’طوفان الاقصیٰ‘ القدس کی آزادی کے لیے امید کی کرن ثابت ہوگا، اسماعیل ھنیہ
شیعہ نیوز: اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے پولیٹیکل بیورو کے سربراہ اسماعیل ھنیہ نے فلسطین کی آزادی اور اسرائیلی ریاست کے غیرقانونی تسلط سے نجات کے لیے عالمی اور عوامی محاذ کی تشکیل پر زور دیا جو کہ قابض دشمن کے خلاف کھڑا ہو، اس جارحیت کو ختم کرے اور اس آزادی کی جنگ کی حمایت کرے۔
ہنیہ نے بدھ کے روز یروشلم کے عالمی دن کے موقع پر ایک تقریر میں کہا کہ طوفان الاقصیٰ سے یہ امید پیدا ہوتی ہے کہ یروشلم کو آزاد کرانا اور اسے قابض حملہ آوروں سے پاک کرنا ایک تاریخی موقع اور ناگزیر ہے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ اس سال یروشلم کا بین الاقوامی دن "طوفان الاقصیٰ کے عظیم معرکے کی روشنی میں منایا گیا ہے اور ہمارا یروشلم درد اور امید کی کیفیت میں ہے۔ اس کے اسلامی اور عیسائی مقدسات، اس کےعوام اور اس کے انسانی ورثے کے خلاف صیہونیوں کی کھلی جارحیت جاری ہے۔
یہ بھی پڑھیں : مسئلہ فلسطین کا واحد حل جہاد ہے، سربراہ انصار الله
انہوں نے نشاندہی کی کہ دشمن نے حالیہ برسوں میں فلسطین کی سرزمین پر تنازعہ کو یروشلم اور الاقصیٰ کے دروازوں سے حل کرنے کی کوشش کی ہے لیکن غزہ کے محاذ کی مزاحمت نے انہیں طوفان الاقصیٰ سے حیران کردیا۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ اس آپریشن نے ایک اسٹریٹجک کیفیت پیدا کی جس نے جنگ کو اس کی معمول کی حالت میں لوٹا دیا، جھوٹے امن کے چھپے چہروں سے تمام نقاب ہٹا دیے اور جارح اور فلسطینی وجود کو مٹانے والی صہیونی ہستی اور انسانیت کو شرمسار کرنے والے اس کے جرائم کی حقیقت کو واضح طور پر ظاہر کیا۔
ہنیہ نے کہا کہ دنیا آج غزہ ،مغربی کنارے اور یروشلم میں قابض اسرائیل کے جرائم کو دیکھ رہی ہے جو تمام بین الاقوامی اور انسانی قوانین اور اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے، فلسطین سے باہر کے علاقے میں ہمارے لوگوں اور ہماری قوم کے لوگوں کو نشانہ بنانے سے آگے بڑھتے ہیں۔
انہوں نے توجہ دلائی کہ 100 سال سے زائد عرصے سے ہمارے لوگ اپنی آزادی حاصل کرنے اور اپنی سرزمین سے صیہونی قابض ریاست کو ختم کرنے کے لیے سب سے قیمتی قربانیاں دے رہے ہیں۔ انہوں نے شہداء کے قافلوں اور جلوسوں کو سلام پیش کیا اور کہا کہ ہزاروں کی تعداد میں شہداء کی قربانیاں پیش کرنے والی قوم کو آزادی کی منزل سے کوئی نہیں روک سکتا۔
انہوں نے غزہ اور فلسطین کی حمایت میں قوم کی تمام بابرکت کوششوں کو سلام پیش کیا اور قوم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ تم ہمارا فخر، ہمارا سہارا اور ان کی گہرائی ہو۔ غزہ کے خلاف ظلم کو اٹھانے کے لیے ضروری ہے کہ اس کے خلاف دشمن کی جارحیت کو روکا جائے جواپنی تمام حدیں پار کرچکی ہے۔
انہوں نےزور دیا کہ غزہ اور فلسطین کے ہیروز نے خوف کی دیوار کو توڑدیا، اس قابض دشمن کے جھوٹے خوف کو نیست و نابود کیا اور بہادری اور قربانی کی ایک متاثر کن مثال پیش کی اور ہمیں صیہونی منصوبے کو عبرتناک شکست سے دوچار کرنے کے تاریخی موقع کا سامنا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس مبارک معرکے نے ملت کی صفوں کو جوڑ دیا اور اس اتحاد کا سب سے بڑا تماشا فلسطین سے لے کر لبنان، یمن اور عراق تک کے میدانوں اور محاذوں کے اتحاد میں دیکھا جا سکتا ہے۔