کربلا کا درس، درس حریت ہے، مظلوم کشمیریوں کو یاد رکھیں، علامہ ساجد نقوی
عزاداری سید الشہداء کے سلسلے میں کسی رکاوٹ کو برداشت نہیں کیا جاسکتا
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) شیعہ علماء کونسل کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے کہ محرم الحرام دنیا بھر سمیت پاکستان میں ہر انسانیت پسند اور بیدار مغز اپنے اپنے انداز میں مناتا ہے، عزاداری سید الشہداء کے سلسلے میں کسی رکاوٹ کو برداشت نہیں کیا جاسکتا، کربلا کا درس دراصل درس حریت ہے، علماء کرام و ذاکرین، بانیان مجالس و ماتمی نوحہ خواں، مرثیہ خواں، عزاداران اور عوام ان ایام غم میں مظلوم کشمیری بھائیوں کو بھی یاد رکھیں۔ ہم مظلومین کے حامی اور ظالم کے مخالف ہیں، پاکستان میں ایک سازش کے تحت فرقہ واریت کو ہوا دینے کی کوشش کی گئی، البتہ ہم نے بہترین حکمت عملی اور اتحاد و یگانگت و باہمی احترام سے اس سازش کو ناکام بنایا۔ علماء کرام و ذاکرین، بانیان مجالس و ماتمی نوحہ خواں، مرثیہ خواں، عزاداران اور عوام اپنی ذمہ داریاں نبھائیں، شرپسندوں سے خبردار رہیں، برسر اقتدار ذمہ داران کو بھی ذمہ داری نبھانا ہوگی، تعصب سے بالا تر ہو کر پروگرامز منعقد کئے جائیں، کیونکہ امام عالی مقام نے کسی خاص خطے، مذہب کے لئے نہیں، انسانیت کے لئے تاریخ کی سب سے بڑی قربانی پیش کی۔ انسان کو بیدار تو ہو لینے دو، ہر قوم پکارے گی ہمارے ہیں حسین (ع)۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے علماء کرام و ذاکرین، بانیان مجالس و ماتمی نوحہ خواں کے وفود سے ملاقات کے دوران کیا۔
علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا کہ آئین میں بنیادی حقوق، شہری آزادیوں اور مذہبی حقوق کو تحفظ دیا گیا ہے، افسوس ماضی میں سرکاری اہلکاروں نے تعصب کی وجہ سے ایسے اقدامات کئے، جس کی وجہ سے شکوک و شبہات نے جنم لیا، قدیم جلوسوں اور لائسنس یافتہ جلوسوں میں بھی رکاوٹیں ڈالنے کی کوشش کی گئی، لائسنس ہولڈرز کی وفات پر وارثان کے نام پر لائسنس منتقل کرنے میں بھی رکاوٹیں ڈالی گئیں، مجالس عزا پر رکاوٹیں اور اجازت ناموں کا ناروا دباؤ دے کر بنیادی شہری حقوق کی پامالیوں کی کوششیں کی جاتی رہیں اور بعض مقامات پر مجالس امام حسین ؑپر دھاوا بھی بولا گیا۔ علماء و ذاکرین کی زباں بندیاں، جلوسوں اور مجالس میں عوام کی شرکت کو روکنے، عوام کو ہراساں کرنے اور اس قسم کے دیگر ماورائے آئین و قانون اقدامات سے عزاداری سیدالشہدا (ع) کو محدود کرنے کی کوششیں بھی کی گئیں، ایسے اقدامات سے معاشرے میں بے چینی اور شکوک و شبہات نے جنم لیا۔ اس لئے ہم برسراقتدار ذمہ داران سے کہتے ہیں کہ وہ اپنی ذمہ داریوں کو احسن انداز میں ادا کریں اور ماضی کی پالیسیوں کی بجائے تعصب سے بالاتر ہوکر کھلے دل سے بنیادی، انسانی اور شہری آزادیوں کو یقینی بنانے کےلئے اپنی توانائیاں صرف کریں۔
انہوں نے وفود سے گفتگو میں کہا کہ آپ آگاہ ہیں کہ ہم نے آپ کے تعاون سے اپنی ملی ذمہ داری ادا کرتے ہوئے عزاداری سید الشہداء کے سلسلے میں حائل تمام رکاوٹوں کو دور کرنے کے لئے بھرپور اقدامات کئے اور اس سلسلے میں اپنی تمام تر توانائیاں صرف کیں، منسوخ شدہ جلوس بحال ہوئے، جہاں مجالس میں رکاوٹیں ڈالنے کی کوشش کی گئی، اسے بھی ناکام بنایا گیا۔ علامہ ساجد نقوی کا مزید کہنا تھا کہ علماء و ذاکرین، واعظین اور عزاداروں، ماتمیوں اور نوحہ خوانوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ عزاداری کو اتحاد کے ساتھ احسن طریقے اور بہتر انداز سے محبت و وحدت کی فضاء میں منعقد کریں۔ تشیع کے روشن چہرے کو روشن تر کرکے پیش کریں اور عقائد تشیع کو مصفیٰ و منقیٰ انداز میں پیش کریں۔
علامہ ساجد نقوی نے اس موقع پر مظلوم کشمیریوں پر روا رکھے جانے والے مظالم کے حوالے سے بھی وفود کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ کربلا کا درس دراصل درس حریت ہے، مظلوم کشمیری بھائیوں کو بھی ان ایام غم میں یاد رکھیں، کیونکہ ہم مظلومین کے حامی اور ظالم کے مخالف ہیں، یہی کربلا کا درس ہے۔