
معروف خطیب اہل بیتؑ علامہ شیخ اعجاز بہشتی سب کی توجہ کا مرکز بن گئے ، سوشل میڈیا پرشدیدحمایت اور تنقید کا سامنا
میں شروع دن سے شیخ اعجاز بہشتی صاحب کے فلاحی کاموں خاص کر مریضوں کی مدد اور تعلیمی خدمات پر انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔
شیعہ نیوز : پاکستان کے نامور عالم دین اور خطیب اہل بیت ؑ علامہ شیخ اعجاز حسین بہشتی اِن دِنوں سوشل میڈیا پر موضوع بحث بنے ہوئے ہیں۔سوشل میڈیا کے مطابق بلتستان کے تمام علاقوں سے زندگی کے الجھنوں میں مبتلا لوگ کچورا کا رخ کررہے ہیں اور شیخ صاحب کی مالی معاونت سے دعائیں دیکر واپس جارہے ہیں۔
گزشتہ دو دن سے علماء کرام کے بیانات کو لیکر کچھ صارفین شیخ صاحب پر تنقید جبکہ کچھ صارفین شیخ صاحب کے معاملات کو سمجھ کر فتوے جاری کرنے کی تلقین کررہے ہیں ساتھ ہی فلاحی کاموں کو سراہ رہے ہیں۔
ایران میں مقیم عالم دین علامہ سید سجاد اطہر موسوی کے وال پر موجود تحریر میں کہا گیا ہے کہ
“کسی بھی عالم سے جو سوال پوچھے اس کا جواب ملے گا۔
شیخ اعجاز صاحب کے معاملات کا جواز و عدم جواز کے لئے خود ان سے رابطہ کیجئے وہ خود عالم دین ہیں۔ اور ان کے معاملے کی تفصیلات کا کسی کو کوئی علم نہیں ہے۔”
سکردو کے علماء نے ان تک جو سوال پہنچایا گیا تھا اسی سوال کا جواب دیا ہے جبکہ علامہ شیخ اعجاز حسین بہشتی نے کئی بار کہا ہے
“کسی بھی عالم یا شخص کو میرے مالی معاملات پر تشویش یا ابہام ہے تو میرے پاس آکر سوال کریں” ۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان سمیت ملک بھر میں امن و امان کی صورتحال ابتر ہے، علامہ مقصود ڈومکی
کچھ سوشل میڈیا صارفین کا ماننا ہے کہ شیخ اعجاز حسین بہشتی خود بھی عالم دین ہیں اور حلال حرام کا علم بھی رکھتے ہیں۔
کچھ سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے کہ چونکہ شیخ صاحب سے سوشل میڈیا پر سوال کیا جارہا ہے لہذا ہر صارف کا جواب شیخ صاحب سوشل میڈیا پر دیں۔
کچھ سوشل میڈیا صارفین نے لکھا ہے سکردو میں بڑے سود خوروں سے علماء کا بڑا گہرا تعلق ہے ۔
ایسے میں سوشل میڈیا پر تنقیدی جملے یا القابات استعمال کرنے یا مذید الجھنے سے بہتر ہے کہ شیخ صاحب سے براہ راست مل کر سوال کریں، ان کا طریقہ کار جانیں پھر کوئی بیان دیں۔
مجھے ڈبل کرنے یا نہ کرنے کا علم نہیں ، نہ ہی کسی طریقہ کار کا علم ہے۔
میں شروع دن سے شیخ اعجاز بہشتی صاحب کے فلاحی کاموں خاص کر مریضوں کی مدد اور تعلیمی خدمات پر انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔