لاہور، علامہ شبیر میثمی کی زیر صدارت پیغام مصطفی کانفرنس کا انعقاد
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) شیعہ علماء کونسل کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ شبیر حسن میثمی کی زیر صدارت ایوان اقبال لاہور میں پیغام مصطفی کانفرنس منعقد ہوئی۔
کانفرنس سے خطاب میں اتحاد امت پر زور دیتے ہوئے مقررین نے واضح کیا ہے کہ توحید، نبوت اور ختم نبوت پر ایمان رکھنے والوں کی تکفیر تعلیمات مصطفوی کی نفی ہے۔
انہوں نے ملک میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی پیدا کرنے میں مولانا شاہ احمد نورانی، قاضی حسین احمد، علامہ ساجد علی نقوی، پروفیسر ساجد میر، مولانا سمیع الحق اور دیگر علماء کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا اور ملی یکجہتی کونسل کی خدمات کو سراہا۔
کانفرنس سے ٹیلیفونک خطاب کرتے ہوئے علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا کہ یکجہتی پیدا کرنا عصر حاضر کی ضرورت ہے۔ پیغام مصطفی مسلمانوں اور امت کے درمیان فروغ اور وحدت کو فروغ دیتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پیغام مصطفی امت واحدہ کا تصور کو اجاگر کرتا ہے۔ قرآن مجید کا حکم ہے کہ جب اللہ اور اس کے رسول کی دعوت ملے تو پیغام پر لبیک کہو، یہ پیغام زندگی بخش ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ تعلیمات قرآن اور سیرت نبوی کی روشنی میں زندگی کو صحیح نہج پر ڈالنا چاہیے، مگر بد قسمتی ہے کہ پیغام مصطفی کی طرف کئی لوگوں کی توجہ کم ہے، وہ اپنے خیالات کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ اللہ تعالیٰ کی توحید، رسول خدا کی نبوت اور ختم نبوت پر ایمان رکھنے والوں کی تکفیر کرنا پیغام مصطفی کی نفی ہے۔ علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ ہم غلیظ نعروں کے ذریعے مکتب اہل بیت کو غلیظ گالیاں دینے والوں کی بھی تکفیر نہیں کرتے۔ اصحاب اور ازواج کی توہین مکتب اہلبیت میں قطعی طور پر جائز نہیں، تمام مکاتب فکر ایک دوسرے کا باہمی احترام کرکے وحدت امت کو فروغ دے سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ نفرتیں ختم کرنا ہمارا مشن رہا ہے اور اس حوالے سے تاریخ میں ہمارا کردار بہت واضح ہے۔ پیغام مصطفی کانفرنس کے انعقاد میں شیعہ علماء کونسل لاہور ڈویژن کی خدمات کو سراہتے ہوئے علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ پیغام مصطفی کو فروغ دینے سے پاکستان کی فضا بہتر ہو سکتی ہے۔
علامہ شبیر حسین میثمی نے کہا کہ اتحاد بین المسلمین وقت کی ضرورت ہے۔ باہمی جھگڑوں سے اجتناب کر کے امت واحدہ کا تصور فروغ پا سکتا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ مکتب اہلبیت ازواج مطہرات کا احترام کرتا ہے۔ فرقہ واریت استعماری ایجنڈے کے تحت پھیلائی جاتی ہے تاکہ شیطانی طاقتوں کے مقاصد کو پورا کیا جا سکے۔ ملی یکجہتی کونسل کے صدر صاحبزادہ ابوالخیر زبیر نے فرقہ وارانہ ہم آہنگی پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ اتحاد امت کیلئے کی جانیوالی کوششیں لائق تحسین ہیں۔ علامہ عارف واحدی نے کہا کہ علماء کرام نے ہمیشہ فرقہ واریت کی نفی کی ہے۔ ایک دور تھا کہ جب تکفیری نعرے لگائے جا رہے تھے لیکن تمام مکاتب فکر کے علما نے خارجی عناصر سے اظہار بیزاری کیا۔ انہوں نے کہا کہ اہلبیت، اصحاب اور ازواج مطہرات کی توہین گناہ ہے۔
علامہ ناظر تقوی نے کہا کہ قرآن مجید مسلمانوں کو امت واحدہ کی طرف متوجہ کرتا ہے۔ امت مسلمہ کو متحد ہوکر اپنے حقوق کا دفاع کرنا ہوگا۔ مگر افسوس مسلمان متحد نہ ہونے کی وجہ سے دنیا بھر میں مشکلات کا شکار ہیں۔ علامہ افتخار نقوی نے کہا کہ پیغام پاکستان قرار داد مقاصد کے بعد اہم دستاویز ہے، جس پر 10 ہزار سے زائد علماء دستخط کر چکے ہیں کہ کسی مکتب فکر کو کافر نہیں کہا جائے گا مگر غلیظ نعرے ابھی بھی جاری ہیں۔ علامہ ساجد علی نقوی کے گاوں میں جاکر ان کو گالیاں دی گئیں مگر حکومتی اداروں کی طرف سے خارجی تکفیری عناصر کیخلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ علامہ افتخار نقوی کے مطابق فرقہ وارانہ جھگڑوں کے پیچھے قانون نافذ کرنیوالے ادارے ہیں۔ علامہ محمد حسین اکبر نے کہا کہ اہل تشیع میں یکساں نصاب تعلیم میں کیے گئے اقدامات پر شدید تشویش پائی جاتی ہے، یکساں نصاب تعلیم کے پرکشش نعرے کی آڑ میں خارجیت کو فروغ دیا جا رہا ہے، نصاب سے اہلبیت اطہار کے نام تک مٹائے جا رہے ہیں، اگر حکومت نے اہلبیت اطہار کے نام سلیبس سے نکالنے کی روش جاری رکھی تو ہم نام نہاد یکساں نصاب کا بائیکاٹ کریں گے۔
علامہ محمد حسین اکبر کا کہنا تھا کہ موجودہ سلیبس جو تیار کیا جا رہا ہے، اس کے بعد ملک فرقہ واریت کی آماجگاہ بن جائے گا۔ کانفرنس سے علامہ سید سبطین حیدر سبزواری، علامہ افضل حیدری، پیر حبیب عرفانی، مولانا مخدوم عاصم، اصغر چشتی، مفتی عاشق بخاری، مولانا محمد خان لغاری، مولانا حافظ کاظم رضا نقوی، زاہد علی اخونزادہ، غلام رسول اویسی، پیر عثمان نوری، مولانا اشتیاق کاظمی، مولانا زبیر احمد ظہیر، قاسم علی قاسمی اور دیگر رہنماوں نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر سری لنکن مینجر پریانتھا کو بچانے کی کوشش کرنیوالے ملک عدنان کو شیعہ علما کونسل کی طرف سے شیلڈ بھی دی گئی۔ کانفرنس میں مختلف قراردادوں کی بھی منظوری دی گئی۔