
ایرانی میزائل کتنے طاقتور ہیں؟ نئی رپورٹ نے اسرائیل کو بڑا جھٹکا دے دیا
شیعہ نیوز:سات منٹ کے اندر تل ابیب تک میزائل پہنچا کر ایران نے دنیا کو پیغام دیا ہے کہ وہ حملے کی صورت میں فوری ردعمل دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
ایران نے حالیہ آپریشن "وعدہ صادق سوم” کے تحت اسرائیل کے شہر تل ابیب سمیت دیگر علاقوں کو نشانہ بنا کر اپنی دفاعی صلاحیتوں اور اسٹریٹجک ارادوں کا واضح پیغام دیا ہے۔ محض سات منٹ کے اندر تل ابیب تک میزائل پہنچا کر ایران نے دنیا کو باور کرا دیا ہے کہ وہ حملے کی صورت میں فوری اور بھرپور ردعمل دینے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔
ایرانی افواج اس وقت ہائپرسونک، بیلسٹک اور کروز میزائلوں سے لیس ہیں، جن کی رینج دو سے ڈھائی ہزار کلومیٹر تک ہے، اور یہ نہ صرف اسرائیل بلکہ پورے خطے کے ممکنہ حریفوں کے لیے خطرے کی علامت بن چکے ہیں۔
ایران کے میزائل نظام میں تین اہم اقسام شامل ہیں: ہائپرسونک، بیلسٹک اور کروز میزائل۔ ہائپرسونک میزائل ’’الفتح‘‘ کی رینج تقریباً 1400 کلومیٹر ہے اور یہ آواز سے پانچ گنا زیادہ رفتار سے سفر کرتا ہے۔ اسے جدید دفاعی نظاموں کو چکمہ دینے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔
کروز میزائل ’’الفتح ٹو‘‘ 1500 کلومیٹر تک مار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور یہ کم بلندی پر پرواز کرتے ہوئے ریڈار کی گرفت سے بچ نکلتا ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ میزائل صرف 400 سیکنڈ میں تل ابیب جیسے اہداف تک پہنچ سکتا ہے، جو اسے ایران کا ایک اسٹریٹجک ہتھیار بناتا ہے۔
ایران کے بیلسٹک میزائلوں کی فہرست بھی خاصی طویل ہے، جن میں فتح، سیجل، خیبر، عماد، شہاب، غدر، پایہ، خیبرشکن اور حاج قاسم شامل ہیں۔ ’’غدر سیریز‘‘ کے میزائلوں کی رینج 1350 سے 1950 کلومیٹر تک ہے، جبکہ ’’خیبرشکن‘‘ درمیانے فاصلے تک مار کرنے والا جدید بیلسٹک میزائل ہے جو دفاعی نظاموں کو عبور کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
اسی طرح ’’عماد‘‘ ایران کا مائع ایندھن سے چلنے والا بیلسٹک میزائل ہے جو 1700 کلومیٹر تک ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اسے نہ صرف طویل فاصلے بلکہ انتہائی درستی سے ہدف کو نشانہ بنانے والا میزائل تصور کیا جاتا ہے۔
کروز میزائلوں کی خاص بات یہ ہے کہ وہ مکمل طور پر گائیڈڈ ہوتے ہیں اور کم بلندی پر پرواز کرتے ہیں، جس کے باعث یہ ریڈار سے بچنے میں کامیاب رہتے ہیں۔ ان کی رفتار 800 کلومیٹر فی گھنٹہ سے شروع ہوتی ہے، جو انہیں روایتی میزائلوں کے مقابلے میں زیادہ خطرناک بناتی ہے۔
ایرانی دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ میزائل ٹیکنالوجی نہ صرف ایران کی دفاعی صلاحیتوں کی عکاسی کرتی ہے بلکہ اس کے اسٹریٹجک دفاعی نظریے کو بھی نمایاں کرتی ہے، جس کا مقصد کسی بھی ممکنہ خطرے کا منہ توڑ جواب دینا ہے۔ ایران کا یہ طاقتور میزائل نظام پورے خطے میں طاقت کے توازن کو متاثر کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔