ابوظہبی کے بعد اسرائیلی ایلات اور ڈیمونا یمنی میزائلوں کے نشانے پر
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) یمنی فوج اور رضاکار فورس کے متحدہ عرب امارات پر ڈرون اور میزائل حملوں نے اسرائیلیوں کی نیند حرام کر دی ہے۔ صیہونیوں کو سب سے زیادہ اپنی اہم تنصیبات کی فکر ہے۔
فارس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق امریکی ویب سائٹ المانیٹر نے اپنی رپورٹ میں ابو ظہبی پر حملے کے مد نظر یمنی فوج اور رضاکار فورس کی میزائل اور ڈرون طاقت پر روشنی ڈالی ہے اور صیہونی حکومت کے ایک فوجی ماہر کے حوالے سے لکھا ہے کہ یمن کی عوامی تحریک انصار اللہ یا الحوثی گروپ، مقبوضہ فلسطین میں ایلات بندرگاہ اور ڈیمونا ایٹمی تنصیبات پر حملہ کرنے کی طاقت رکھتا ہے۔
المانیٹر اس بارے میں لکھتی ہے کہ اسرائیلی بری طرح تشویش میں مبتلا ہیں۔ اسرائیل کے ایک اعلی سیکورٹی عہدیدار نے اپنا نام خفیہ رکھنے کی شرط پر بتایا کہ یہ حملہ جرآتمندانہ اور حیران کرنے والا تھا لیکن اماراتی بھی پانچ ڈرون طیاروں میں سے تین کو انٹرسپٹ کرنے میں کامیاب رہے۔ ان میں سے ایک ابو ظہبی کے لوور میوزیم اور دوسرے اسٹراٹیجک اہداف کو نشانہ بنانے والا تھا۔
اسرائیل کا اعلی سیکورٹی افسر کہتا ہے کہ اس کے باوجود حملے میں تین افراد ہلاک ہوئے اور کچھ ایندھن ٹینکر جل کر تباہ ہوگئے۔
اسرائیلی عہدیدار کا کہنا ہے کہ معجزاتی طور پر ایک بڑے المیہ سے آسانی سے بچا جا سکا۔
مذکورہ اسرائیلی عہدیدار کا کہنا تھا کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یمنی فوج اور تحریک انصار اللہ حیرت انگیز طور پر طاقتور ہوگئے ہیں جس کا صیہونیوں کو یقین ہی نہیں ہو رہا ہے۔
صیہونی حکومت کے ایک عہدیدار نے اپنا نام خفیہ رکھنے کی شرط پر المانیٹر سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ حملہ، ایران کی جانب سے کیا گیا ہے، یمنیوں کا یہ کام ہو ہی نہیں سکتا۔
المانیٹر نے اسرائیلی تجزیہ نگار کے حوالے سے لکھا کہ حوثیوں کی جرآت اور ارادے نے اسرائیل کو پریشان کر دیا ہے اور میزائل و ڈرون کے شعبے میں بڑی طاقت، اسرائیل کے لئے حقیقی خطرہ تصور ہوتا ہے۔
المانیٹر ویب سائٹ لکھتی ہے کہ ایلات بندرگاہ اور ڈیمونا ایٹمی تنصیبات حوثیوں کے ٹارگٹ میں شامل ہے اور ان کے پاس 2000 کیلومیٹر دور تک مار کرنے والے میزائل اور اتنی طویل فاصلہ طے کرنے والے ڈرون طیارے ہیں۔ المانیٹر لکھتی ہے کہ ابو ظہبی پر حملہ اسرائیل کے لئے ایک دھمکی تھی۔