کرم امن معاہدے کی خلاف ورزیوں پر تکفیریوں کے خلاف جرگہ ممبران کا کھلا خط
امن جرگہ نے خط میں لکھا ہے کہ گن شپ ہیلی کاپٹروں کی پروازوں کے دوران حملہ آور ٹرکوں کو لوٹتے رہے اور فائرنگ کرتے رہے، افسوس اس دوران حملہ آوروں کے خلاف کسی قسم کی کارروائی نہیں کی گئی۔ جرگہ نے خلاف ورزی کے مرتکب تکفیری دہشتگردوں کے خلاف فوری ایکشن لینے کا مطالبہ کیا ہے
شیعہ نیوز: خیبرپختونخوا کے ضلع کرم میں امن معاہدے کی بار بار خلاف ورزیوں پر فریقین کے مابین امن معاہدہ تحریر کرنے والے حرکت میں آگئے، محصور عوام کے لیے راستے کھولنے کی غرض سے صدر، وزیراعظم اور آرمی چیف سمیت 14 ذمہ دار حکام کو خط بھیج دیا۔
جرگہ ممبر اور سابق ایم این اے پیر حیدر شاہ کے مطابق کوہاٹ میں بڑی مشکل سے امن معاہدہ تحریر ہوا تھا جسے عملی جامہ پہنانے کے لیے گرینڈ جرگہ ممبران ضلع کرم آگئے ہیں۔ مورچوں کی مسماری سمیت دیگر اقدامات شروع کیے. قبائل کے آٹھ بنکرز مسمار کیے اس دوران تکفیری فریق کی جانب سے لوئر کرم کےعلاقوں خارکلی، بگن، مندوری اوچت اور دیگر علاقوں میں بار بار خلاف ورزیاں کی گئیں۔
امن کی راہ میں رکاؤٹیں کھڑی کرنے اور حالات خراب کرنے و الے تکفیریوں کے خلاف عمائدین حرکت میں آگئے ہیں۔ اس صورت حال میں عمائدین جرگہ نے محصور پانچ لاکھ آبادی کے لیے راستے کھولنے اور دیگر مسائل پر اعلی حکام سے رابطہ کر لیا ہے۔ مجبورا انہوںنے جرگہ صدر وزیراعظم آرمی چیف گورنر وزیراعلی سمیت 14 ذمہ دار حکام کو خط روانہ کر دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ترجمان پاک فوج پاراچنار میں جاری دہشت گردی سے لاتعلق نہیں ہوسکتے،آغا تجمل حسینی
جرگہ نے خط میں لکھاہے کہ معاہدے پر عمل کرنے کے لیے امن جرگہ ایک ہفتہ سے ضلع کرم میں موجود ہے۔ امن معاہدے پر کام بھی ہورہا تھا. لیکن اسی دوران روزآنہ لوئر کرم میں تکفیریوں کی جناب سے امن معاہدے کی خلاف ورزیاں کی جاری رہیں. خارکلی بگن اور ملحقہ علاقوں میں پولیس اور ڈپٹی کمشنر سمیت سرکاری گاڑیوں اور سامان سے بھرے ٹرکوں کو نقصان پہنچایا گیا۔
خط میں لکھا گیا ہے کہ 16 جنوری کو بگن میں کانوائے پر حملہ کر کے دو سیکیورٹی اہلکاروں سمیت 8 افراد کو قتل کیا گیا. 35 سامان سے بھرے ٹرکوں کو لوٹا گیا. بگن اوچت، چار خیل، ڈاڈ کمر ،مندوری، پستونی سرہ غوڑگہ کے دیہات کے تکفیری دہشت گردوں نے چھوٹے بڑے ہتھیاروں سے کانوائے پر حملہ کیا، سامان سے بھرے ٹرک اپنے ساتھ لے گئے اور ٹرکوں کو لوٹنے کے بعد جلادیا گیا۔
اپر کرم اور لوئر کرم کے پانچ لاکھ افراد راستوں کی بندش کے سبب ساڑھے تین ماہ سے محصور ہیں، لوگ خوراک و علاج نہ ملنے سے مر رہے ہیں، اگر فوری طور پر راستے کھول کر محفوظ نہ بنائے گئے اور امن معاہدے کے خلاف ورزی کے مرتکب تکفیری دہشتگرد عناصر کے خلاف کاروائی نہ کی گئی تو جرگوں اور معاہدوں سے لوگوں کا اعتماد اٹھ جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان صاحب ! نااہل علی امین گنڈا پور اور بیرسٹر محمد علی سیف کو فوری برطرف کریں
امن جرگہ نے خط میں لکھا ہے کہ گن شپ ہیلی کاپٹروں کی پروازوں کے دوران حملہ آور ٹرکوں کو لوٹتے رہے اور فائرنگ کرتے رہے، افسوس اس دوران حملہ آوروں کے خلاف کسی قسم کی کارروائی نہیں کی گئی۔ جرگہ نے خلاف ورزی کے مرتکب تکفیری دہشتگردوں کے خلاف فوری ایکشن لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
انہوںنے کہا عوام کے جان و مال محفوظ بنانے کے لئے فوری اقدامات اٹھائے جائیں، فائرنگ کے واقعات کے بعد اکتوبر 2024 سے پاراچنار کی طرف جانے والی مین شاہراہ اور افغان سرحد کے ساتھ ساتھ آمدورفت کے راستے بند ہیں، جس سے اپر کرم میں انسانی المیہ جنم لے چکا ہے، خوراک نہ ہونے اور دوائیوںکی قلت کے سبب روزآنہ لوگ مر رہے ہیں، لیکن افسوس انسانی حقوق کی تنظیمیں، سیاسی جماعتیں، حکومت اور سیکیورٹی اداروںسمیت کسی کو پروا نہیں سب سیاسی چال بازیوںمیں لگے ہوئے ہیں۔