پاکستانی شیعہ خبریں

وزیراعلیٰ کو امام حسینؑ امن ایوارڈ دینے پر حیرت ہے، علامہ سبطین سبزواری

شیعہ نیوز:شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی نائب صدر علامہ سید سبطین حیدر سبزواری نے وزیراعلیٰ پنجاب کو امام حسینؑ امن ایوارڈ دینے پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ یہ پارٹی پالیسی نہیں، کچھ افراد کا ذاتی فعل ہے۔ انہوں نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ عزاداری کے انعقاد میں غیر آئینی اور غیر قانونی رکاوٹیں پیدا کرنے میں پنجاب کی سابقہ اور موجودہ حکومتوں کا رویہ ایک جیسا رہا ہے، دونوں میں کوئی زیادہ فرق نہیں تھا۔ صوبے بھر میں سینکڑوں ایف آئی آرز درج کی گئیں، حتیٰ کہ بدنیتی کی بنیاد پر سالہا سال سے جاری پرانی تبلیغی مجالس اور عزاداری جلوسوں کو اس بہانے پر روکنے کی کوشش کی گئی کہ پولیس کے ریکارڈ میں نہیں۔ حالانکہ ریکارڈ مرتب کرنا پولیس کا کام ہے، بانیان اور عزاداروں کا نہیں۔ عزاداروں کو ہراساں بھی کیا گیا ہے۔ پولیس مجلس کا انتظامی سامان اٹھا کر لے گئی، سبیلیں لگانے سے منع کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ کچھ مقامات پر مجالس کے اوقات میں کمی کی گئی، جبکہ موسم سرما میں شروع ہونیوالی مجالس اب جب گرمیوں میں آئیں تو وقت کا فرق یقینی ہے۔ اس کی وجہ سے پیدا ہونیوالے مسائل کو حل کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا رکاوٹوں کے باوجود غیور اور بہادر بانیان عزاداری کا مجالس اور جلوسوں کا اہتمام کرنا قابل تحسین ہے، اللہ تعالیٰ انہیں اس کا اجر عظیم عطا فرمائے گا۔ علامہ سبطین سبزواری نے واضح کیا کہ عزادری میں رکاوٹیں کسی صورت قبول نہیں، قائد شہید علامہ عارف حسین الحسینی نے عزاداری سید شہداء کو شہ رگ حیات قرار دیا اور قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کے فرمان کے مطابق عزاداری کبھی اگر مستحب تھی تو اب واجب ہے۔ ان شاءاللہ، اللہ کے فضل و کرم سے ہم اپنی شہہ رگ کی حفاظت کیساتھ واجب کو ادا بھی کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اگر عزاداری کے انعقاد پر مکتب اہلبیتؑ کا موقف جاننا چاہتی ہے تو شیعہ علماء کونسل کی قیادت سے ملاقات کر کے مسائل کو حل کرے، ہم تعاون کریں گے، چند درباری قسم کے افراد کیساتھ تصویریں بنوانے سے اہل تشیع کو دیئے جانیوالے زخموں پر مرہم نہیں رکھی جا سکتی۔

شیعہ علماء کونسل کے رہنما نے بانیان مجالس اور جلوسوں کے منتظمین کی استقامت کو سراتے ہوئے کہا کہ مقدمات اور مشکلات مشن حسینؑ سے ہمیں نہیں روک سکتیں اور نہ ہی یہ ہمارے لیے کوئی اہمیت رکھتی ہیں، ہم اپنی جانوں کی قربانی دے کر بھی عزاداری سید الشہداء کو جاری رکھیں گے اور ہماری قیادت بار بار واضح کر چکی ہے کہ عزاداری کو اہل تشیع نے نہیں بلکہ عزاداری نے شیعہ کو زندہ رکھا۔ انہوں نے عزاداروں، بانیان مجالس و جلوس ،علما و ذاکرین سے اپیل کی کہ اسلام کے حقیقی چہرے شیعیت کو داغدار ہونے اور ماتم مظلوم کربلا میں نت نئی ایجادات کرنیوالوں کو سمجھائیں کہ شیعہ چند جاہلوں کا مذہب نہیں، جگ ہنسائی کا باعث نہ بنیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button