
اگر ایرنی بحری بیڑے پر حملہ کیا گیا تو صیہونی کشتیاں نشانہ بنیں گی، لبنانی رہنماء
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) لبنانی جماعت التوحید العربی کے سربراہ وئام وہاب نے ملکی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے غاصب صیہونی حکومت کو خبردار کیا ہے کہ اگر لبنان کے لئے گامزن ایرانی تیل بردار بحری بیڑوں پر اس کی جانب سے حملہ کیا گیا تو پھر ہر ایک صیہونی کشتی کو نشانہ بنایا جائے گا۔
عرب ای مجلے النشرہ کے مطابق وئام وہاب نے موجودہ بحران سے باہر نکلنے کے لئے تمام لبنانی سیاسی فریقوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ حکومت کی تشکیل میں مدد فراہم کریں۔
انہوں نے کہا کہ نامزد وزیراعظم نجیب میقاتی بہت اچھی طرح جانتے ہیں کہ موجودہ بحران سے باہر نکلنے کے لئے کیا کیاجانا چاہئے کیونکہ وہ سابق وزیراعظم سعد الحریری سے یکسر مختلف اور ہر جانب کے ساتھ اچھے تعلقات استوار کرنا جانتے ہیں اور اسی لئے انہیں برسراقتدار آنے میں مدد فراہم کی جانی چاہئے۔
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اگر لبنان کی خاطر شام جانے کی ضرورت ہوئی تو میقاتی وہاں بھی ضرور جائیں گے کیونکہ وہ اہم بین الاقوامی تعلقات کے حامل ہیں جبکہ لبنانی جغرافیائی حقیقتیں ہمارے شام جانے کا تقاضا کر رہی ہیں۔
لبنانی عوامی رہنماء نے زور دیتے ہوئے کہا کہ صدر میشل عون کے پاس تمام اختیارات نہیں تاہم اگر حکومت کی تشکیل کا فرمان جاری نہ ہوا تو ملک کا سیاسی ڈھانچہ بکھر کر رہ جائے گا۔
وئام وہاب نے وزارتوں کی تقسیم پر میشل عون کی حمایتی جماعتوں کی کشمکش کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ البتہ عوام کے لئے یہ اہم نہیں کہ وزیر داخلہ کون ہے بلکہ وہ ایندھن کی قیمتوں پر ٹکٹکی باندھے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ لبنان نے بحران تک کآ آدھا رستہ طے کر لیا ہے جبکہ موجودہ صورتحال کی ذمہ داری تمام سیاسی فریقوں کی گردن پر عائد ہوتی ہے۔
انہوں نے لبنان میں حکومت کے فقدان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت میں شامل تمام جماعتیں کابینہ کی تشکیل میں روڑے اٹکا رہی ہیں کیونکہ اکثر سیاسی قوتیں سخت عوامی اقتصادی حالات کے بجائے صرف اپنے بارے سوچنے میں مصروف ہیں۔
وئاب وہاب نے اپنی گفتگو کے آخر میں لبنان کے لئے ایران کی جانب سے بھیجے جانے والے تیل بردار بحری بیڑوں کے حوالے سے غاصب صیہونی حکومت کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ وہ تیل بردار ایرانی بحری بیڑوں پر کسی بھی قسم کے حملے سے پرہیز کرے کیونکہ اگر ایران سے لبنان آنے والے تیل بردار بحری بیڑوں پر حملہ ہوا تو پھر بحیرہ روم میں موجود تمام اسرائیلی کشتیاں حزب اللہ کی آگ تلے ہوں گی۔