اہم پاکستانی خبریںہفتہ کی اہم خبریں

اہل سنت بینک مینیجر توہین رسالتؐ کی آڑ میں سکیورٹی گارڈ کے ہاتھوں قتل

شیعہ نیوز: کالعدم سپاہ صحابہ اور ناصبی تحریک لبیک کی متشدد سوچ کا نتیجہ،خوشاب کے علاقے قائد آباد میں نیشنل بینک کے مینیجرمحمد عمران حنیف اعوان کو سیکورٹی گارڈ نے توہینِ رسالتؐ کا الزام لگا کر گولی مار کرقتل کردیا۔

مجرم کو جب پولیس گرفتار کرنے آئی تو مجرم بازو بلند کرکے نعرہ تکبیر، نعرہِ رسالتؐ اور نعرہِ حیدری لگانے لگا اور اس کے ساتھ ہجوم اور تحریک لبیک کے کارکنان نعروں کا جواب دے رہے تھے،کوئی لبیک یارسول اللہ ص کا نعرہ لگا رہا اور کوئی اسے کو چوم رہا تھا، اصل حقائق سامنے آنے پہ یہ پتہ چلا ہے کہ مجرم نے چند دن پہلے اپنے ساتھی سیکورٹی گارڈ کو گلہ دبا کر مارنے کی کوشش کی اور بنک میں آنے والے لوگوں کے ساتھ بدتمیزی اور لڑائی جھگڑا کرنا اس کا معمول تھا، بینک مینیجر نے اسے نوکری سے فارغ کروا دیا، بعد میں سیاسی اثرورسوخ استعمال کرکے اپنی نوکری بحال کروا لی، آج مجرم نےبینک مینیجر پہ توہینِ رسالتؐ کا الزام لگاکر اپنا بدلہ لے لیا،بینک مینیجرنے اپنے گھر میں بچیوں کا مدرسہ بھی بنا رکھا تھا اور چند دن پہلے بنک کے قریب زیر تعمیر مسجد میں گارڈ کے ہاتھوں پانچ ہزار امداد بھی بھیجی اور اس کا نام مخفی رکھنے کی گزارش بھی کی۔

بینک مینیجرملک عمران حنیف کی فیس بک پروفائل چیک کرنے پہ معلوم ہوا کے وہ عاشقِ رسولؐ کے ساتھ ساتھ محبتِ اہل بیتؐ و صحابہ کرامؐ رکھتے تھے۔پاکستان دنیا کا وہ واحد ملک ہے جہاں ذاتی رنجش کا بدلہ رسول اللہ ص کا نام لے کرلیا جاتا ہے، کیوں کہ ہم لوگ مذہبی طور پربلیک میل زیادہ ہوجاتے ہیں اور ہمارے ہاں غازی بننا نہایت ہی آسان ہے، کیونکہ نا ہی یہاں کوئی قانون بننا ہے اور اگر قانون بن بھی گیا تو عمل درآمد نہیں ہونا ہے۔اگر حالات ایسے ہی رہے تو ہمارملک ایک جنگل بن جائے گا اور بھر اس ملک کا خدا ہی حافظ ہوگا۔

واضح رہے کہ پاکستان میں فتویٰ فروخت فیکٹریوں اور سعودی نواز کالعدم سپاہ صحابہ اور اب ناصبی تحریک لبیک پاکستان کے قائدین اورنگزیب فاروقی اور خادم حسین (لنگڑے) کی متشدد سوچ ، افکار اور نظریات کی بدولت سادہ لوح اہل سنت عوام جلداور تیزی سے گمراہ ہورہے ہیں خوشاب میں پیش آنے والا یہ دلخراش واقعہ بھی اسی کی ایک کڑی ہے جس میں ایک اہل سنت بینک مینیجر کودوسرے اہل سنت سکیورٹی گارڈ نے محض ناموس رسالت ؐ کی آڑ میں اپنے ذاتی رنجش کے تحت بے دردی سے شہید کردیا اور مجرم خود غازی بن کر حوالات سے آزاد ہوگیا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button