
زکوٰة فطرہ، فی کس تین کلو جنس یا اس کی مقامی قیمت ادا کی جائے، علامہ ساجد علی نقوی
زکوٰة فطرہ لینے کا استحقاق وہ شخص رکھتا ہے جو زکوٰة لینے کا مستحق ہو، جس کے پاس اپنے اور اپنے اہل و عیال کے لئے سال بھر کے اخراجات نہ ہوں اور اس کاکوئی ذریعہ آمدن بھی نہ ہو جس کے ذریعے وہ اپنے اہل و عیال کا سال بھر خرچہ پو را کر سکے
شیعہ نیوز: علامہ سید ساجد علی نقوی نے زکوٰة فطرہ کے حوالے سے جاری بیان میں کہا ہے کہ شریعت کے مطابق ہر شخص پر فطرہ واجب ہے جو عید الفطر کی رات غروب آفتاب کے وقت بالغ، عاقل، اپنے حواس رکھتا ہواور فقیر نہ ہو تو ضروری ہے کہ وہ اپنا اور ان تمام افراد کا جو اس کے زیر کفالت ہوں اُن غذائوں میں سے جو اس کے شہر یا علاقے میں استعمال ہو تی ہوں،مثلاً گندم ،جو ،چاول ،مکئی، کھجور، کشمش وغیرہ تین کلو فی کس ادا کرے یا اس کی عمومی رائج قیمت مستحق شخص کو دے، عید الفطر کی رات غروب آفتاب سے پہلے اس مہمان کا فطرہ جو صاحب خانہ کی رضایت سے آئے اور نان خور شمار ہو اس صورت میں صاحب خانہ پر اس مہمان کا فطرہ واجب ہوگا۔ جبکہ غروب آفتاب کے بعد آنے والے مہمان کا فطرہ صاحب خانہ پر واجب نہیں ہے ۔کسی کو افطار کرانے پر اُس کا فطرہ واجب نہیں ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: ٹل تا پاراچنار روڈ 8 ماہ بندش کے بعد عوامی آمد و رفت کے لیے کھولنے پر اتفاق
علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا کہ زکوٰة فطرہ لینے کا استحقاق وہ شخص رکھتا ہے جو زکوٰة لینے کا مستحق ہو، جس کے پاس اپنے اور اپنے اہل و عیال کے لئے سال بھر کے اخراجات نہ ہوں اور اس کاکوئی ذریعہ آمدن بھی نہ ہو جس کے ذریعے وہ اپنے اہل و عیال کا سال بھر خرچہ پو را کر سکے (البتہ فطرہ دینے کیلئے ترجیح غریب ترین رشتہ دار یااپنے شہر والوں کو دی جائے ) جبکہ خود مستحق شخص پر فطرہ واجب نہیں ہے ۔