اہم پاکستانی خبریںہفتہ کی اہم خبریں

کالعدم سپاہ صحابہ، تحریک لبیک کے بعد اب سنی تحریک بھی فرقہ وارانہ منافرت کے لیے میدان میں اتر آئی

متصب سربراہ سنی تحریک کا مزید کہنا تھا کہ "جب پاراچنار کے لوگوں کو ڈنڈا دیا گیا تو یہ لوگ رونے پیٹنے لگے، ہمارے ملک کے ادارے ضلع کرم کے لوگوں سے اسلحہ جمع کرانے کا کہہ رہے ہیں لیکن یہ اپنا اسلحہ جمع نہیں کروا رہے جبکہ ملک بھر میں جاری دھرنے بھی اسی خاطر دیے جا رہے ہیں"

شیعہ نیوز: پاکستان سنی تحریک کے متصب سربراہ محمد شاداب رضا نقشبندی نے انتہائی غیر زمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے فرقہ وارانہ نفرت کی بنیاد پر حکومت پاکستان کو 48 گھنٹوں کا الٹیمیٹم دیتے ہوئے دھمکی دی کی اگر ملک بھر میں جاری دھرنوں کو جلد ہی نہ روکا گیا تو  پاکستان سنی تحریک اپنے اگلے لائحہ عمل کا اعلان کرے گی۔

سربراہ سنی تحریک نے اپنی فرقہ وارانہ منافرت پر مبنی تقریر میں کہا کہ ملک بھر میں شیعان حیدر کرار ع کی جانب سے جاری دھرنوں کو پاراچنار کے مظلوموں کی حمایت کے لیے نہں بلکہ ملک کی سلامتی اور ملک کے اداروں کے خلاف سازش قرار دیا۔ حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ پاراچنار پر ایک طویل عرصے سے مختلف اطراف سے جنگ مسلط ہے، پاراچنار سرحدی علاقہ ہونے کے باعث تین اطراف سے افغانستان سے گھرا ہوا ہے، جس کی وجہ سے ماضی قریب میں طالبان کی جانب سے پاراچنار کا 5 سال تک محاصرہ بھی کیا گیا تھا جبکہ یہ تکفیری دہشتگرد آئے روز پاراچنار پر حملہ آور بھی ہوتے تھے جس کے نتیجے میں ہزاروں افراد شہید بھی ہو چکے ہیں، اسکے علاوہ پاراچنار کا وہ واحد زمینی راستہ جو پاراچنار کو پاکستان کے دیگر شہروں سے جوڑتا ہے اس پر بھی مقامی و افغانی طالبان اور تکفیری دہشتگردوں کا قبضہ ہے جو وہاں چیک پوسٹیں بنا کر شناختی کارڈ دیکھ کر شیعان حیدر کرار ع کو چن چن کر قتل کرتے رہتے ہیں۔ ابھی پچھلے ماہ ہی سکیورٹی اداروں کے حصار میں چلنے والے گاڑیوں کے ایک کانوائے پر ان تکفیری دہشتگردوں نے  منظم حملہ کیا جس کے نتیجے میں پاراچنار سے تعلق رکھنے والے درجنوں شیعہ مسافروں کو سرعام گولیاں مار کر قتل کیا گیا تھا جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔

یہ بھی پڑھیں:  پاراچنار میں اصل کھیل کیا چل رہا ہے؟ برطانوی اسکالر نے امریکی سازش کو بےنقاب کردیا

متصب سربراہ سنی تحریک کا مزید کہنا تھا کہ "جب پاراچنار کے لوگوں کو ڈنڈا دیا گیا تو یہ لوگ رونے پیٹنے لگے، ہمارے ملک کے ادارے ضلع کرم کے لوگوں سے اسلحہ جمع کرانے کا کہہ رہے ہیں لیکن یہ اپنا اسلحہ جمع نہیں کروا رہے جبکہ ملک بھر میں جاری دھرنے بھی اسی خاطر دیے جا رہے ہیں”۔ افسوس سئ کہنا پرتا ہے کہ ریاست جو اپنے شہریوں کی جان و مال کی تحفظ کی زمہ دار ہے وہ اپنی زمہ داریاں ادا کرنے میں ناکام نظر آتی ہے، پاراچنار میں سکیورٹی اداروں کے حصار میں تکفیری دہشتگرد آئے روز شیعہ مسلمانوں کا قتل عام کرتے ہیں لیکن کسی کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی۔ ایسے حالات میں کہ جب ریاست پاراچنار کے لوگوں کو سکیورٹی دینے میں ناکام ہے اور تین اطراف میں طالبان کےدہشتگرد گھات لگا کر ان پر حملہ آور ہوتے ہیں تو وہاں کے لوگوں کا اپنے دفاع کے لیے اسلحہ رکھنا انکا حق بنتا ہے۔ اگر حکومت اور ریاستی ادارے اس علاقے کو دہشتگردی سے پاک بنائیں، عوام کی جان و مال کی حفاظت میں غفلت نہ برتیں، بلکہ عوام کا اعتماد حاصل کریں تو وہاں کے لوگ اسلحہ دینے کو بھی تیار ہو سکتے ہیں، لیکن اس کے لیے وہاں امن و امان کا قیام اور ریاستی رٹ کا قیام عمل میں آنا نہایت ضروری ہے۔

سربراہ پاکستان سنی تحریک نے اپنے فرقہ وارانہ تعصب کا اظہار کرتے ہوئے پڑوسی بررادر اسلامی ملک ایران پر بھی الزام لگایا کہ "خانہ فرہنگ ایران پاکستان میں فرقہ وارانہ منافرت پھیلا رہا ہے”۔ اگر ان کے پاس ٹھوس  ثبوت ہیں تو وہ حکومت پاکستان اور متعلقہ اداروں کو فراہم کریں وگرنہ اپنی نفرت انگیز سیاسیت اور ناصبی طرز تفکر کے باعث پڑوسی برادر اسلامی ملک پر پاکستان مٰیں فرقہ وارانہ نفرت کے پھیلاؤ کا الزام لگانا انکی انتہائی غیر زمہ داری اور ناہلی کا ثبوت تصور کیا جائے گا، اسکے علاوہانکا یہ غیر زمہ دارانہ عمل دو برادر اسلامی ممالک کے تعلقات کوخراب کر نے کی سازش اور پاکستان و اسلام دشمن قوتوں کے ایجنڈے پر عمل کرنے کے مترادف  تصور کای جائےگا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button