مشرق وسطیہفتہ کی اہم خبریں

لبنان میں الضاحیہ میں رات بھر بمباری، آبادی کے جبری انخلا کا حکم

شیعہ نیوز: آج ہفتے کی صبح قابض اسرائیلی فوج نے لبنان کے دارالحکومت بیروت کے جنوبی علاقے الضاحیہ پرکئی فضائی حملے کیے ہیں۔ اس سے قبل رات بھرقابض صہیونی فوج کی طرف سے جنوبی علاقے الضاحیہ پر بمباری جاری رہی۔ اس دوران قابض صہیونی فوج نے الضاحیہ کی مقامی آبادی کے جبری انخلا کا حکم دیا۔

خبر رساں ادارے رائیٹرز نے عینی شاہدین کے حوالے سے بتایا کہ بیروت کے جنوبی مضافاتی علاقے میں ایک دھماکے کی آواز سنی گئی اور دھواں اٹھتے دیکھا گیا جس کے فوراً بعد قابض فوج نے علاقے کے رہائشیوں کو دو انتباہات جاری کیے کہ وہ فوری طور پر اپنے گھر خالی کر لیں۔

بعد میں الجزیرہ نے رپورٹ کیا کہ چار فضائی حملوں کی اطلاع دی ہے جس میں بتایا گیا کہ قابض فوج نے الضاحیہ کے علاقے میں شوفت اور سید الشہداء کمپلیکس کے آس پاس کے علاقوں کو نشانہ بنایا۔

یہ بھی پڑھیں : ایرانی میزائلوں سے اسرائیلی فوجی ہلاک اور تنصیبات کو شدید نقصان پہنچا ہے، واشنگٹن پوسٹ

جمعہ کی صبح سویرے اسرائیلی جنگی طیاروں نے جنوبی علاقے الضاحیہ کے علاقے پر زبردست حملہ کیا، جس کے بارے میں قابض فوج نے کہا کہ اس نے حزب اللہ کی ایگزیکٹو کونسل کے سربراہ ہاشم صفی الدین کو نشانہ بنایا تاہم قابض فوج کے اس حملے کے بعد ان کی شہادت یا زندہ بچ جانے کے حوالے سے کوئی کسی قسم کی مصدقہ اطلاعات موصول نہیں ہوسکیں۔

سنہ 1964ء میں پیدا ہونے والے ہاشم صفی الدین کا نام حال ہی میں حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل حسن نصر اللہ کے ممکنہ جانشین کے طور پر بتایا گیا تھا، جنہیں اسرائیل نے گذشتہ 27 ستمبر کو بیروت میں شہید کردیا گیا تھا۔

لبنان کی وزارت صحت کی طرف سے شائع کردہ اعداد و شمار کے مطابق گذشتہ 23 ستمبر سے اسرائیل نے لبنان پر خونریز حملے شروع کیے ہیں، جس کے نتیجے میں 2,011 شہری شہید اور 9,500 زخمی ہوئے ہیں۔

بعد ازاں قابض فوج نے لبنان میں زمینی دراندازی شروع کی لیکن حزب اللہ کے مجاھدین کی طرف سے قابض فوج کو شدید مزاحمت کا سامنا کرنا ہے۔ اس دوران کم از کم 18 اسرائیلی فوجی ہلاک اور درجنوں زخمی ہوچکے ہیں۔

زمینی دراندازی کا مقابلہ کرنے کے علاوہ حزب اللہ اسرائیلی بستیوں اور شہروں پر تیزی رفتاری سے راکٹ اورمیزائل فائر کر رہی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button