پاکستانی شیعہ خبریںہفتہ کی اہم خبریں

ٹل تا پاراچنار روڈ 8 ماہ بندش کے بعد عوامی آمد و رفت کے لیے کھولنے پر اتفاق

ٹل پاراچنار روڈ کی بندش سے اپر کرم کے علاقے میں پاراچنار سمیت دیگر کئی علاقوں کا زمینی راستہ پاکستان کے دیگر شہروں سے 8 ماہ سے بند تھا جس کے باعث لاکھوں افراد غذائی قلت، پیٹرلیم مصنوعات کی کمی کے باعث محصور ہو کر رہ گئے تھے جبکہ اس دوران ادویات و طبی سہولیات کی کمی کے باعث سینکڑوں افراد جان کی بازی بھی ہار بیٹھے

شیعہ نیوز: ضلع کرم میں 8 ماہ سے جاری ٹل تا پاراچنار روڈ کی بندش ختم کرنے کے لیے بلآخر فریقین کے مابین "تیگہ”معاہدہ طے پا گیا جس کے تحت ضلع کرم میں امن و امان کے قیام کے لیے شیعہ سنی فریقین نے کوہاٹ امن معاہدے کی تمام شقوں پر من و ون عمل کرنے کا اعادہ کیا اور اس سلسلے میں حکومت اور سکیورٹی اداروں کے ساتھ اپنا بھرپور تعاون کرنے کی یقین دہانی بھی کروائی ہے جبکہ امن معاہدے کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف قانونی کاروائی عمل میں لائے جانے پر بھی اتفاق ہوا ہے، جس کے بعد امید کی جارہی ہے کہ 1 سے 2 دنوں میں ٹل پاراچنار روڈ عوامی آمد و رفت کے لیے کھول دیا جائے گا۔

ٹل پاراچنار روڈ کی بندش سے اپر کرم کے علاقے میں پاراچنار سمیت دیگر کئی علاقوں کا زمینی راستہ پاکستان کے دیگر شہروں سے 8 ماہ سے بند تھا جس کے باعث لاکھوں افراد غذائی قلت، پیٹرلیم مصنوعات کی کمی کے باعث محصور ہو کر رہ گئے تھے جبکہ اس دوران ادویات و طبی سہولیات کی کمی کے باعث سینکڑوں افراد جان کی بازی بھی ہار بیٹھے۔

یہ بھی پڑھیں: سیالکوٹ: تحریک لبیک کے دہشتگردوں کا مسجد علیؑ پر حملہ، محراب و مینار منہدم

اس دوران تکفیری دہشتگردوں کی جانب سے پاراچنار سے تعلق رکھنے والے درجنوں شیعیان حیدر کرار کو انتہائی بے دردی سے گھات لگا کر قتل کیا جاتا رہا، کبھی مسافر قافلوں پر فائرنگ کر کے درجنوں افراد کو ایک ہی دن میں سر عام قتل کیا گیا جس میں بچے، عورتیں اور بوڑھے بھی شامل تھے، تو کبھی کسی نہتے شیعہ مسافر کو اکیلا پا کر سر قلم کر دیا گیا۔ جبکہ اس ظلم و بربریت پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے کوئی خاطرخواہ رد عمل نہیں سامنے نہیں آیا اور نہ ہی دہشتگردوں کے خلاف سخت و قرار واقعی اقدامات کیے گئے۔

تکفیری دہشتگردوں کی جانب سے ٹل پاراچنار روڈ بندش کے دوران ملک بھر میں شیعان حیدر کرار کی جانب سے مظلومین پاراچنار کی حمایت میں اور روڈ بندش کے خلاف ملک گیر احتجاجی دھرنے اور مظاہرے کیے گئے، جبکہ کراچی کی سرزمین پر 2 مومنین ریاستی جبر و استبداد کا نشانہ بنا کر شہید کر دیے گئے، اسکے علاوہ درجنوں مومنین سندھ پولیس کی سیدھی فائرنگ سے شدید زخمی ہوئے، جبکہ کئی مومنین پابند سلاسل بھی کیے گئے، اسکے علاوہ مظلومین پاراچنار کے حق میں آواز استغاثہ بلند کرنے کی جرم میں کئی علماء، سیاسی رہنماؤں اور مومنین پر دہشتگردی کی دفعات کے تحت ایف آئی آرز و مقدمات بھی درج کیے گئے۔

یہ بھی پڑھیں: پاک افغان سرحد پر دہشت گردی، متعدد پاکستانی سکیورٹی اہلکار جاں بحق

پاراچنار سے تعلق رکھنے والے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے ابھرتے ہوئے نوجوان رہنماء اور پاراچنار سے منتخب تحصیل چئیرمین آغا مزمل حسین فصیح بھی تاحال گرفتار اور قید و بند کی صعوبتیں برداشت کر رہے ہیں جبکہ دوسری جانب جانب جن مسلح تکفیری دہشتگردوں نے پاراچنار کے مسافر قافلوں، امدادی قافلوں اور نہتے شہریوں کا قتل عام کیا اور بار بار امن معاہدے کی خلاف ورزی کرتے رہے وہ آج بھی آزاد ہیں جو کہ ریاستی جانب داری کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

فریقین کے مابین ٹل پاراچنار روڈ کھولنے کے لیے طے پایا گیا امن "تیگہ” معاہدے ملاحظہ فرمائیں:

Agreement to open Tal-Parachinar road for public transport after 8 months of closure
Agreement to open Tal-Parachinar road for public transport after 8 months of closure
Agreement to open Tal-Parachinar road for public transport after 8 months of closure
Agreement to open Tal-Parachinar road for public transport after 8 months of closure

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button