عزاداری سے روکنے والی ایف آئی آرکو ردی کی ٹوکری میں ڈالتے ہیں
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) پاکستان ایک آزاد ریاست ہے، اس میں بسنے والے مسلم و غیر مسلم اپنی عبادات کو آزادی کے ساتھ بجا لائیں اور ریاست اس میں کوئی مداخلت نہیں کرے گی، ایسی ایف آئی آر جو بنیادی حقوق سے روکے، اسے ہم ردی کی ٹوکری میں ڈالتے ہیں۔ یہ بات شیعہ علماء کونسل کے مرکزی رہنماء علامہ سید ناظر عباس تقوی نے ٹنڈوالہ یار پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر غلام عباس جویو، افتخار سموں، مظفر میرجت و دیگر موجود تھے۔ علامہ ناظر عباس تقوی کا کہنا تھا کہ ہم گذشتہ کئی سالوں سے یہ دیکھ رہے ہیں کہ حکومت و ریاست عزاداری کو روکنے کے لئے مختلف ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے، جو سراسر نا انصافی ہے، گذشتہ 20 سالوں سے ہم نے دہشتگردی کا مقابلہ کیا ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں تحریک انصاف کی زائرین و عزاداروں سے زیادتیاں اگلے الیکشن میں یاد رکھی جائیں گی
امام بارگاہوں، جلوس، مجالس اور مساجد کے اندر خودکش حملے ہوں یا ایک طویل عرصے سے، شیعہ کو ٹارگٹ کرنے کا سلسلہ، ہم نے برداشت کیا اور کوشش کی کہ اس ملک کی فضاء خراب نہ ہو اور ہم نے بدترین حالات میں بھی کوئی شیعہ سنی فساد ہونے نہیں دیا، اس لئے کہ پاکستان میں کوئی شیعہ سنی مسئلہ تھا ہی نہیں اور نہ ہے، یہ تو خالصتاً دہشتگردی کا مسئلہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہزاروں کی تعداد میں ہمارے لوگ مارے گئے، حتیٰ کہ مچھ میں ہمارے لوگوں کو ہاتھ پاوں باندھ کر ذبح کیا گیا، زائرین کو بسوں سے اتار کر قومی شناختی کارڈ دیکھ کر مارا گیا، حکومت اور ریاست بتائے کہ ہمارے کتنے قاتل تختہ دار پر لٹکائے گئے، کتنوں کو سزائے موت دی گئی۔
حکومت لوگوں کو انصاف دینے میں ناکام رہی اور اب نیا انداز شیعہ کو روکنے کا اختیار کیا جا رہا ہے، کبھی مجالس پر ایف آئی آر تو کبھی جلوس پر ایف آئی آر اور تو کبھی سبیل پر بھی ایف آئی آر قائم کرنا شرمناک عمل ہے، ایسی ایف آئی آر جو مجھے میرے بنیادی حقوق سے روکے، اسے ہم ردی کی ٹوکری میں ڈالتے ہیں، وزیراعظم پاکستان عمران خان سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ یہی ریاست مدینہ کا تصور تھا کہ جس میں امام حسین (ع) کا ذکر جرم بن گیا، میں وفاقی اور حکومت سندھ سے مطالبہ کرتا ہوں کہ پیدل چلنے والوں پر چہلم کے موقع پر جو مقدمات درج کئے گئے ہیں، ان کو فی الفور ختم کیا جائے، ورنہ ہم دوسرا راستہ اختیار کریں گے۔