
حسین امیر عبداللہیان کی شہادت کے بعد علی باقری کا پہلا بیرون ملک دورہ
شیعہ نیوز: ایسی صورت حال میں کہ جب غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے متعدد بیانات سامنے آ رہے ہیں اور صیہونی رژیم کے حامی ممالک بھی اس کوشش میں ہیں کہ 250 دنوں سے جاری قتل و غارت گری کے خاتمے کے لئے اسرائیل کو مجبور کیا جا سکے، ایران کے قائم مقام وزیر خارجہ "علی باقری”، ایرانی صدر اور ان کے رفقاء کی شہادت کے بعد پہلی بار لبنان پہنچ گئے ہیں۔ علی باقری کا دورہ بیروت ایک لحاظ سے فلسطینی عوام کے تحفظ کے سلسلے میں اسلامی جمہوریہ ایران کی پالیسی کا تسلسل ہے۔ اُن کا یہ دورہ شہید ابراہیم رئیسی اور شہید حسین امیر عبداللہیان کی غزہ میں جاری فلسطینیوں کی نسل کشی کے خاتمے کی کوششوں کا حصہ ہے۔ اگرچہ امریکہ کی جانب سے جنگ بندی کے لئے پیش کردہ تجاویز پر حماس نے رضامندی ظاہر کی ہے مگر پھر بھی بنیامین نتین یاہو کی بنیاد پرست رژیم اس عالمی مطالبے کو مسترد کر رہی ہے۔ ایسے میں ایران نے صیہونی رژیم کا مقابلہ کرنے کے لئے علاقائی و اسلامی ممالک سمیت امتقامتی محاذ سے مزید ہم آہنگی کرنے کا ارادہ کر لیا ہے۔ ایران کے سینئر ڈپلومیٹ علی باقری کا حالیہ علاقائی دورہ اسی پالیسی کی ایک کڑی ہے۔
علی باقری نے دورہ بیروت کے دوران OIC کے رکن ممالک کے وزرائے خارجہ کا علیٰ سطحی اجلاس بلانے کی تجویز پیش کی۔ وہ اپنی اس تجویز کو عملی جامہ پہنانے کے لئے کافی سنجیدہ بھی ہیں۔ دوسری جانب انہوں نے بیروت دھماکے کے بعد لبنان کے داخلی سیاسی صورت حال اور مذاکراتی ڈیڈ لاک کو ختم کرنے پر زور دیا تا کہ لبنان میں حکومت تشکیل دی جا سکے۔ انہوں نے اس بارے میں لبنانی حکام سے گفتگو کی۔ انہوں نے کہا کہ تہران ہمیشہ سے ہی لبنان میں ترقی و استحکام کا خواہاں ہے۔ اس حوالے سے ہم آپ کی ہر ممکن مدد کرنے کو تیار ہیں۔ انہوں نے لبنانی وزیر خارجہ عبداللہ بو حبیب، سپیکر نبیہ بیری اور قائم مقام وزیراعظم نجیب میقاتی سے گفتگو میں یہ باور کروایا کہ ایران، بیروت میں استحکام چاہتا ہے۔ طے یہ ہے کہ علی باقری لبنان کے بعد شام جائیں گے اور اپنے اسی اسٹریٹجک ایجنڈے پر عمل کریں گے۔ آئندہ آنے والے دنوں وہ استنبول میں D8 ممالک کے اجلاس میں شرکت کریں گے۔ مذکورہ اجلاس یہ موقع فراہم کرتا ہے کہ علی باقری کے مطابق، تمام اسلامی ممالک فلسطینی عوام کی مدد کے لئے کوئی فرصت اور لمحہ ہاتھ سے جانے نہ دیں۔