نواز حکومت طالبان قیدی خاموشی سے رہا کرتی جا رہی ہے، صاحبزادہ حامد رضا
شیعہ نیوز (لاہور) سنی اتحاد کونسل پاکستان کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا نے کہا ہے کہ حکومت عارضی امن نہیں انتہاپسندی کے مستقل خاتمے کی تدبیر کرے۔ دس روز کے عارضی امن کے لیے دہشت گردوں کے ساتھیوں کو چھوڑنا ملک دشمنی ہے۔ دہشت گردوں کی ماورائے عدالت رہائی قابل مذمت ہے۔ پرویزمشرف کو آئین میں ترامیم کا اختیار دینے والے ججوں کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی جاتی۔ مسلم لیگ ن کے خواجگان فوج پر تبرہ بازی بند کر دیں۔ اپنے سر ہتھیلیوں پر رکھ کر وطن کی حفاظت کرنے والی فوج کی تحقیر نہ کی جائے۔ وزیر داخلہ طالبان کے نہیں پاکستان کے ترجمان بنیں۔ اب تک کے مذاکراتی عمل سے طالبان کو فائدہ اور پاکستان کو نقصان ہوا ہے۔ دہشت گردوں کو اپنی بقاء کے لیے مذاکراتی آکسیجن کی ضرورت تھی جو حکومت انہیں فراہم کر رہی ہے۔ افغانستان میں پرامن انتخابات کا انعقاد خوش آئند ہے۔ حکومت دس ماہ بعد بھی آزاد، طاقتور اور شفاف احتساب کا نظام نہیں بنا سکی کیونکہ آزاد احتساب کا ادارہ مسلم لیگ ن کی ترجیح میں شامل نہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامعہ رضویہ میں مختلف وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ سترہ اہم سرکاری ادارے سربراہوں کے بغیر چلائے جا رہے ہیں۔ طالبان پر وزیر داخلہ کی یکطرفہ نوازشات پر قوم حیران اور پریشان ہے۔ تھر میں بچے نہیں انسانیت مرتی رہی۔ وہاں پر گندم کا قحط نہیں تھا بلکہ قحط الرجال تھا۔ حکومت سنگین وارداتوں میں ملوث سینکڑوں طالبان قیدی خاموشی سے رہا کرتی جا رہی ہے۔ دہشت گردی اور لوڈشیڈنگ نے قوم کو ذہنی مریض بنا دیا ہے۔ پاکستان بدحال اور حکمران خوشحال ہوتے جا رہے ہیں۔صاحبزادہ حامد رضا نے مزید کہا کہ ریمنڈ ڈیوس کو باہر بھیجنے والے پرویز مشرف کو بیمار والدہ کی عیادت کے لیے باہر کیوں نہیں جانے دیتے۔ مشرف کے ساتھ شریک جرم نواز شریف کی کابینہ میں بیٹھے ہیں۔ پرویز مشرف کا مقدمہ ہوش مندی اور دانائی کا تقاضا کرتا ہے۔ دہشت گردوں سے وفاداری پاکستان سے غداری ہے۔ ٹیکس، بجلی اور گیس چوری کو ناقابل معافی جرم قرار دیا جائے۔ صحافیوں پر حملوں سے ثابت ہوتا ہے کہ انتہاپسند عناصر مخالفانہ رائے کو برداشت نہیں کرتے۔ اہل حق سر کٹوا دیں گے لیکن دہشت گردوں کے سامنے سر نہیں جھکائیں گے۔