مضامینہفتہ کی اہم خبریں

سانحہ عباس ٹاؤن 2013 کا آنکھوں دیکھا حال۔۔۔۔۔۔۔!!

شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) سانحہ عباس ٹاؤن 2013 کا آنکھوں دیکھا حال

مغرب کی اذان ختم ہونے کو تھی،والدہ کے سوئم سے فارغ ہو کر اوپر آیا تھا اور وضو کر کے نکلا ہی تھا کہ اچانک ایک زور دار دھماکے کی آواز آئی اور ایسا لگا کہ جیسے چھت نیچے آجائے گی۔ ہر طرف دھواں ہی دھواں، اندھیرا سا چھا گیا، مٹی اور خاک کا طوفان حائل ہو گیا کہ انسان کچھ دیکھ سکے!

شیشے کے ٹکڑے ہر طرف پھیلے ہوئے تھے ، یہ گھر کی حالت تھی۔میں فورا نیچے کی طرف بھاگا، ماں کے غم میں نڈھال بہنوں نے مجھے روکنے کی کوشش کی لیکن جلد ہی آنے کا کہہ کر دوڑتا ہوا جلدی سے نیچے اترا۔گلی کے کونے پر مٹی اور خاک کا طوفان تھا، بجلی جا چکی تھی اور چار سو اندھیرا پھیلا ہوا تھا۔

لوگ سہمے ہوئے، مضطرب و پریشان کونے پر ہی کھڑے تھے ، کسی میں آگے بڑھنے کی ھمت نہ تھی! میں لوگوں کو ہٹاتا ہوا بھاگتے ہوئے آگے بڑھا اور اقرا سٹی کے گیٹ کے قریب پہنچ گیا۔

ہو کا سا سناٹا تھا۔ وحشت رقص کر رھی تھی، موت اپنے سیاہ پروں کو پھیلائے ہر لمحہ سایہ فگن تھی اور اس بات کا ہر لمحےخدشہ تھا کہ کوئی اور بم دھماکہ نہ ہو جائے !اندھیرا۔۔۔۔۔ سناٹا اورجگہ جگہ آگ کے شعلے بلند تھے۔

صرف ایک آواز تھی اور وہ فلیٹوں سے پانی کے گرنے کی آواز اس سکوت کا سینہ چاک کر کے فضا میں پھیل رہی تھی!

سڑک کے دونوں جانب فلیٹوں کی تمام پانچوں منزلوں میں موجود فلیٹوں کا اگلا حصہ بالکل اڑ گیا تھا، بس آگ اور دھواں تھا۔

میں نے وہاں جا کر لبیک یا حسین کے نعرے لگانے شروع کر دئیے۔

اب لوگوں کی ھمت بندھی اور وہ آگے بڑھے اور سامنے آئے،

میں نے نوجوانوں کو روتے ،دھاڑے مارتے اور زور زور سے عجیب عجیب حرکتیں کرتے ہوئے دیکھا۔

لڑکوں کو جمع کیا، سامنے موجود تباہی نے ایک خوفناک فضا قائم کردی تھی۔ اب لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت لوگوں کو نکالنا شروع کیا۔ اب تھوڑی دیر میں ہی کافی لوگ جمع ہو کر امدادی کام انجام دے رہے تھے۔

میں نے ایک ٹیم تیار کی تا کہ فلیٹوں میں موجود لوگوں کو نیچے اتارا جائے ۔

الغرض یہ کہ قیامت صغریٰ کا منظر تھا،تھوڑی دیر میں میڈیا اور امدادی ٹیم پہنچ گئی۔

مگر سوال یہ ہے کہ سانحہ عباس ٹاؤن کے یہ قاتل اب تک آزاد کیوں۔ ۔ ۔ ۔؟

ازقلم: مولانا سید صادق رضا تقوی

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button