اسرائیل کے غزہ سے مکمل انخلاء اور مستقل جنگ بندی کے بغیر کوئی معاہدہ قبول نہیں، حماس
شیعہ نیوز: فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کے ایک رہنما نے عرب چینل الجزیرہ کو بتایا ہے کہ مصر و قطر نے چند دنوں کے لئے جنگبندی کے بارے تجویز پیش کی ہے جس کی بنیاد پر غزہ کی پٹی میں امداد بھیجنے کے عمل میں اضافے اور قیدیوں کے جزوی تبادلے کا وعدہ دیا گیا ہے۔ الجزیرہ نے نام ظاہر کئے بغیر حماس کے رہنما سے مزید نقل کیا کہ ان تجاویز میں مستقل جنگبندی، غزہ کی پٹی سے اسرائیلی فوجیوں کے انخلاء اور فلسطینی پناہ گزینوں کی واپسی کا ذکر تک نہیں۔ حماس کے رہنما نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ان منصوبوں میں ہماری قوم کی حفاظت، امداد، تعمیر نو اور بارڈر کراسنگز، خاص طور پر "رفح” کراسنگ کو دوبارہ کھولنے کی اشد ضرورت کا ذکر تک نہیں! حماس کے رہنما نے کہا کہ درحقیقت نیتن یاہو مذاکرات کے بہانے وقت کے عنصر کو صیہونی رژیم کی اندرونی انتخابی مہم اور امریکی صدارتی انتخابات میں اپنے اہداف کے تحت استعمال کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
الجزیرہ کے مطابق حماس کے رہنما نے کہا کہ ہم مستقل جنگبندی، غزہ کی پٹی سے اسرائیلی فوجیوں کے مکمل انخلاء، مہاجرین کی واپسی اور غزہ کے محاصرے کے مکمل خاتمے پر مبنی اپنے لوگوں کے مطالبات پر زور دیتے ہیں۔ حماس کے رہنما نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے مصر و قطر سے کہہ دیا ہے کہ جنگبندی کے کسی بھی منصوبے میں ضروریات زندگی فراہم کی جائیں، تعمیر نو کی جائے اور قیدیوں کا تبادلہ اس طرح سے انجام دیا جائے کہ ہمارے قیدیوں کے دکھ و تکالیف کا ازالہ ہو سکے۔ واضح رہے کہ حماس نے متعدد بار قطری و مصری ثالثوں کو آگاہ کیا ہے کہ اسرائیل کے غزہ کی پٹی سے مکمل انخلاء کے بغیر جنگبندی نہیں ہو سکتی جبکہ خود صیہونی میڈیا کے مطابق بھی غاصب صیہونی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو ہی کی جانب سے تعمیری مذاکرات میں روڑے اٹکاتے ہوئے نئی نئی شرائط کا اضافہ کیا جا رہا ہے۔
ادھر گزشتہ شب المیادین کو انٹرویو دیتے ہوئے طاہر النونو نے بھی اعلان کیا کہ جن مذاکرات پر بات کی جا رہی ہے وہ نہ صرف فقط غاصب صہیونیوں کے لئے ہی مزید وقت مہیا کر سکتے ہیں بلکہ یہ موضوع امریکی صدارتی انتخابات کے حوالے سے جاری پروپیگنڈے میں اہم امریکی ہتھکنڈہ بھی بن چکا ہے۔