
محرم میں طالبان کو اسلحہ چلانے کی تربیت کا میدان فراہم کیا جائے گا
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) تحریک بیداری اُمت مصطفیٰ کے سربراہ علامہ سید جواد نقوی نے مسجد بیت العتیق لاہور میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں صورتحال تیزی سے تبدیل ہو رہی ہے اور جب افغانستان میں صورتحال بدلتی ہے تو پاکستان اس سے براہ راست متاثر ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ ظاہری طور پر افغانستان چھوڑ چکا ہے اور طالبان سے معاہدہ کرکے موجودہ حکومت کو تنہا چھوڑ کر نکل گیا ہے۔ علامہ سید جواد کا کہنا تھا کہ افغان فوجی بھاگ رہے ہیں اور ہمسایہ ممالک میں پناہ لے رہے ہیں اور طالبان بغیر کسی مزاحمت کے ملک پر قبضہ کر رہے ہیں، جس سے ظاہر ہو رہا ہے کہ وہ ملک پر مکمل کنٹرول حاصل کرلیں گے۔
یہ خبر بھی پڑھیں لاہور، بی بی پاکدامن پرتعمیراتی کام جاری، دربار زائرین کیلیے بند
انہوں نے کہا کہ اگر طالبان اقتدار میں آ جاتے ہیں تو پاکستان میں کیا ہوگا، یہ بہت اہم سوال ہے، برطانیہ نے بھی اعلان کیا ہے کہ افغانستان میں طالبان حکومت قائم ہوتی ہے تو وہ اُسے تسلیم کر لیں گے، ہمارے وزیر بھی قصیدے پڑھ رہے ہیں کہ یہ نئے طالبان ہیں، یہ بدل چکے ہیں، ہم بھی انہیں تسلیم کر لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ طالبان کے آنے سے پاکستان میں جو ہوگا وہ افغانستان سے بھی بدتر ہوگا، افغانستان سے زیادہ پاکستان میں طالبان کے حامی ہیں، طالبان کے غلبے کے تناظر میں یہاں تحرک شروع ہو گیا ہے، بابوسر والا واقعہ اس کا ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ طالبان نے یہ کہا ہے کہ ہم فرقہ وارانہ جنگ نہیں کریں گے، جس کو ایران نے بھی سراہا ہے، مگر پاکستانی طالبان کے حامی فرقہ پرست اور تکفیری ہیں، ان کے حمایتی تیاریاں کر رہے ہیں۔
علامہ جواد نقوی کا کہنا تھا کہ محرم میں ان کی تربیت کی جائے گی کیوں کہ ان کی نئی نسل آئے گی ان کو اسلحہ چلانے کا میدان چاہیے اور وہ محرم میں ان کو میدان ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ یمن، فلسطین میں جہاں بھی ظلم ہوا، یہ خاموش رہے جبکہ اس وقت افغانستان کے معاملے پر یہ آگے آگئے ہیں۔
علامہ جواد نقوی کا کہنا تھا کہ افغانستان میں شیعہ سنی لڑائی ہوتی ہے تو پھر بہت تباہی ہے، بعض اس کو شیعہ سنی جنگ دکھانا چاہتے ہیں، جو کسی قیمت پر درست نہیں۔