی ہاتھ نہ آیا، سوائے سید حسن، حسین، اور سید علی کے پرچم کے جو ایران، عراق، اور یمن میں بلند ہوا، اور پاکستان کے لوگ جو جانفشانی سے ان کے حق میں کھڑے ہوئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ شاعر آگاہی پھیلانے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ ہمیں خاموشی کو توڑکر غزہ، لبنان، اور یمن کے بارے میں بات کرنی چاہیے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button