یوم القدس مسلمانوں اور غاصب صیہونی رژیم کے درمیان نرم جنگ کا میدان ہے، مفتی یمن
شیعہ نیوز: العالم نیوز چینل کے مطابق یمن کے مفتی اعظم اور انجمن علمائے یمن کے سربراہ علامہ شمس الدین شرف الدین نے عالمی یوم القدس کی مناسبت سے گفتگو کرتے ہوئے کہا: "اسلام دشمن طاقتیں فلسطین پر غاصبانہ قبضہ کرنے کے ساتھ ہی فلسطین کاز کو کمزور کرنے اور عالمی اور انسانی ضمیر میں مسئلہ فلسطین کو ختم کرنے اور خاص طور پر عرب اور اسلامی ممالک میں اسے فراموش کر دیے جانے کی بھرپور کوششوں میں مصروف رہی ہیں۔” انہوں نے مزید کہا: "دشمن طاقتیں ایک حد تک امت مسلمہ کی توجہ مسئلہ فلسطین سے ہٹا کر غیر اہم امور کی جانب مبذول کرنے میں کامیاب رہی ہیں۔ عالمی صیہونزم اور اسرائیل، امریکہ اور برطانیہ کے انٹیلی جنس اداروں نے اسلامی دنیا کی رائے عامہ کی توجہ، اصلی اور مرکزی ترین مسئلے یعنی مسئلہ فلسطین سے ہٹانے کیلئے خطے میں فرقہ واریت، اختلافات اور جنگ کی آگ جلائی ہے۔” علامہ شمس الدین شرف الدین نے کہا: "اسلام دشمن طاقتیں کچھ عرب ممالک کو اس بات پر قائل کرنے میں کامیاب ہو گئیں کہ مسئلہ فلسطین کا ان سے کوئی تعلق نہیں ہے اور ہر ملک کو اپنے بارے میں سوچنا چاہئے۔ انہوں نے 75 سال تک عرب اور اسلامی ممالک میں تفرقہ ڈال رکھا ہے۔”
یمن کے مفتی اعظم نے کہا: "یوم القدس، نرم جنگ کے تناظر میں فوجی جنگ سے پہلے ہے کیونکہ آج امت مسلمہ میں ایسی نئی جوان نسل پیدا ہو چکی ہے جو مسئلہ فلسطین کو بہت زیادہ اہمیت دیتے ہیں اور یہ اسرائیل کی غاصب صیہونی رژیم کیلئے حقیقی خطرہ ہے۔” انجمن علمائے یمن کے سربراہ علامہ شمس الدین شرف الدین نے مزید کہا: "مسئلہ فلسطین کو توجہ کا مرکز بنانے اور اسے امت مسلمہ کے ضمیر میں زندہ رکھنے کا مطلب یہ ہے کہ امت مسلمہ اسے اہمیت دیتی ہے اور یہ مسئلہ اپنے فطری راستے پر واپس لوٹ آئے گا اور مسلمانان عالم غصب شدہ سرزمین کی آزادی اور قدس شریف سمیت فلسطین میں دیگر مقدس مقامات کو صیہونیوں سے پاک کرنے کو اپنی ذمہ داری سمجھتے ہیں۔” شیخ شرف الدین نے عالمی یوم القدس کو ایسا نعرہ قرار دیا جو عالمی ضمیر کو بیدار کر دے گا تاکہ سب یہ جان لیں کہ سرزمین فلسطین پر ایسے بے دفاع انسان رہتے ہیں جو ہر روز صیہونیوں کے ہاتھوں قتل ہو رہے ہیں، ایسے انسان جن کی سرزمین غصب ہو چکی ہے اور ایسے میں امریکہ اور برطانیہ غاصب صیہونی رژیم کی بھرپور سیاسی، سفارتی اور لاجسٹک حمایت کرنے میں مصروف ہیں۔ لہذا دنیا اس حقیقت سے واقف ہو جائے کہ مظلوموں کو انصاف دلوانا ان کی ذمہ داری ہے۔